Islam Times:
2025-05-08@12:05:49 GMT
سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کیخلاف ہے، بلوچستان بار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں بلوچستان بار کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی ایڈووکیٹ اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کی خلاف ورزی ہے۔ آئین پاکستان ہر شہری کو فری ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ رہنمائوں نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان کے اختلافی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ان کی جرأت کو سراہا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں ٹرائل
پڑھیں:
آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا، پی ٹی آئی کا ردعمل
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کرکے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دیدیا گیا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ دو سال گزر گئے لیکن اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ملی، انصاف ندارد، ثبوت ندارد البتہ آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کر کے سویلینز کا ملیٹری ٹرائل جائز قرار دے دیا گیا، ایک طرف ملک پر قبضہ شدہ مافیا کو ملک ترقی کی راہ پر گامزن دکھائی دیتا ہے اور دوسری طرف اس قسم کے فیصلے ہنگامی بنیاد پر سنائے جا رہے ہیں جب پاکستان حملے کی زد میں ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک پر مسلط مافیہ نے اس حملے کو اپنے لیے ایک سنہری موقع گردانتے ہوئے نوجوانوں کے فوجی عدالتوں ٹرائلز پر مبنی اپنی سازش کو پایہ تکمیل تک پہنچایا، جب ان پر تشدد، جھوٹے مقدمے، ڈر خوف، جیل سے باہر خاندانوں کو رسوا کرنے پر بھی ان کے حوصلے نہ توڑ سکے تو قانون کو ہی توڑ مروڑ کر من چاہا فیصلہ سنا دیا گیا، سچ کو دبایا جا سکتا ہے ختم نہیں کیا جاسکتا۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل درست قرار دے دیا گیا، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، پانچ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جس کے خلاف حکومت کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئیں، سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا، جس میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلی گئیں۔ بتایا جارہا ہے کہ انٹراکورٹ اپیلیں پانچ دو کی اکثریت سے منظور کی گئیں، سپریم کورٹ نے انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیرآئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی شقیں بحال کردیں، عدالت نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کےخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے معاملہ حکومت کو بھجوا دیا اور کہا گیا ہے کہ حکومت 45 دن میں اپیل کا حق دینے کے حوالے سے قانون سازی کرے، ہائی کورٹ میں اپیل کا حق دینے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی جائیں، تاہم جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔