شہید خرم ذکی بھائی سے میری پہلی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام ٹائمز: سانحہ اے پی ایس پشاور نے خرم ذکی بھائی کی زندگی کو ایک ایسا نیا رُخ دیا کہ یہ نفیس انسان تڑپ اٹھا، اس کیلئے گھر بیٹھنا دشوار ہوگیا، کراچی سے لیکر پشاور تک خرم ذکی ایک بے قرار روح کی مانند تڑپ رہا تھا، وہ خرم ذکی پاکستان کے گوشے گوشے کے ایک فرد کو حساسیت کے اس جذبے سے روشناس کروانا چاہا رہ تھا، جس کرب سے وہ خود گزر رہا تھا، وہ تکفیریت اور پاکستان دشمن ملائیت کو بے نقاب کرنے کے درپے ہوگیا۔ اب ایک ایسا خرم ذکی میدان عمل میں آچکا تھا، جو پکا مسلمان ہونے کیساتھ ساتھ حب الوطنی کے عظیم تر جذبے سے سرگرم ِ عمل تھا، ایک ایسا خرم ذکی جو اتحاد بین المسلمین کا داعی تھا، مگر تکفیریت، خارجیت و ناصبیت کیخلاف شمشیر بے نیام تھا۔ تحریر: سید انجم رضا
نوے کی دہائی سے ہم دوستوں نے جعفریہ کالونی لاہور میں ہر شب جمعہ محفل حدیثِ کسا اور ذکر محمد و آل محمدکی ایک نشست شروع کی اور جو آج تک جاری ہے، شاید ایسا ہی ایک برس تھا کہ ہمارے ایک بہت محترم دوست برادر آفتاب حیدر نقوی نے اپنی گھر حدیثِ کسا کے بعد ہمیں دو وڈیو کیسٹ دکھائے اور کہا کہ آج ہم ڈاکٹر اسرار کے ساتھ ہمارے کراچی کے برادران کی ایک بہت زبردست سوال جواب کی نشست دیکھتے ہیں۔ ہمارے لئے اس وڈیو کیسٹ میں ڈاکٹر اسرار کے علاوہ دوسری شخصیت ٹی وی اینکر انیق احمد تھے، مگر اس نشست میں سوال کرنے والے ایک اور نوجوان کے مدلل سولات، نہایت متین لہجہ اور گفتگو کو فوکس کرنے کے انداز نے ہمیں بہت متاثر کیا۔ پتا چلا کہ یہ کراچی کے ایک نوجوان خرم بھائی ہیں، آفتاب بھائی نے ہمیں بتایا کہ اگر ہم سب چاہیں تو خرم صاحب کو لاہور بلا کر ڈاکٹر اسرار سے ان کی اس نشست کا احوال سُنیں، سو ہم سب نے خواہش کی کہ ضرور ایسا ہو۔
تقریباً ایک ڈیڑھ ماہ بعد آفتاب بھائی نے ہمیں بتایا کہ خرم بھائی آئے ہوئے ہیں اور شام کو مغرب کے بعد ملاقات ہے، سو ہم سب آفتاب بھائی کے گھر اکٹھے ہوئے۔ یہ ملاقات ایک شب بیداری بن گئی اور نماز فجر کے بعد تک بھی یہ نشست جاری رہی اور خرم بھائی سے حقیقی شناسائی پیدا ہوئی کہ جن کا اس روز ہمیں مکمل نام سید خرم ذکی پتہ چلا۔ اس نشست سے ہمیں اندازہ ہوا کہ خرم ذکی بھائی ایک صحافی تو ہیں ہی، مگر ایک ایسے عقلی محقق ہیں، جو تاریخ پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ مذہبیات کے امور پر بہت دسترس رکھتے ہیں۔ کیونکہ اس زمانہ میں سوشل میڈیا ابھی آہستہ آہستہ اپنی جگہ بنا رہا تھا، اس لئے فون نمبرز کے تبادلے کے ساتھ یہ پہلی نشست ختم ہوئی۔
ہم نے ملاقات سے پہلے خرم ذکی بھائی کو ایک جذباتی مناظر کے طور پر لیا تھا، مگر ایک شب کی نشست نے ہمیں ایک ایسے خرم ذکی سے ملوایا، جو کہ وسیع تر ویژن کے ساتھ پاکستان میں فرقہ وارانہ تنگ نظری کا مخالف، مکالمے اور گفتگو کے ذریعے معاملات کو حل کرنے والا، مسلک کی بنیاد پر نفرت بانٹنے والوں کے خلاف، تکفیری فتوے بلند کرنے والوں کے خلاف۔ ہمیں خرم ذکی بھائی میں ایک ایسا انسان دکھائی دیا، جو تشیع اور مسلک اہل بیت (ع) کا حقیقی باشعور پیروکار، علماء اور امام خمینی و سید علی خامنہ ای کا پیرو حقیقی، علماء و مرجعیت کا سچا شیدائی ہے۔ شہید خرم ذکی سے رات بھر کی نشست نے ہمیں ایک ایسے سچے شیعہ مسلمان سے ملوایا، جو اپنے پاکستانی ہونے پہ فخر کرتا تھا، جو علماء کا پیرو مگر تنگ نظری و ملائیت کا مخالف تھا، ہمیں ایک ایسے خرم ذکی سے ملوایا، جو انسانی حقوق کی عظمت و پاسداری پر یقین رکھتا تھا، مگر لبرل ازم، الحاد و لادینیت کا کٹر مخالف، شہید خرم ذکی آزادی اظہار رائے کا شدید حامی، مگر نفرت آمیز و توہین آمیز خیالات و گفتگو سے کوسوں دور، خرم ذکی بھائی زندگی سے محبت کرنے والا زندہ و بیدار جذبوں کا سفیر تھا۔
خرم ذکی بھائی سے یہ تعلق اس محبت کے ساتھ اُستوار ہوا کہ اُن کی شہادت تک رہا اور آج بھی خرم بھائی جسمانی طور پر ہم میں موجود نہیں، مگر ان کی ذات، ان کا ولولہ، ان کا جذبہ ابھی تک اسی طرح ترو تازہ ہے۔ سانحہ اے پی ایس پشاور نے خرم ذکی بھائی کی زندگی کو ایک ایسا نیا رُخ دیا کہ یہ نفیس انسان تڑپ اٹھا، اس کے لئے گھر بیٹھنا دشوار ہوگیا، کراچی سے لیکر پشاور تک خرم ذکی ایک بے قرار روح کی مانند تڑپ رہا تھا، وہ خرم ذکی پاکستان کے گوشے گوشے کے ایک فرد کو حساسیت کے اس جذبے سے روشناس کروانا چاہا رہ تھا، جس کرب سے وہ خود گزر رہا تھا، وہ تکفیریت اور پاکستان دشمن ملائیت کو بے نقاب کرنے کے درپے ہوگیا۔ اب ایک ایسا خرم ذکی میدان عمل میں آچکا تھا، جو پکا مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ حب الوطنی کے عظیم تر جذبے سے سرگرم ِ عمل تھا، ایک ایسا خرم ذکی جو اتحاد بین المسلمین کا داعی تھا، مگر تکفیریت، خارجیت و ناصبیت کے خلاف شمشیر بے نیام تھا۔
خرم ذکی نے پاکستان میں دین اور مذہب کے نام پر پنپنے والی تنگ نظر ملائیت کو بے نقاب اور برہنہ کرنا شروع کر دیا، فرار ہوتی ہوئی برقعہ پوش ملائیت کا ایسا پیچھا کیا کہ ہمیشہ کے لئے ذلیل و رسوا کر دیا۔ خرم ذکی بھائی کی زندگی کا ایک رُخ جس سے شاید ان کے بہت سے دوست تو آگاہ ہیں، مگر عوام کو کم پتہ ہے، وہ خرم ذکی بھائی کے ملحدین سے مباحثے اور نظریاتی بحثیں، بہت سے گروپس میں خاص طور پر خرم بھائی کے حکم پر شامل ہوا اور ہم نے ملحدین سے بہت سے معرکے مل کر لڑے اور ان ملحدین میں موجود تکفیریوں کو بے نقاب کیا۔ خرم بھائی بہت سے ذاتی محاسن و خوبیوں میں سے ایک بہت دلچسپ خوبی تھی کہ وہ تعلق اور دوستیوں کو "غلط ملط" نہیں کرتے تھے، دوستوں کی سطح ذہنی اور مدارج سے باخبر تھے، اس لئے اسی مدارج کے ساتھ ہر ایک کے ساتھ بے لوث، بے غرض اور خلوص کے ساتھ تعلق استوار رکھتے تھے۔
7 مئی 2016ء کی شام ایک ایسی اندوہناک شام تھی کہ جس نے ہم سے خرم بھائی کو جسمانی طور پر تو ہم سے جُدا کر دیا، مگر خرم ذکی بھائی کی تڑپ، خرم بھائی کا پیغام، خرم بھائی کا راستہ موجود ہے، ہم میں سے باتیں کرنے والے تو بہت ہیں، مگر خرم بھائی کے راستہ کو اختیار کرنے والے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خرم ذکی بھائی! مجھے بڑا یقین ہے کہ آپ سے پل صراط پر بھی ملاقات ہوگی اور آپ اپنے مخصوص انداز میں ہاتھ پھیلاتے ہوئے مسکراتے ہوئے "آئیے انجم بھائی" کہہ کر بغل گیر ہونگے۔
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک ایسا خرم ذکی خرم ذکی بھائی کی کو بے نقاب خرم بھائی ایک ایسے بھائی کے میں ایک کے ساتھ رہا تھا بہت سے کی ایک کے بعد ا فتاب
پڑھیں:
والدین کی بے لوث محبت میری زندگی کا انمول اثاثہ ہے: مریم نواز
والدین کی بے لوث محبت میری زندگی کا انمول اثاثہ ہے: مریم نواز WhatsAppFacebookTwitter 0 1 June, 2025 سب نیوز
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ والدین کی بے لوث محبت میری زندگی کا انمول اثاثہ ہے۔
والدین کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ زندگی کی کڑی دھوپ میں والدین ٹھنڈی چھاؤں ہوتے ہیں، والدین کی اطاعت اللہ تعالیٰ کا حکم، سنت رسول اور مشرقی روایت ہے، والدین کی اپنے بچوں کے لئے محبت اور قربانیاں انسانی فطرت اور جبلت میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین کے بغیر گھر صرف اینٹوں کا مکان ہوتا ہے اور والدین کی موجودگی سے معمولی سا کمرہ بھی جنت بن جاتا ہے، والدین ہی اولاد کی ہر کامیابی کی بنیاد رکھتے ہیں، میں آج جس مقام پر ہوں وہ شفیق والدین کی تربیت اور دعاؤں کا ثمر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے والدین کی خدمت اور اطاعت کو شرف سمجھتی ہوں، والدین کی خدمت، عزت واحترام، اطاعت اور دیکھ بھال کو فرض اول سمجھ کر ادا کیجئے، دعا ہے اللہ تعالیٰ سب بچوں پر والدین کا سایہ سلامت رکھے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ آج کے دن ان بچوں کو بھی یاد رکھیں جن کے والدین وطن عزیز کی سلامتی پر قربان ہوگئے، میں ان والدین کو بھی خراج عقیدت پیش کرتی ہوں جن کے بچوں نے جام شہادت نوش کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگی جنون میں مبتلا بھارت کیخلاف مقدمہ پیش کرنے پاکستانی وفد امریکا پہنچ گیا مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں پر قائم منصوبوں سے پاکستان کتنی بجلی پیدا کرتا ہے؟ بنوں میں ریسکیو 1122 کے زیر تعمیر دفتر میں دھماکا حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے فی یونٹ 7.41روپے کمی کا اسپیشل ریلیف اب بھی برقرار افغان حکومت کا بھی پاکستان میں اپنا سفیر تعینات کرنے کا اعلان عید الاضحیٰ: پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، متعدد پابندیاں عائدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم