سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کیخلاف ہے، بلوچستان بار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں بلوچستان بار کونسل کے رہنماؤں نے کہا کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی ایڈووکیٹ اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی امان اللہ کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ سویلین کی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آرٹیکل اے 10 کی خلاف ورزی ہے۔ آئین پاکستان ہر شہری کو فری ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ رہنمائوں نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان کے اختلافی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ان کی جرأت کو سراہا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجی عدالتوں میں ٹرائل
پڑھیں:
ضیاء چشتی کیس، ٹی آر جی پاکستان کی انتظامیہ نے دھوکہ دہی سے کام کیا، سندھ ہائی کورٹ
ضیاء چشتی/ فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے فنڈ منیجر پائن برج کو 150 ملین ڈالر کے فراڈ میں ملوث قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے 52 صفحات پر مشتمل ایک فیصلے میں لکھا کہ ٹی آر جی پاکستان کی انتظامیہ دھوکے سے کام کررہی تھی، برمودا میں واقع گرین ٹری ہولڈنگز کی ٹی آر جی کے حصص کی خریداری غیر قانونی تھی۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے 52 صفحات پر مشتمل فیصلے میں ٹی آر جی کو فوری طور پر بورڈ کے انتخابات کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ انتظامیہ نے بورڈ کے انتخابات 14 مئی 2025 سے غیرقانونی طور پر روکے ہوئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں گرین ٹری ہولڈنگز کو ٹی آر جی پاکستان لمیٹڈ کو ٹیک اوور کرنے کی کوشش کو بھی روک دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ٹی آر جی کے 30 فیصد حصص کو ٹی آر جی کا فنڈز استعمال کرتے ہوئے فنانس کیا گیا۔
یہ مقدمہ ٹی آر جی پی کے سابق سی اِی او اور بانی پاکستانی امریکن ضیاء چشتی نے ٹی آر جی پاکستان اور ٹی آر جی انٹرنیشنل کی مکمل ملکیت والی شیل کمپنی گرین ٹری لمیٹیڈ کے خلاف کیا تھا۔
مقدمہ اس تنازع کے گرد تھا کہ شیل کمپنی گرین ٹری لمیٹڈ ضیاء چشتی کے سابق کاروباری ساتھی محمد خیشگی، حسنین اسلم اور پائن برج انوسٹمنٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے دھوکہ دہی سے ٹی آر جی پاکستان کے فنڈز سے ٹی آر جی کے حصص خرید رہی تھی۔
کیس کے حقائق کے مطابق چیئرمین ٹی آر جی پاکستان محمد خیشگی اور سی اِی او، ٹی آر جی پاکستان حسنین اسلم 150 ملین ڈالر فراڈ کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق انہوں نے یہ عمل ہانگ کانگ میں واقع فنڈ منیجر پائن برج کے ٹی آر جی پاکستان کے بورڈ کے لیے دو نامزد افراد جان لیون اور پیٹرک میک گینس کے ساتھ مل کر کیا۔
عدالتی دستاویز کے مطابق خیشگی، اسلم، لیون اور میک گینس نے گرین ٹری کے نام سے ایک شیل کمپنی قائم کی جسے خفیہ طور پر کنٹرول کیا جاتا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ چاروں افراد نے ٹی آر جی پاکستان کے حصص خریدنا شروع کردئے تاکہ یہ لگے کہ گرین ٹری ٹی آر جی پاکستان کے فنڈز خود استعمال کررہی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چاروں افراد ایک فیصد سے بھی کم کا مالک ہونے کے باوجود کمپنی کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے تھے۔
ضیاء چشتی 2021 میں ایک سابق ملازمہ کی طرف سے جنسی الزامات لگائے جانے کے بعد مستعفی ہوکر ٹی آر جی کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ضیاء چشتی پر جھوٹے الزمات لگانے کے سبب 13 مضامین میں معافی مانگی اور قانونی اخراجات و ہرجانہ بھی ادا کیا۔ اب خیال ہے کہ ٹی آر جی کے انتخابات کے بعد ضیا چشتی ٹی آر جی پاکستان کا کنٹرول سنبھال لیں گے
ضیا چشتی اور ان کا خاندان 30 فیصد حصص کا ملک ہونے کے سبب سب سے بڑا شئیر ہولڈر ہے، ٹی آر جی کے مسلسل خبروں میں رہنے کے سبب اس کے حصص کی قیمتوں میں آٹھ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔