اسرائیل نے غزہ میں بمباری کرکے کم از کم 61 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق الوحدہ اسٹریٹ غزہ میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں ہونے والے ایک اسرائیل ڈرون حملے میں 17 افراد شہید ہوگئے۔ یہ غزہ میں ان چند مقامات میں سے ایک تھا جہاں 2 ماہ سے زائد عرصے سے محصور غزہ کے عوام کے لیے اشیائے خورونوش دستیاب تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا یمنی دارالحکومت صنعا کے مرکزی ایئرپورٹ پر حملہ

علاوہ ازیں، غزہ سٹی میں واقع الکرامہ نامی اسکول پر ہونے والی بمباری میں 13 افراد شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ غزہ میں متعدد مقامات پر حملے کیے گئے جن سے درجنوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کو یکطرفہ طور پر ختم کرکے 2 مارچ سے علاقے میں انسانی امداد کی ترسیل پر پابندی عائد کردی ہے جس سے فلسطینیوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا ایران اور حوثیوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ، ایران کی جوابی وار کی دھمکی

ورلڈ سینٹرل کچن چیریٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے امدادی سامان کی روک تھام کے بعد انہوں نے غزہ میں اپنا کام روک دیا ہے۔

اقوام متحدہ سمیت دوسرے فلاحی اداروں نے اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور امدادی اشیا کے علاقے میں داخلے پر پابندی اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Gaza Israel اسرائیل غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین

پڑھیں:

ملالہ یوسفزئی کا فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

لندن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں غزہ میں فلسطینی بچوں کے لیے فوری امداد اور ریلیف اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں فلسطینی بچوں کو بھوک اور موت کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے، بچوں کے بگڑتے حالات دیکھ کر دل دہل جاتا ہے‘۔

ملالہ یوسفزئی نے بچوں کی سلامتی اور صحت کے لیے دعا بھی کی اور لکھا کہ ’میں ان کے تحفظ اور مستقبل کے لیے دعا گو ہوں، میں فوری امداد اور امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہوں‘، انہوں نے یہ بات غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے محاصرے کے اثرات پر نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں داخل ہونے والی تمام انسانی امداد بشمول خوراک، ایندھن اور ادویات کو روکنے کے حکم کو 60 دن سے زائد ہو چکے ہیں، جاری محاصرے سے غزہ میں تقریباً 20 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، یہ محاصرہ صاف پانی، خوراک اور طبی سامان کی کمی کے نتیجے میں بیماریوں میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک محاصرہ ختم نہیں کرے گا جب تک کہ حماس مارچ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے بعد تمام مغویوں کو رہا نہیں کر دیتی، اس نے دلیل دی ہے کہ اس کی ناکہ بندی قانونی ہے اور غزہ کے پاس اب بھی کافی دستیاب شرائط موجود ہیں، تاہم انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں اور یورپی حکام نے اسرائیل سے امداد کو ایک "سیاسی ٹول" کے طور پر استعمال نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور اسے ناکہ بندی کے ساتھ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کا انتباہ دیا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی بمباری، 24 گھنٹوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ: اسرائیلی فوج کی پناہ گزین اسکول پر بمباری، 40 فلسطینی شہید
  • سعودی عرب نے غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کردیا
  • غزہ؛ اسرائیل کی اسکول پر بمباری، 48 فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ میں 66 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، انروا
  • یمن اسرائیل کے نشانے پر؛ الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری کے بعد مرکزی ہوائی اڈے پر بھی حملہ
  • غزہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں صیہونی بمباری سے 48 مزید فلسطینی شہید
  • غزہ کے 20 لاکھ افراد کی جبری منتقلی کی تیاری؟ اسرائیل نے خطرناک منصوبہ بنالیا
  • ملالہ یوسفزئی کا فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ