معصوم شہریوں کے خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 07 مئی 2025ء ) ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ معصوم شہریوں کے خون کے آخری قطرے تک کا حساب لیا جائے گا ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسلح افواج کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا اختیار دیدیا گیا، ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب کو پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملوں کے بعد لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کے باعث شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
پاکستانی شہدا کی تعداد بڑھ کر 31 ہو گئی اور اس وقت 57 افراد زخمی ہیں، بھارت کے بزدلانہ حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کے ناحق خون کے آخری قطرے تک کا مکمل حساب لیا جائیگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہمارا دشمن کم ظرف، بزدل ہے جس نے چھپ کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں نے اپنی زندگی کی بہاریں ابھی دیکھنی تھیں، کیا یہ ہیں وہ دہشت گرد جن کو بھارت نے نشانہ بنایا؟ یہ دہشت گردی نہیں توکیا ہے؟۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ گزشتہ رات مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور قرآن پاک شہید کیے گئے، بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا کہاں کی بہادری ہے، دنیا میں وہ کون سا مذہب ہے جو عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے؟۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا، بھارت اپنی پراکیسز کے ذریعے دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے بروقت بھارتی جدید طیاروں کو زمین کی دھول چٹائی، پاکستان کی بہادر ایئرفورس نے 3 رافیل سمیت 5 جہاز مار گرائے، بھارت کے 7 ڈرونز کو بھی تباہ کیا ہے، پاک فوج نے جوابی کارروائی میں صرف ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ ایل اوسی پر جوابی کارروائی میں متعدد بھارتی چیک پوسٹوں کو تباہ کیا گیا، بھارتی چیک پوسٹوں سے بلااشتعال گولہ باری اورفائرنگ کی جا رہی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ الحمدللہ افواج پاکستان کی کوئی شہادت نہیں ہوئی، ایئرفورس کے کسی طیارے کو بھی نقصان نہیں پہنچا، انہوں نے کہا کہ بھارتی حملے کے وقت 57 بین الاقوامی فلائٹس پاکستانی فضائی حدود میں تھیں، بھارت نے سیکڑوں مسافروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں، نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مسلح افواج کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا اختیار دیدیا گیا، قوم کو اپنی بہادرافواج پر فخر ہے، ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کو نشانہ بنایا معصوم شہریوں
پڑھیں:
کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے
بھارت میں ’قوم پرستی‘ کا بخار اس قدر چڑھ چکا ہے کہ اب فنکاروں کو بھی کھانے پینے کی دکانوں کے نام دیکھ کر دعوت نامے رد کرنے پڑ رہے ہیں۔
بالی ووڈ اداکار کارتک آریان کو مغربی انڈین فلم ورکرز کی فیڈریشن (FWICE) نے سخت لہجے میں وارننگ دے دی کہ خبردار! کہیں پاکستانیوں کے زیر انتظام کسی تقریب میں شرکت کی تو اچھا نہیں ہوگا۔
ہوا کچھ یوں کہ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں ایک پاکستانی ریسٹورنٹ ’’آغاز ریسٹورنٹ اینڈ کیٹرنگ‘‘ نے 15 اگست کو ایک پروگرام رکھا ’’آزادی اُتسو‘‘۔ بھارتی یومِ آزادی منانے کا ایونٹ! اور اسی ریسٹورنٹ کے مالک شوکت مریدیا اسی ہفتے پاکستان کے یومِ آزادی کے لیے ’’جشنِ آزادی‘‘ بھی منعقد کرا رہے ہیں جس میں عاطف اسلم کی پرفارمنس ہوگی۔
بھارت کے خود ساختہ ’’محب وطن‘‘ ادارے FWICE کو یہ دہری تقریب ایک آنکھ نہ بھائی۔ انہوں نے فوراً کارتک آریان کو خط بھیجا جس میں پہلے تو ان کی تعریفوں کے پل باندھے ’’آپ بھارتی سنیما کے روشن ستارے ہیں، نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں، قوم آپ پر فخر کرتی ہے‘‘ اور پھر اچانک یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ’’لیکن خبردار! آپ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر کیوں شامل ہیں جہاں پاکستانی بھی پروگرام کرا رہے ہیں؟ یہ قومی مفاد کے خلاف ہے!‘‘
کارتک آریان کی ٹیم نے فوراً وضاحت دی کہ ’’ہم نے نہ کبھی ایسی تقریب کا اعلان کیا، نہ ہم کسی طور اس میں شامل ہیں۔ ہم نے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ ہمارے پوسٹرز اور تصاویر ہٹا دیں۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احتجاج صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ تقریب ایک پاکستانی کی ملکیت ریسٹورنٹ میں ہو رہی ہے، چاہے تقریب کا موضوع بھارتی یومِ آزادی ہی کیوں نہ ہو۔ اور دوسری طرف بھارت کے فنکاروں کو پاکستان میں کام کےلیے پرمٹ تک درکار نہیں ہوتا (جب ماحول اچھا ہو)۔
FWICE کے خط میں یہ بھی ہرزہ سرائی کی گئی کہ چونکہ پاکستان نے ’’پہلگام حملے‘‘ جیسی کارروائیاں کی ہیں، اس لیے ہر بھارتی فنکار پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کے پاکستانی روابط سے پرہیز کرے، خواہ وہ امریکا میں پکوڑے بیچتا پاکستانی ہو یا شو کرواتا کوئی ریسٹورنٹ مالک!
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی فلم انڈسٹری کا اتنا بڑا ادارہ ایک ایسی تقریب پر واویلا کیوں کر رہا ہے جس سے کارتک آریان کا کوئی لینا دینا نہیں؟ کہیں یہ سب کچھ ’اپنے میڈیا‘ کو مزید مصالحہ فراہم کرنے کے لیے تو نہیں؟
کارتک آریان اس معاملے پر خود خاموش ہیں، لیکن ان کی ٹیم نے ’سیاسی بارودی سرنگ‘ سے خود کو بچا لیا ہے۔