اقبال کے کلام میں موجود عشق رسول کا پیغام نئی نسل تک پہنچانا وقت کا تقاضا ہے، ڈاکٹر آفتاب رائے
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں علامہ اقبال اور پیغام عشق رسول کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر ّفتاب احمد رائے نے کہا کہ اقبال کے کلام میں موجود عشق رسول کا پیغام نئی نسل تک پہنچانا وقت کا تقاضا ہے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں سیرت چیئر اور شعبہ اردو کے زیر اہتمام "علامہ اقبال اور پیغام عشق رسول" کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جہاں چیئرمین شعبہ تقابل ادیان اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ڈاکٹر حافظ آفتاب احمد رائے نے مہمان مقرر کی حیثیت سے خطاب کیا۔
ڈاکٹر آفتاب احمد رائے نے کہا کہ علامہ اقبال بیسویں صدی کے آدمی ضرور تھے تاہم ان کی خیال آفرینی ابدی ہے اور ان کا پیغام ہر دور کے لیے ہے، جس کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عشق نصیب ہو گیا، ساری مخلوق اس کے ماتحت ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے دشمنوں نے مسلمانوں کے دلوں سے عشق رسول نکالنے کی پوری کوشش کی مگر وہ نا کام رہے۔
ڈاکٹر حافظ آفتاب نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر علامہ محمد اقبال کے مختلف اشعار کو بطور دلیل پیش کیا-
انچارج کیمپس ڈاکٹر احتشام الحق پڈا نے کہا کہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صرف باتوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ اسے اپنی عملی زندگی میں نافذ کرنا بھی ضروری ہے۔
ڈائریکٹر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چیئر ڈاکٹر حافظ عبدالرشید نے مہمانان، اساتذہ، صدور شعبہ جات اور طلبہ کا سیمینار میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر احتشام الحق پڈا، ڈائریکٹر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چیئر اور چیئر پرسن شعبہ اردو نے مہمان مقرر کو شیلڈ پیش کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد نے کہا کہ عشق رسول
پڑھیں:
سابق سینیٹر مشتاق کا حراست سے قبل غزہ کے سمندر سے آخری پیغام
— اسکرین گریبگلوبل صمود فلوٹیلا میں پاکستانی وفد کی قیادت کرنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے گرفتاری سے قبل اپنا آخری پیغام سوشل میڈیا پر شیئر کر دیا۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اب سے 9 گھنٹے قبل اپنا آخری پیغام شیئر کیا تھا۔
انہوں نے اپنے آخری پیغام میں کہا کہ اچھی خبر ہے کہ ڈھائی تین ہزار کلو میٹر کا سفر 20 دن اور 20 راتوں میں طے کرتے ہوئے ہم غزہ کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، غزہ کے ساحل سے اب ہمارا فاصلہ 2 ہندسوں میں ہے۔ اب ہم سر زمین جہاد، غزہ پہنچ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی حادثہ پیش نہ آیا تو اگلے 6 سے 7 گھنٹوں میں ہم غزہ پہنچ جائیں گے، چونکے یہ بہت طویل سفر تھا اور تمام کشتیوں میں کوئی نہ کوئی خرابی ہے اس لیے ہمارا سفر بہت آہستہ ہے۔
سابق سینیٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بحری جہازوں نے ہمیں گھیرے میں لیا ہوا ہے، اسرائیلی ڈرونز ہمارے سروں کے اوپر ہیں ہم پوری رات سو نہیں سکے، لیکن ہم بےخوف ہیں، ہم موت کے اوپر حاوی ہوچکے ہیں، ہم موت سے آگے اور موت ہمارے پیچھے ہے، الحمدللّٰہ ہم اللّٰہ کی مدد سے غزہ پہنچ کے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اس کشتی کا نام یافا ہے لیکن میں اسے یحیحیٰ سنوار کہتا ہوں، جس کے اوپر سبز ہلالی پرچم لگا ہوا ہے، یہ آپ کے لیے قابلِ فخر ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ اُٹھؤ اور اسرائیل، امریکا کے مظالم کے خلاف آگے بڑھو۔ اگلے 6 سے 7 گھنٹے اہم ہیں ہم پر حملہ ہوسکتا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کے بعد اب سے 2 گھنٹہ قبل ایک اور ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے، جسے مشتاق احمد نے گرفتاری سے قبل ریکارڈ کیا تھا تاہم اسے اب شیئر کیا گیا ہے۔
نئی ویڈیو میں سابق مشتاق احمد کہتے ہیں کہ جب آپ یہ ویڈیو دیکھ رہے ہوں گے اس وقت تک اسرائیل نے ہم پر جارحیت کی ہوگی، ہم گرفتار ہوچکے ہوں گے یا قتل کر دیے گئے ہوں گے۔ ہمیں اپنی گرفتاری اور قتل کا کوئی خوف نہیں اللّٰہ نے ہمیں ہر خوف سے آزاد کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 برس سے غزہ میں براہ راست قتل عام ہو رہا ہے۔ پوری دنیا کے سامنے معصوم بچوں کا قتل کیا جارہا ہے اس کے سامنے ہماری گرفتاری اور موت بے معنی ہے۔ یہ جان و مال اسی کا دیا ہوا ہے، حق تو یہ ہے کہ حق ادا ہو۔ جب آپ کو یہ ویڈیو ملے تو آپ نکلیں، احتجاج کریں، تعداد سے فرق نہیں پڑتا جہاں ہیں وہاں بھرپور احتجاج کریں، حکمرانوں پر دباؤ ڈالیں، پارلیمنٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں، اعوانوں کے سامنے احتجاج کریں لیکن آواز ضرور اُٹھائیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ ریاستی سطح پر اس ظلم اعظم کے خلاف آواز اُٹھائیں۔
غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد آپ احتجاج کریں سوشل میڈیا پر بھرپور آواز اُٹھائیں تاکہ جس مقصد کے لیے ہم نکلے ہیں، راہ داری کو قائم کرنا، امداد پہنچانا، نسل کشی کو روکنا اور اس نسل کشی کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مقصد حاصل ہوسکے۔
واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے اس فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ترجمان گلوبل صمود فلوٹیلا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا میں شامل سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 37 ممالک سے تعلق رکھنے والے 13 امدادی کشتیوں سے 200 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔