بھارتی جارحیت؛ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمن یانگ نے پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تناؤ میں کمی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمن یانگ نے پاکستان اور بھارت سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی کو کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
فیلیمن یانگ نے عام شہریوں اور سویلین انفراسٹرکچر پر کیے گئے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کا حل مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے ہی ممکن ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے مزید کہا کہ خطے میں کشیدگی کا خاتمہ بے حد ضروری ہے۔ جس سے دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کی ایک ٹیم نے آزاد کشمیر کے شہر مظفرآباد کا دورہ کیا تھا جہاں بھارت نے میزائل حملے کیے تھے۔
بھارت کے ان حملوں میں ایک مسجد بھی شہید ہوئی تھی جب کہ شہدا میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
دوسری جانب بھارت کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں کسی بھی فوجی، شہری یا اقتصادی مقام کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر
پڑھیں:
اضافی امریکی ٹیرف کے نفاذپر بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
بھارت نے امریکا کی جانب سے روس سے تیل کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی تیل کی درآمدات مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد ملک کی 1.4 ارب کی آبادی کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا کا یہ اقدام انتہائی افسوسناک ہے، خاص طور پر اس وقت جب کئی دوسرے ممالک بھی اپنے قومی مفادات کے تحت ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ ان کارروائیوں کو نہ صرف غیر منصفانہ سمجھا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ یہ کسی بھی لحاظ سے جائز نہیں ہیں۔ بھارتی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کے فیصلے سے بھارت کے تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اور بھارت عالمی سطح پر اپنے مفادات کے دفاع کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔
یہ فیصلہ امریکی صدر کی جانب سے 30 جولائی کو باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا تھا، جس میں بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ روس سے مسلسل فوجی ساز و سامان اور تیل کی خریداری پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
بھارت نے اس پر وزارت خارجہ کے ذریعے سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین نے 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بھارت کو روسی تیل خریدنے کی ترغیب دی تھی تاکہ عالمی توانائی کی مارکیٹ میں استحکام قائم رکھا جا سکے۔
بھارت نے یہ مؤقف اپنایا کہ امریکا خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، لہذا بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق، امریکا آج بھی روس سے جوہری صنعت کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلڈیم، کھاد، اور دیگر کیمیکلز درآمد کر رہا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ بھارت کے توانائی کے فیصلے صرف معیشت، صارفین کے مفادات، اور داخلی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ کے تحت۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے۔
Post Views: 10