پاکستان کیخلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، سہیل اکبر شیرازی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اپنے مذمتی بیان میں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی جنگی جنونیت کا نوٹس لیں اور جنوبی ایشیا کو جنگ کی آگ میں جھونکنے سے روکیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے جنرل سیکرٹری سہیل اکبر شیرازی نے کہا ہے کہ ہم بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں پر کی جانے والی حالیہ جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، بلکہ خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش بھی ہے۔ انہوں نے بھارت کی جارحیت کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ پاکستان ایک پرامن، خودمختار اور ایٹمی طاقت ہے، جو اپنی سرحدوں کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم بھارت کو خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان کے عوام اور افواج ہر محاذ پر متحد ہیں اور مادر وطن کی حرمت پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔ ہم اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی جنگی جنونیت کا نوٹس لیں اور جنوبی ایشیا کو جنگ کی آگ میں جھونکنے سے روکیں۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان اپنے تمام کارکنان، مومنین اور عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ قومی یکجہتی سے اظہار یکجہتی اور دفاع وطن کے جذبے سے سرشار رہیں۔ دشمن کی ہر سازش کو اتحاد و اخوت سے ناکام بنا دیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارت کی
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔