سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کیخلاف ہے، بلوچستان بار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں بلوچستان بار کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی ایڈووکیٹ اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کی خلاف ورزی ہے۔ آئین پاکستان ہر شہری کو فری ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ رہنمائوں نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان کے اختلافی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ان کی جرأت کو سراہا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں ٹرائل
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کی درخواست خارج
— فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش کرنے کی درخواست خارج کردی گئی۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ نے کی۔
عمران خان کی ویڈیو لنک حاضری کے خلاف دائر درخواست پر استغاثہ نے عدالت میں دلائل پیش کیے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے بتایا کہ جیل ٹرائل کو اے ٹی سی منتقل کرنا پنجاب حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر ہے، ایگزیکٹو آرڈر پر نظرثانی عدالت کا اختیار ہے، 2016ء میں سی آر پی سی میں ترمیم کے تحت ملزم کی ویڈیو لنک پر پیشی کی منظوری دی گئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایکٹ کے سیکشن21، 15 کے تحت عدالت کا اختیار ہے کہ وہ ٹرائل کا فیصلہ کرے۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مزید بتایا کہ حکومت ٹرائل کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی وجہ بتانے کی پابند نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ویڈیو لنک پر حاضری کے خلاف درخواست ٹرائل میں رکاوٹ اور وقت ضائع کرنے جیسا ہے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نوٹیفکیشن پر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا وکلاء صفائی کا حق ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا ان کا حق ہے لیکن ٹرائل نہیں روکا جاسکتا۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل محمد فیصل ملک نے کہا کہ ہم عدالت سے فیئر ٹرائل کا تقاضا کرتے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ فیئر ٹرائل کے لیے ملزم کی ذاتی حیثیت میں حاضری ضروری ہے، ہمیں صوبائی حکومت کے نوٹیفکیشن کی کاپی کل ملی ہے، ہم اس کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
عدالت نے وکلاء صفائی سے سوال کیا کہ کیا آپ اس درخواست پر مزید دلائل دینا چاہتے ہیں؟
جس پر وکلاء صفائی نے لیگل ٹیم سے مشاورت کے لیے آدھے گھنٹے کی مہلت مانگ لی، سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ دے دیا گیا، عمران خان کو تاحال ویڈیو لنک پر پیش نہیں کیا گیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ویڈیو لنک پر ہی پیش ہوں گے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے، پیمرا، پی آئی ڈی، انٹرنل سیکیورٹی اور وزارت داخلہ کے 10 گواہان طلب کرلیے۔