شہریار سید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سویلین شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی اجازت دینا نہ صرف آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق، شفاف عدالتی عمل اور شہری آزادیوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سویلینز کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا موقف دیتے ہوئے ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان شہریار سید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سویلین شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی اجازت دینا نہ صرف آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق، شفاف عدالتی عمل اور شہری آزادیوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ‏آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 10-A ہر شہری کو منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ہر ملزم کو کھلی عدالت میں، مکمل قانونی تحفظ اور شفاف کارروائی کے تحت اپنی صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔ ملٹری کورٹس کی فطرت، طریقہ کار اور محدود دائرہ سماعت اس بنیادی آئینی حق سے متصادم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‏فوجی عدالتیں عموماً محدود شواہد، ان کیمرا ٹرائل اور دفاع کا محدود حق فراہم کرتی ہیں۔ سویلین شہریوں کے لیے اس قسم کا نظام انصاف عالمی انسانی حقوق کے معیارات، بشمول اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور انٹرنیشنل کنونشن آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس (ICCPR) ‏سے بھی متصادم ہے، رائٹس جس کا پاکستان خود بھی ایک ریاستی فریق ہے۔ ‏ملک میں موجود سویلین عدالتی نظام، انسداد دہشت گردی عدالتیں اور اعلیٰ عدلیہ کی موجودگی میں سویلینز کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل دراصل عوامی اعتماد کو مجروح کرنے اور آئینی ڈھانچے کو منہدم کرنے کے مترادف ہے۔ یہ طرزِ عمل پاکستان میں آئین کی بالادستی اور جمہوری اقدار کی نفی کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‏ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سویلین شہریوں کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل فوری طور پر روکا جائے، آئینِ پاکستان اور انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ ملک کے سویلین عدالتی نظام کو مزید مؤثر، خودمختار اور بااختیار بنا کر تمام شہریوں کو یکساں انصاف فراہم کیا جائے۔ ‏ملک کی سالمیت، امن اور انصاف کا واحد راستہ آئین کی مکمل عملداری، بنیادی حقوق کی حفاظت اور شفاف عدالتی نظام کی بقا میں ہے۔ کوئی بھی ماورائے آئین قدم نہ صرف عدل کے چہرے پر داغ ہے بلکہ ملک میں آئینی بحران کو بھی جنم دے سکتا ہے، جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل سویلین شہریوں

پڑھیں:

ملالہ یوسف زئی کا غزہ میں فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری امداد کی فراہمی اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ملالہ نے سوشل میڈیا پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کا عکس شیئر کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کے بچے شدید بھوک اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی دل دہلا دینے والی ہے، جہاں معصوم فلسطینی بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

ملالہ نے کہا، "میں ان بچوں کی حفاظت اور بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہوں، اور دنیا سے مطالبہ کرتی ہوں کہ فوری طور پر غزہ میں امداد پہنچائی جائے اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔"

یاد رہے کہ غزہ میں امداد کی بندش کے سبب تین لاکھ کے قریب بچے فاقہ کشی کا شکار ہیں جبکہ ساڑھے تین ہزار شیر خوار بچے غذائیت کی کمی سے زندگی کے خطرے میں ہیں۔ اسرائیل نے 2 مارچ سے ہر طرح کی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس پر اوکسفیم جیسی تنظیموں نے عالمی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کیخلاف ہے، بلوچستان بار
  • ایم ڈبلیو ایم کا سابق وزیراعظم عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس: سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل ہوسکتا ہے، سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلیں منظور کرلیں
  • انڈیا نے سویلین آبادی اور مسجدوں کو نشانہ بنایا: پاکستانی فوج کے ترجمان
  • جارحیت کا فوری جواب دیا جائے، وزیراعظم کی ملٹری ٹاپ براس کو ہدایت
  • لاہور میں جنگ مخالف ریلی، جے اے سی کا بھارت و پاکستان سے مذاکرات کی فوری بحالی کا مطالبہ
  • سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل، اس مقدمے میں کیا کچھ ہوتا رہا؟
  • ملالہ یوسف زئی کا غزہ میں فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ