غزہ: امداد پر اسرائیلی بندش کو 9 ہفتے سے زائد ہوگئے، ورلڈ سینٹرل کچن
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد پر بندش 9 ہفتے سے زائد سے جاری ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ورلڈ سینٹرل کچن کا امدادی سامان ختم ہونے پر غزہ میں کام روکنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ امدادی سامان ختم ہونے پر غزہ میں کام روک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی ختم کیے بغیر غزہ میں امداد نہیں لاسکتے۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کی امداد 2 مارچ سے روک رکھی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی غزہ کے پناہ گزین اسکول اور مارکیٹ پر بمباری سے دو صحافیوں سمیت 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
خان یونس میں اسرائیلی فوج پر حماس کی مارٹر گولوں سے شیلنگ سے کئی اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
’آج قطر، کل ترکیہ‘، کیا اسرائیل اگلا ہدف استنبول ہے؟
اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملوں کے بعد انقرہ میں تشویش بڑھ گئی ہے اور ترک قیادت اسرائیل کی خطے میں بڑھتی ہوئی جارحانہ پالیسیوں کو براہِ راست خطرہ سمجھ رہی ہے۔
قطر پر اسرائیلی حملے کے فوراً بعد اسرائیلی مبصرین اور سیاستدانوں نے ترکیہ کو اگلا ممکنہ ہدف قرار دیا۔ اسرائیلی سیاسی شخصیت میر مسری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’آج قطر، کل ترکیہ‘۔
اليوم قطر وغداً تركيا. إسرائيل تحارب الإرهاب. pic.twitter.com/VYPuCCQ0yj
— Meir Masri | מאיר מסרי (@MeirMasri) September 9, 2025
اس بیان پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کے مشیر نے سخت الفاظ میں ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ’جلد دنیا تمہیں نقشے سے مٹا کر سکون پائے گی‘۔
اسرائیلی توسیع پسندی اور خطے کی کشمکش
ماہروں کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ طویل عرصے سے ترکیہ کو اپنا سب سے خطرناک دشمن قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی حملے کی حمایت کی تو یہ براہ راست حملہ تصور ہوگا، ایران کا ترکیہ، قطر سمیت خطے کے ممالک کو پیغام
اسرائیل ترکیہ کی مشرقی بحیرۂ روم میں موجودگی اور شام کی تعمیرِ نو میں اس کے کردار کو بھی اپنے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ ہاکان فیدان نے حالیہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کا ’گریٹر اسرائیل‘ کا خواب شام، لبنان، مصر اور اردن تک پھیلا ہوا ہے اور اس منصوبے کا مقصد خطے کے ممالک کو کمزور اور تقسیم رکھنا ہے۔
امریکا اور نیٹو پر بڑھتا عدم اعتماد
انقرہ کو شک ہے کہ اسرائیلی حملوں کے پیچھے امریکی پشت پناہی موجود ہے۔ قطر کی قریبی امریکی شراکت داری کے باوجود واشنگٹن نے تل ابیب کو کوئی روک نہیں لگائی۔
???? BREAKING: ???????? ????????
Hertz warns: After Qatar, Israel may target Turkey next with potentially devastating consequences. ⚠️ pic.twitter.com/gi9nPjqBzA
— Iran Times ???????? (@IranTimes_ir) September 13, 2025
اس صورتحال نے ترکیہ میں یہ سوال پیدا کر دیا ہے کہ کیا واقعی نیٹو کی رکنیت ترکیہ کو تحفظ فراہم کرے گی؟
شام اور قبرص میں محاذ آرائی
شام میں ترکیہ اور اسرائیل کے مفادات براہِ راست ٹکرا رہے ہیں۔ ترکیہ مرکزی اور متحد شام کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسرائیل وفاقی اور منقسم ماڈل چاہتا ہے تاکہ اسے کمزور رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ
اسی طرح قبرص میں اسرائیلی دفاعی نظام کی تنصیب نے بھی انقرہ کے خدشات بڑھا دیے ہیں۔ ترک ماہرین کے مطابق یہ صرف دفاعی اقدام نہیں بلکہ ترکیہ کے خلاف محاصرے کی حکمت عملی ہے۔
ممکنہ خطرات اور علاقائی توازن
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شام میں فرقہ وارانہ یا نسلی تنازعات بے قابو ہوئے تو ترکیہ اور اسرائیل کا براہِ راست تصادم ممکن ہے۔
فی الحال دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ’قابلِ کنٹرول‘ہے، لیکن اسرائیلی توسیع پسندی اور ترکیہ کی سخت پالیسیوں کے باعث مستقبل میں بڑے تصادم کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ترکیہ قطر مشرق وسطیٰ میر مسری نیٹو