اہم بات یہ ہے کہ 2019 حملے کے بعد بھارت کو بھرپور عالمی حمایت ملی جس کے ذریعے سے اُس نے نہ صرف مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا بلکہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی۔

اس کے برعکس 2025 میں بھارت سفارتی حمایت سے مکمل محروم رہا اور دنیا بھر میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن بیانیے کو تقویت ملی۔

پلوامہ

14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ ایک حملہ ہوا جس میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ بھی بعض قرآئن و شواہد کے اعتبار سے ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، لیکن بھارت نے اس حملے کو جواز بنا کر پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر کے علاقے بالاکوٹ میں فوجی جارحیت کی جس کے جواب میں پاکستان نے 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور ایک طیارے کے پائلٹ ابھینندن کو گرفتار بھی کیا۔

پہلگام

اپریل 2025 میں بھارت نے ایک بار پھر اُسی تاریخ کو دہراتے ہوئے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد ملک بھر میں میڈیا کے ذریعے جنگی جنون برپا کیا۔ بنا تحقیق اور بنا ثبوت حملے کے ساتھ ہی اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا، لیکن اِس بار اُسے دنیا بھر میں کہیں سے بھی حمایت نہیں ملی، بلکہ 3 بڑی طاقتوں امریکا، روس اور چین نے بھارت مؤقف کی حمایت کی بجائے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔

ان 2 واقعات کے ضمن میں فوجی اور سفارتی کاراوئیاں کس طرح سے مختلف تھیں اُس کا جائزہ لیتے ہیں۔

پلوامہ حملہ اور آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ

26 فروری 2019 کو بھارت نے پلوامہ حملے کو جواز بنا کر آزاد کشمیر کے علاقے بالاکوٹ پر فضائی حملہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اُس نے پلوامہ حملے کی ذمے دار جیش محمد کے تربیتی کیمپ کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ 1971 کے بعد پہلا موقع تھا کہ بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کو عبور کیا۔

اس کے جواب میں 27 فروری کو پاک فضائیہ نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کر کے  2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی پائلٹ ابھینندن کو گرفتار بھی کیا۔

26  فروری 2019 کے بعد بھارتی اقدامات

اس حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دیے، تجارت کو روک دیا گیا۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں۔ اس حملے کے بعد بھارت نے عالمی سطح پر بھرپور مہم چلائی کہ پاکستان کو دہشتگردوں کا ساتھی منوایا جائے۔

پاکستان کا ردعمل

بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان نے 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا اور بھارتی پائلٹ کو گرفتار بھی کر لیا اور ابھینندن کی رہائی کے ذریعے سے جنگ کے خطرے کو ٹال دیا تھا لیکن دونوں ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ رہے۔

سفارتی اقدامات کی ذیل میں پاکستان نے دوستی بس سروس معطل کی۔ سمجھوتہ ایکسپریس کو معطل کیا، بھارتی سفارتی عملے کی تعداد میں کمی کی اور بھارتی ہائی کمشنر کو وطن واپس بھجوا دیا۔

پلوامہ واقعے پر عالمی ردعمل

پلوامہ واقعے اور اُس کے بہانے پاکستان پر حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات سخت کشیدہ ہو گئے تھے۔ اُس واقعے کے بعد امریکا، برطانیہ اور فرانس نے بھارتی مؤقف کی حمایت کی اور مولانا مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔

اُس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کی لیکن دونوں ملکوں نے اُسے مسترد کر دیا۔

چین نے پاکستان کی حمایت کی لیکن عالمی دباؤ کے تحت مولانا مسعود اظہر کی اقوام متحدہ کی دہشتگردوں کی فہرست میں شمولیت پر رضامندی ظاہر کی۔

اُس واقعے کے بعد 5 اگست 2019 کو بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیا۔

پہلگام واقعہ

22  اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوا جس میں 26 سیاح مارے گئے۔ بھارت نے اس کا الزام فوراً پاکستان پر عائد کر کے میڈیا کے ذریعے اور سیاسی بیانات کے ذریعے سے جنگی جنون پیدا کر دیا۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب بھارتی ریاست بہار میں انتخابات جاری تھے جہاں انتخابی مہم میں اس واقعے کو استعمال کیا گیا۔

پہلگام واقعے کے بعد بھارتی اقدامات

پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا۔ واہگہ اٹاری بارڈر کو بند کیا، پاکستان کے سفیروں کو ملک بدر کیا، پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کیے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتی مسلح افواج کو پاکستان پر حملے کی اجازت دی۔

پاکستان کے جوابی اقدامات

پاکستان نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کر کے ملٹری اتاشیوں اور سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا، شملہ معاہدہ معطل اور بھارت کے لیے فضائی حدود بند کر دی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا گیا۔

بھارت کی فوجی کارروائی

7  مئی کو بھارت نے 6 مختلف مقامات پر 24 میزائل حملے کیے، جن میں پاکستان کے 26 سویلین شہری شہید ہوئے۔ بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویلین آبادیوں اور مساجد کو نشانہ بنایا۔

پاکستان کی فوجی کارروائی

پاکستان نے کامیاب فوجی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے 5 جنگی جہاز جن میں 3 جدید رفائل طیارے بھی شامل تھے تباہ کر دیے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھارت کے ڈرونز بھی تباہ کیے اور لائن آف کنٹرول کے پار بھارت میں کئی چوکیاں بھی تباہ کر دیں۔

بھارت کی سفارتی ناکامی

پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کو بھارت کے اپنے سٹریٹجک اتحادی امریکا نے شرمناک قرار دیا۔ چین نے بھی اس عمل کو شرمناک قرار دیا اور دنیا کے کئی ممالک نے دونوں ملکوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

اس سے قبل پہلگام حملے کے بعد جب بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر الزام عائد کر دیا تو دنیا اور بین الاقوامی میڈیا میں اُس کو سنجیدہ نہیں لیا گیا اور خاص طور پر اِس وجہ سے بھی کہ ماضی میں بھارت اس طرح کے غیر سنجیدہ الزامات لگاتا چلا آیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا میں بھی اس واقعے کو نظرانداز کیا گیا، حتیٰ کہ بھارت کی مشہور صحافی برکھا دت نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ میں اس وقت نیویارک میں ہوں اور ٹی وی اسکرینوں پر کہیں یہ واقعہ دکھائی نہیں دیتا، جی کرتا ہے کہ ٹی وی توڑ دوں۔

بھارت کا بیانیہ اِس لیے بھی ناکام ہوا کہ اُس کے اپنے حکام جیسا کہ سابق ’را‘ چیف امرجیت سنگھ اور دیگر فوجی حکام نے اُسے سیکیورٹی ناکامی قرار دیا۔

بھارت کی جانب سے ایک بین الاقوامی سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور سفیروں کی بے دخلی نے اُس کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات کو مزید بے اثر کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کشمیر کے علاقے فوجی کارروائی بین الاقوامی کے بعد بھارت واقعے کے بعد دونوں ملکوں حملے کے بعد پاکستان پر پاکستان نے نے پاکستان پاکستان کے بھارت نے ا میں بھارت اور بھارت بھارت کی نے بھارت کے ذریعے بھارت کے کو بھارت س واقعے کر دیا کے لیے

پڑھیں:

’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل

بھارت نے روس سے تیل کی درآمد پر امریکا اور یورپی یونین کی تنقید کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد جب یورپی ممالک نے روسی توانائی کی سپلائیز پر قبضہ جمایا، تو اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت نے روس سے تیل خریدنا شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا

بھارتی مؤقف کے مطابق اُس وقت خود امریکا نے بھارت کو روسی توانائی کی خریداری کی ترغیب دی تاکہ عالمی منڈی میں توازن قائم رہے۔

Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025

وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ درآمدات کسی سیاسی مقاصد کے بجائے اپنے شہریوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کے لیے کی گئیں، اور یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے تحت ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ بیان میں یورپی ممالک کی دوہری پالیسی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں انجام دیں، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس سے تجارت نسبتاً بہت کم ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے ایک کروڑ 65 لاکھ ٹن گیس درآمد کی، جو کہ 2022 کے ریکارڈ ایک کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، مشینری، فولاد اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی محیط ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکا بھی روس سے جوہری توانائی کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیلاڈیم، کھاد اور مختلف کیمیکلز درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید بے بنیاد اور دوغلے پن کا مظاہرہ ہے۔

بیان کے اختتام پر بھارت نے واضح کیا کہ وہ ایک خودمختار معیشت کی حیثیت سے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت پر مزید تجارتی ٹیرف عائد کریں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں تیل نہ صرف خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کر کے منافع بھی کما رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے بیگانی سی بے خبری ہے، اس لیے امریکی حکومت اب بھارت پر تجارتی پابندیوں میں مزید سختی لائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • شارجہ: پاک افغان میچ میں تماشائیوں کا تصادم روکنے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ
  • بھارت؛ کلاؤڈ برسٹ میں متعدد فوجی بہہ گئے، ہلاکتیں اور تباہی؛ ہولناک ویڈیو
  • مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو نہ صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کے خلاف سازش کی بلکہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کی بھی صریحاً خلاف ورزی کی، سینیٹر شیری رحمن
  • ’یوم استحصالِ کشمیر‘ اور عمران خان حکومت کی سفارتی ناکامی
  • ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • ’خود امریکا نے روسی تیل لینے کی ترغیب دی‘، بھارت کا ٹرمپ کی تنقید پر ردعمل
  • پیٹرول خریدکر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی بیان پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
  • کشمیر: بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر حملہ
  • سری نگر ایئر پورٹ پر بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر تشدد