فوٹو آئی ایس پی آر

لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس طوری کے 7 سال کے بیٹے ارتضیٰ عباس طوری کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا جس میں 2 مساجد بھی شہید ہوئیں۔


فوٹو آئی ایس پی آر

بھارت کے حملوں کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 26 پاکستانی شہید اور 46 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، بھارتی جارحیت میں پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل ظہیر کا 7 سالہ بیٹا ارتضیٰ عباس بھی شہید ہوا، جس کی  نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ارتضیٰ عباس طوری آزاد کشمیر کے علاقے داورندی میں بھارتی جارحیت میں شہید ہوا، نماز جنازہ میں صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔

فوٹو آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق نماز جنازہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کی مذمت  کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا بچوں، خواتین، بزرگوں، معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کرنا غیر ذمہ دارانہ اور بزدلانہ عمل ہے، بھارت کی بلا اشتعال جارحیت غیر انسانی طرز عمل کی بدترین مثال ہے۔

فوٹو آئی ایس پی آر

شہباز شریف نے کہا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات بھارتی حکومت کی جارحانہ اور تکبر پر مبنی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، بھارت کے ایسے اقدامات علاقائی و عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

فوٹو آئی ایس پی آر

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بہادر مسلح افواج ہر محاذ پر بھارتی جارحیت کا جرأت مندی سے مقابلہ کر رہی ہیں، بہادر مسلح افواج بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔

صدر، وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزیوں کا مؤثر اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، اللّٰہ تعالیٰ بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت شہباز شریف نے بھارت کی کہا کہ

پڑھیں:

مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج

ریاض احمدچودھری

بھارتی وزیراعظم کے دورہ کے موقع پر کیلگری میں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جبکہ البرٹا کے مختلف شہروں میں سکھ کمیونٹی بھی سراپہ احتجاج ہے جس کے اہم رکن ہردیپ سنگھ نجر کو خفیہ تنظیم را کے ایجنٹوں نے قتل کردیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجر کے دوست مونندر سنگھ کا کہنا ہے کہ لوگ مشتعل ہیں کہ آخر مارک کارنی نے مودی کو کینیڈا بلایا کیوں؟مارک کارنی کے برعکس کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈ نے بھارتی وزیراعظم کیخلاف انتہائی سخت رویہ اپنائے رکھا تھا۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا تھا کہ کینیڈا کے پاس ناقابل تردید ثبوت ہیں کہ بھارتی سرکار ہی خالصتان تحریک کے کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہے۔
پاکستان سے شکست کی ہزیمت سے داخلی محاذ پر دوچار بھارت کے وزیراعظم کا کینیڈا میں سکھوں اور کشمیریوں نے مظاہروں سے استقبال کرکے نریندر مودی کو عالمی رہنماؤں کے سامنے رْسوا کردیا۔ کینیڈا میں منعقد ہونے والے جی 7 اجلاس سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سکھ برادری کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔ "سکھ فار جسٹس” اور خالصتان تحریک سے وابستہ ہزاروں افراد نے البرٹا کی کناناسکی ہائی وے پر احتجاجی ریلی نکالی، جسے انہوں نے "احتجاجی استقبالیہ” کا نام دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی کی یہ خام خیالی تھی کہ وہ عالمی اسٹیج پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچ نکلیں گے۔
امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی،جاپان اور یورپی یونین پر مشتمل اقتصادی لحاظ سے اہم معیشتوں کا یہ اجلاس پندرہ سے سترہ جون تک کینیڈا کے صوبہ البرٹا میں منعقد ہوا۔ بھارت اس تنظیم کا رکن تو نہیں تاہم بھارتی وزیراعظم بطور مہمان مدعو تھے۔ دیگر مہمانوں میں یوکرین کے صدر زیلنسکی، البانیہ، برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقا اور جنوبی کوریا کے رہنما بھی شامل تھے۔نریندر مودی قبرص کے راستے البرٹا سولہ جون کی شام پہنچے تو اجلاس کے روح رواں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے سبب دورہ مختصر کرکے واشنگٹن واپسی کی تیاری کررہے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سربراہ اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں کے آگے پیچھے کھڑے ہونے کی مودی جی کی حسرت دل ہی میں دبی رہ گئی۔
ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے علاقے سررے میں واقع گرو نانک گوردوارے کی پارکنگ لاٹ میں سرعام قتل کردیا گیا تھا۔ 18 جون 2023کو اس قتل کے بعد سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔اس قتل کے بعد یہ حقیقت بھی کھل کرسامنے آئی تھی کہ بھارتی حکومت خالصتان تحریک سے وابستہ افراد کی آواز کینیڈا میں دبانے کیلیے کئی دیگر اہم شخصیات کو بھی دھمکیاں دینے اور انکی نگرانی میں ملوث ہے۔جسٹن ٹروڈو نے اسی وجہ سے بھارت کے چھ سفارتکاروں کو کینیڈا سے نکال باہر کیا تھا۔اب مارک کارنی نے نریندر مودی کو دعوت دی تو کینیڈا کی اہم سیاسی جماعت این ڈی پی کے رہنما جگمیت سنگھ بھی ان سے نالاں ہوگئے ہیں۔
جگمیت سنگھ نے کینیڈین وزیراعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نریندر مودی کو دورہ کی دعوت نہ دیں کیونکہ خود جگمیت سنگھ کی مبینہ طور پر را کے ایجنٹ نے نگرانی کی تھی جس پر انہیں سن دوہزار تئیس میں پولیس کا تحفظ حاصل کرنا پڑا تھا۔سکھ رہنماؤں نے کینیڈین حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ایسی حکومت کے سربراہ کو دعوت دینا جو اپنے ملک میں اقلیتوں پر ظلم ڈھاتی ہے، عالمی اقدار کے منافی ہے۔ کینیڈا کی حکومت پہلے ہی نجر کے قتل کا الزام بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” پر عائد کرچکی ہے۔سکھ کمیونٹی نے مطالبہ کیا کہ مودی کو انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی کٹہرے میں لایا جائے۔
کینیڈا میں آباد کینیڈین انڈینز کی تعداد تقریباً اٹھارہ لاکھ ہے جن میں سے تقریباً آٹھ لاکھ سکھ ہیں جبکہ دس لاکھ بھارتی مختلف حیثیت میں نان ریزیڈنٹس کے طور پربھی موجود ہیں۔ ان میں سے بڑی تعداد نے حالیہ ریفرنڈم میں خالصتان کی آزادی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم کیخلاف مظاہروں میں بھی سکھوں کی بڑی تعداد شریک ہورہی ہے۔اس صورتحال میں ایک عشرے بعد نریندر مودی کینیڈا آتو گئے ہیں تاہم کینیڈین سرزمین پر بھارتی سرکار کے مبینہ جرائم کے سبب مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ نریندر مودی سے بات چیت میں لاانفورسمنٹ یعنی قانون کے نفاذ پر عمل کی بات بھی ہوگی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ گلوبل سپلائی چین میں بھارت کے کردار کی وجہ سے مارک کارنی کو مودی کو بلانا پڑا۔ دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بھارت اور کینیڈا کے درمیان سن دوہزار چوبیس میں تجارت کا حجم آٹھ اعشاریہ چھ ارب ڈالر رہا تھا اور امریکا سے تعلقات کشیدہ ہونے کا خطرہ موجود ہونے کے سبب کینیڈا چاہتا ہے کہ بھارت سے معاشی تعلقات مضبوط ہوں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینیڈا بھارت اقتصادی تعلق اپنی جگہ، نریندر مودی کو سفارتی محاذ پر شکست اس لیے ہوئی کیونکہ وہ جب دو طرفہ بات چیت کریں گے تو بھارتی حکومت کے کینیڈا میں جرائم پر بھی بات ہوگی۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نریندر مودی کیلیے تاخیر سے البرٹا پہنچنا اس لیے بہتر ثابت ہوا کہ اگر امریکی صدر سے آمنا سامنا ہوجاتا اور جنگ بندی میں امریکا کے کردار سے وہ کنی کترانے کی کوشش کرتے تو ان کے ساتھ بھی کہیں وہی نہ ہوجاتا جو یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہوا تھا۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی کے یہ الفاظ بھارتی وزیراعظم کے کانوں میں گونج رہے تھے کہ ٹرمپ نے انہیں کہا تھا کہ نریندر سرینڈر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت پر وزیرِاعظم، تمام سیاسی جماعتیں فوج کی پشت پر تھیں: رمیش سنگھ اروڑا
  • مودی کا دورہ کینیڈا، سکھ سراپا احتجاج
  • سید عباس عراقچی کی کینیڈین وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو
  • مودی تو جمہوریت کا جنازہ نکال ہی رہے ہیں، الیکشن کمیشن بھی اس گناہ میں برابر شریک ہے، کانگریس
  • دبئی : والدہ کی بے پروائی 5سالہ بچہ چلتی گاڑی سے گر گیا
  • جارحیت روک دی جائے تو ایران سفارت کاری کو موقع دینے کے لیے تیار ہے: عباس عراقچی
  • مودی کے برے دن شروع
  • خیبر پختونخوا کے صدرضیاء الحق سرحدی ڈائریکٹر ٹرانزٹ ٹریڈ محمد سعید اسد سے ملاقات بعد گروپ فوٹو
  • اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری، ہزاروں فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ سے محروم
  • اسرائیلی جارحیت بند ہونے تک کوئی بات چیت ممکن نہیں، ایران کا دوٹوک مؤقف