’’پاکستان ہے تو ہم ہیں‘‘، علی ظفر کا جذباتی پیغام وائرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستانی گلوکار اور اداکار علی ظفر نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر ایک بھرپور اور سنجیدہ پیغام دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان فوری مکالمے اور عالمی برادری کی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
علی ظفر کے سوشل میڈیا پیغامات نہ صرف عوامی جذبات کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ جنگ کے اندھے جنون پر ایک تلخ سوال بھی اٹھاتے ہیں۔ اپنی ٹویٹس میں علی ظفر نے انکشاف کیا کہ ’’ابھی ابھی ہمارے گھر کے قریب دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔‘‘
یہ بیان ان فضائی کارروائیوں کے پس منظر میں آیا ہے جن میں پاکستانی افواج نے مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے والے ڈرونز کو نشانہ بنایا۔ علی ظفر نے جنگ کے نعروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’جو لوگ جنگ کے ڈھول پیٹ رہے ہیں، کیا وہ سمجھتے بھی ہیں کہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ یہ فلم نہیں ہے، جنگ تباہی ہے!‘‘
اس سخت مگر حقیقت پسندانہ مؤقف کے ساتھ علی ظفر نے ایک طرف جہاں پاک افواج پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا، وہیں عالمی برادری سے فوری مداخلت کی بھی اپیل کی۔
ان کا کہنا تھا ’’ایسی اشتعال انگیزیاں، جو معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں، شدید قابلِ مذمت ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اپنی افواج پر مکمل اعتماد رکھا ہے، مگر یہ سمجھنا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کمزوری ہے، ایک بڑی غلط فہمی ہوگی۔‘‘
We just heard blasts from our home.
To those beating the drums of war, celebrating violence, provoking further conflict — do you truly understand what a war between two nuclear nations could mean?
This isn’t a movie. War is devastation. Innocent lives — children, families — pay… — Ali Zafar (@AliZafarsays) May 8, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ وقت آچکا ہے کہ عالمی ادارے اس کشیدگی کو روکنے کے لیے فی الفور عملی اقدامات کریں۔
علی ظفر نے زور دیتے ہوئے کہا ’’بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اب بات کریں، سنیں، مسئلے کا حل نکالیں، اس سے پہلے کہ سب کچھ قابو سے باہر ہو جائے۔‘‘
From what I understand, the blasts were to intercept drones from across the border.
Such provocations, risking innocent lives, are highly condemnable.
We have always had complete faith in our armed forces to protect us and respond with strength and clarity when needed.
We stand… pic.twitter.com/cSRIVCz3eS
اپنے اختتامی پیغام میں علی ظفر نے ایک ایسا جملہ لکھا جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا: ’’ہر جان قیمتی ہے، ہر قوم کو تحفظ کا حق ہے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ پاکستان زندہ باد!‘‘
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی ظفر نے
پڑھیں:
نادرا کا 18 سال سے زائد عمر بچوں کے والدین کیلئے پیغام
ویب ڈیسک :نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایسے والدین کیلئے پیغام جاری کیا ہے جن کے بچوں کی عمر 18 سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔
نادرا کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ جن والدین کے بچوں کی عمر 18 سال سے زائد ہو چکی ہے اور انہوں نے ابھی تک اپنا قومی شناختی کارڈ نہیں بنوایا تو وہ اس میں تاخیر نہ کریں اور قومی فریضہ ادا کرتے ہوئے بچے کو اس کا قومی حق جلد دلوائیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کل سرکاری دورے پر برازیل روانہ ہوں گی
18 سال عمر ہونے پر پہلا شناختی کارڈ ذمہ دار شہری بننے کی پہلی سیڑھی ہوتا ہے لہٰذا اپنا 14 ہندسوں والا شناختی کارڈ بنوائیں اور اپنی شناخت منوائیں۔
پیغام میں کہا گیا کہ نادرا نے متعلقہ خاندانوں کو بذریعہ ایس ایم ایس مطلع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پہلی بار شناختی کارڈ بنوانے کا مکمل طریقہ
مطلوبہ دستاویزات:
والدین یا بہن بھائیوں کے شناختی کارڈ ہونا چاہیے، لے پالک یا لاوارث ہونے کی صورت میں قانونی سرپرست اور سرپرستی کا قانونی ثبوت ہو۔ ب فارم یا یونین کونسل، کنٹونمنٹ بورڈ سے جاری شدہ بچے کا کمپیوٹرائزڈ پیدائش سرٹیفکیٹ یا نیچرلائزیشن، سٹیزن شپ سرٹیفکیٹ اپنے ساتھ لائیں۔
پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا
پہلا مرحلہ ٹوکن حاصل کریں اور اپنی باری کا انتظار کریں، دوسرا مرحلہ باری آنے پر بائیو میٹرک تصدیق کیلیے کاؤنٹر پر تشریف لے جائیں، اس کے بعد والدین یا بہن بھائیوں میں سے کسی ایک کی بائیو میٹرک تصدیق کروائیں۔
تیسرا مرحلہ ڈیٹا انٹری کا ہوتا ہے، اس دوران اپنے کوائف درج کروائیں، انگلیوں کے نشانات اور تصویر بنوائیں، فارم کا پرنٹ لے کر اپنے کوائف چیک کریں اور اگر کوئی غلطی ہو تو درست کروالیں۔
سموگ سیزن میں طلباکےتحفظ کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی ہدایت
چوتھا مرحلہ فارم کی تصدیق ہے، والدین یا بہن بھائیوں میں سے کسی ایک کی بائیومیٹرک تصدیق کروائیں، بصورت دیگر نادرا درخواست فارم گزیٹیڈ افسر یا عوامی نمائندے سے تصدیق کروائیں۔
قانونی سرپرست والے کیس میں نادرا درخواست فارم گزیٹیڈ افسر یا عوامی نمائندے سے تصدیق کروانا لازم ہے اور ساتھ قومی شناختی کارڈ کا حامل ایک گواہ بمعہ نادرا وضع کردہ حلف نامہ ’بی‘ بھی پیش کرنا ضروری ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کرکٹ کے نام پر انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ فراڈ کا انکشاف
پانچواں مرحلہ فائنل انٹرویو ہوتا ہے جس میں نادرا درخواست ملنے کے بعد آفس انچارج الفا، بیٹا اور گاما فیملی ممبران کے بارے کچھ سوالات کرے گا جس کا جواب دینا لازمی ہے۔
فیس کی ادائیگی:
درخواست منظور ہونے کے بعد آپ کے دیے ہوئے موبائل فون نمبر پر منظوری کا پیغام آئے گا، مطلوبہ کیٹیگری کے مطابق نادرا دفتر یا پھر آن لائن فیس جمع کروائیں۔
ایگزیکٹو کیٹگری میں 7 دن کے اندر شناختی کارڈ بنوانے کی فیس 2500 روپے ہے، ارجنٹ کیٹیگری میں 15 دن کے اندر ملنے والے شناختی کارڈ کی فیس 1500 روپے جبکہ نارمل کیٹیگری 30 دن کے اندر شناختی کارڈ حاصل کرنے کے لیے 750 روپے جمع کروانے ہوں گے۔
کالجز اور یونیورسٹیز کے سٹوڈںٹس کا پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ
کیٹیگری کے مطابق مدت پوری ہونے پر نادرا دفتر سے رسید دکھا کر کارڈ وصول کریں۔