اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
بھارت نے امریکا کی جانب سے روس سے تیل کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی تیل کی درآمدات مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد ملک کی 1.4 ارب کی آبادی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کا یہ اقدام انتہائی افسوسناک ہے، خاص طور پر اس وقت جب کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفادات کے تحت ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ ان کارروائیوں کو نہ صرف غیر منصفانہ سمجھا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ یہ کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ہیں۔ بھارتی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے فیصلے سے بھارت کے تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور بھارت عالمی سطح پر اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔
یہ فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے 30 جولائی کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا تھا، جس میں بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
بھارت نے اس پر وزارت خارجہ کے ذریعے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جا سکے۔
بھارت نے یہ مؤقف اپنایا کہ امریکا خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، لہذا بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، امریکا آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد، اور دیگر کیمیکلز درآمد کر رہا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ بھارت کے توانائی کے فیصلے صرف معیشت، صارفین کے مفادات، اور داخلی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ کے تحت۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے۔
Post Views: 10.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کو غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا۔
قرارداد میں اسرائیل سے امداد کی ترسیل کی رکاوٹیں ہٹانے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی زمینی کارروائی جاری، غزہ میں انٹرنیٹ اور فون سروسز معطل
یہ قرارداد 15 میں سے 14 ارکان نے حمایت کی، تاہم امریکا کے انکار کے بعد منظور نہ ہو سکی۔ یہ دو سالہ جنگ کے دوران واشنگٹن کا چھٹا ویٹو ہے۔
پاکستان کا سخت مؤقفپاکستان نے امریکا کے ویٹو کے بعد ایک بار پھر غزہ میں ’فوری اور غیر مشروط جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اسامہ افتخار نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، روزانہ درجنوں شہری شہید ہو رہے ہیں اور بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں۔
#BREAKING
United States VETOES Security Council draft resolution that would have demanded immediate, unconditional & permanent ceasefire in Gaza, and immediate, dignified & unconditional release of all hostages held by Hamas & other groups
In Favor: 14
Against: 1 (US)
Abstain: 0 pic.twitter.com/hNBtcQQc0U
— UN News (@UN_News_Centre) September 18, 2025
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور سیاسی و انسانی سطح پر مکمل حمایت فراہم کرے گا۔
حماس کا ردعملحماس نے امریکا کے فیصلے کو ’نسل کشی کے جرم میں کھلی شراکت‘ قرار دیا۔ تنظیم نے ان 10 ممالک کی تعریف کی جنہوں نے قرارداد پیش کی اور کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ حملے روکے جا سکیں۔
جمعہ کی صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 50 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں سے 40 افراد غزہ سٹی میں شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
مقامی ذرائع نے بتایا کہ مسلسل بمباری سے طبی سہولیات بھی تباہ ہو رہی ہیں اور اسپتال شدید دباؤ میں ہیں۔
مغربی کنارے میں جھڑپیں، ایک گرفتاربیت امر (الخلیل کے شمال) میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران متعدد فلسطینی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔ فوجیوں نے علاقے میں گھروں پر شیلنگ کی اور ایک دکان سے 32 سالہ بلال محمود صابرنہ کو گرفتار کر لیا۔
This is all that's letting the genocide continue in Gaza.
Today, the United States vetoed a United Nations Security Council resolution calling for a ceasefire in Gaza, just like they have vetoed every previous vote pic.twitter.com/klGtHYLp7V
— kanaat önderi ???? ????????⚖️ (@06uzeyirozdemir) September 19, 2025
اس دوران اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ دوسری جانب مسافر یطّا میں آباد کاروں نے فلسطینی گھروں کے قریب مویشی چھوڑے، پانی کی موٹر تباہ کی، بجلی و پانی کی لائنیں کاٹ دیں اور ایک کنواہ قبضے میں لے لیا۔
آئرش ناول نگار غزہ فلوٹیلا میں شاملڈبلن کی 33 سالہ آئرش مصنفہ نویس ڈولن نے کہا ہے کہ ’غزہ کے لیے امداد پہنچانے کے لیے جان دینا بھی ضروری خطرہ ہے‘۔
وہ اٹلی کے شہر کیتنیا سے ہفتے کو روانہ ہو کر ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ میں شامل ہوں گی۔
ڈولن نے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالت کہیں زیادہ خوفناک ہے اور یہ ایک اخلاقی امتحان ہے کہ حکومتیں ایسے حالات میں انسانیت کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امریکا پاکستان حماس سلامتی کونسل غزہ فلسطین ویٹو امریکا