وزیردفاع نے ایٹمی جنگ کے خطرے سے خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
وزیردفاع خواجہ آصف نے ایٹمی جنگ کے خطرے سے خبردار کر دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت نے خطے پر ہمہ گیر جنگ مسلط کی تو یہ ایٹمی کشیدگی کاباعث بن سکتی ہے بھارت نے خطے کو جوہری جنگ کی طرف دھکیل دیا تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان مکمل جنگ سے بچنے کیلئےکوشاں ہے لیکن اگر مسلط کی گئی تو تیار ہیں، بھارت کشیدگی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے بھارت نےپاکستانی سرحد اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے بھارت کشیدگی بڑھا رہا ہے جو خطرناک صورتحال میں تبدیل ہو سکتی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی نے مسلح افواج کو بھارت کیخلاف جوابی کارروائی کا اختیار دے دیا اور کہا پاکستان جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
این ایس سی نے بھارت کے بلا اشتعال، بزدلانہ اور غیر قانونی جنگی عمل سے پیدا ہونے والی سنگین پیش رفت پر غور کیا، 6/7 مئی 2025 کی رات، بھارتی مسلح افواج نے پاکستان کی خودمختار سرزمین کے اندر متعدد مقامات پر، بشمول سیالکوٹ، شکوٹ، مریدکے اور بہاولپور (پنجاب)، کوٹلی اور مظفرآباد (آزاد جموں و کشمیر)، مربوط میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ بلا اشتعال اور غیر منصفانہ حملے جان بوجھ کر شہری علاقوں پر کیے گئے، جھوٹے بہانے کے تحت کہ وہاں نام نہاد دہشت گرد کیمپ موجود ہیں، جس کے نتیجے میں معصوم مرد، خواتین اور بچوں کی شہادت ہوئی اور شہری ڈھانچے، بشمول مساجد، کو نقصان پہنچا۔
اعلامیے میں بتانا تھا کہ بھارت کی جارحیت سے برادر خلیجی ممالک کی کمرشل ایئرلائنز کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا، جس سے ہزاروں مسافروں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں۔ اس کے علاوہ، نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جو بین الاقوامی کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہے۔
این ایس سی نے ان غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کی اور انہیں پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، جو بین الاقوامی قانون کے تحت واضح طور پر جنگی عمل ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں، بشمول خواتین اور بچوں، کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ایک گھناؤنا اور شرمناک جرم ہے، جو انسانی رویوں کے تمام اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی دفعات کیخلاف ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
معاشی استحکام ،حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، گوہر اعجاز
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، حکومت معیشت سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کر رہی ہے۔
ایک بیان میں گوہر اعجاز نے کہا کہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ معاشی تباہی کا راستہ ہے، حکومت 2028ء میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18 فیصد کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنا چاہتی ہے، کمزور معیشت پر بھاری ٹیکسز کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
گوہر اعجاز نے اقتصادی استحکام کا روڈ میپ دے دیا
سابق وزیر نے مزید کہا کہ بزنسز سے ٹیکس وصولیاں 2 اعشاریہ 2 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 5 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے ہو چکیں، تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 206 فیصد بڑھ چکی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 188 ارب سے بڑھ کر 580 ارب تک پہنچ چکی ہیں۔
گوہر اعجاز نے یہ بھی کہا کہ اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بھاری ٹیکسز سے متعلق رپورٹ دی ہے، 3 برس میں کاروباری گروپس سے 131 فیصد اضافی ٹیکس وصول کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر جان بوجھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10 فیصد ظاہر کر رہا ہے، درحقیقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 12 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ ٹیکسوں کا بوجھ 10 فیصد سے بڑھ کر 12 اعشاریہ 2 فیصد ہو چکا ہے، 3 سال میں پیٹرولیم لیوی وصولیوں میں 760 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد سے کم رہی ہے، ٹیکس وصولیوں اور جی ڈی پی میں تضاد سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسز کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں، ایف بی آر غیر حقیقی ٹیکس اہداف مقرر کر رہا ہے۔