غزہ: امداد پر اسرائیلی بندش کو 9 ہفتے سے زائد ہوگئے، ورلڈ سینٹرل کچن
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد پر بندش 9 ہفتے سے زائد سے جاری ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ورلڈ سینٹرل کچن کا امدادی سامان ختم ہونے پر غزہ میں کام روکنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
ورلڈ سینٹرل کچن کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ امدادی سامان ختم ہونے پر غزہ میں کام روک رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی ختم کیے بغیر غزہ میں امداد نہیں لاسکتے۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ہر قسم کی امداد 2 مارچ سے روک رکھی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کی غزہ کے پناہ گزین اسکول اور مارکیٹ پر بمباری سے دو صحافیوں سمیت 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
خان یونس میں اسرائیلی فوج پر حماس کی مارٹر گولوں سے شیلنگ سے کئی اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوںاورآبادی پر اسرائیلی بمباری، 66 شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ (آن لائن) فلسطینی علاقے غزہ میں امداد کی تلاش میں نکلنے والے نہتے شہری ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن گئے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے گزشتہ روز کو مختلف مقامات پر کی گئی فضائی بمباری اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 66 افراد شہید ہوگئے، جن میں31 افراد وہ تھے جو خوراک اور امدادی سامان کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے‘اسرائیلی فوجی طیاروں نے غزہ میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی۔دوسری جانب شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ البلد میں شدید فضائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں مزید31فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق جنوبی غزہ میں 5 افراد کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ امدادی سامان کے انتظار میں کھڑے تھے، جبکہ مزید 26 فلسطینیوں کو وسطی علاقے نیٹساریم کاریڈور کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ یہ علاقہ اسرائیلی فوج کے زیرِ کنٹرول ہے جہاں روزانہ ہزاروں افراد خوراک کی تلاش میں پہنچتے ہیں۔اسرائیلی فوج نے بیان میں دعویٰ کیا کہ ’’مشکوک افراد‘‘ کے قریب آنے پر پہلے وارننگ فائر کیا گیا، مگر جب وہ نہ رکے تو فضائی حملے کے ذریعے انہیں ہدف بنایا گیا۔ یہ واقعات ایسے وقت پیش آئے ہیں جب اسرائیل اور امریکا کی حمایت سے قائم کردہ ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے تحت امدادی مراکز کھولے گئے ہیں، تاہم اقوامِ متحدہ اوربڑی بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے اس فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون سے انکار کیا ہے کیونکہ ان کے مطابق یہ ادارہ اسرائیلی فوجی مقاصد کے تابع ہے۔