وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم چاہتے تو آبادی کو ہدف بناسکتے تھے لیکن ہم نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، ہم بھارت میں شہریوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری مغربی سرحدوں پر بھارت کی پراکسیز بیٹھی ہیں، پاکستان بڑے پییمانے پر دہشتگردی کا شکار رہا ہے، بھارت کا کبھی نیپال، کبھی سری لنکا تو کبھی بنگلہ دیش کے ساتھ جھگڑا رہتا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ بھارت نے آج دن میں بھی کچھ شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، پاکستان کو بھارت کا ادھار چکا دینا چاہیے، اس سلسلے میں ہم خود بھی کوئی ابتدا کرسکتے ہیں، بھارت کو جواب دینے کا ہمارے پاس جواز بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کو نشانہ

پڑھیں:

کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے

بھارت میں ’قوم پرستی‘ کا بخار اس قدر چڑھ چکا ہے کہ اب فنکاروں کو بھی کھانے پینے کی دکانوں کے نام دیکھ کر دعوت نامے رد کرنے پڑ رہے ہیں۔

بالی ووڈ اداکار کارتک آریان کو مغربی انڈین فلم ورکرز کی فیڈریشن (FWICE) نے سخت لہجے میں وارننگ دے دی کہ خبردار! کہیں پاکستانیوں کے زیر انتظام کسی تقریب میں شرکت کی تو اچھا نہیں ہوگا۔

ہوا کچھ یوں کہ امریکا کے شہر ہیوسٹن میں ایک پاکستانی ریسٹورنٹ ’’آغاز ریسٹورنٹ اینڈ کیٹرنگ‘‘ نے 15 اگست کو ایک پروگرام رکھا ’’آزادی اُتسو‘‘۔ بھارتی یومِ آزادی منانے کا ایونٹ! اور اسی ریسٹورنٹ کے مالک شوکت مریدیا اسی ہفتے پاکستان کے یومِ آزادی کے لیے ’’جشنِ آزادی‘‘ بھی منعقد کرا رہے ہیں جس میں عاطف اسلم کی پرفارمنس ہوگی۔

بھارت کے خود ساختہ ’’محب وطن‘‘ ادارے FWICE کو یہ دہری تقریب ایک آنکھ نہ بھائی۔ انہوں نے فوراً کارتک آریان کو خط بھیجا جس میں پہلے تو ان کی تعریفوں کے پل باندھے ’’آپ بھارتی سنیما کے روشن ستارے ہیں، نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں، قوم آپ پر فخر کرتی ہے‘‘ اور پھر اچانک یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ’’لیکن خبردار! آپ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر کیوں شامل ہیں جہاں پاکستانی بھی پروگرام کرا رہے ہیں؟ یہ قومی مفاد کے خلاف ہے!‘‘

کارتک آریان کی ٹیم نے فوراً وضاحت دی کہ ’’ہم نے نہ کبھی ایسی تقریب کا اعلان کیا، نہ ہم کسی طور اس میں شامل ہیں۔ ہم نے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ ہمارے پوسٹرز اور تصاویر ہٹا دیں۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احتجاج صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ وہ تقریب ایک پاکستانی کی ملکیت ریسٹورنٹ میں ہو رہی ہے، چاہے تقریب کا موضوع بھارتی یومِ آزادی ہی کیوں نہ ہو۔ اور دوسری طرف بھارت کے فنکاروں کو پاکستان میں کام کےلیے پرمٹ تک درکار نہیں ہوتا (جب ماحول اچھا ہو)۔

FWICE کے خط میں یہ بھی ہرزہ سرائی کی گئی کہ چونکہ پاکستان نے ’’پہلگام حملے‘‘ جیسی کارروائیاں کی ہیں، اس لیے ہر بھارتی فنکار پر لازم ہے کہ وہ ہر قسم کے پاکستانی روابط سے پرہیز کرے، خواہ وہ امریکا میں پکوڑے بیچتا پاکستانی ہو یا شو کرواتا کوئی ریسٹورنٹ مالک!

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کی فلم انڈسٹری کا اتنا بڑا ادارہ ایک ایسی تقریب پر واویلا کیوں کر رہا ہے جس سے کارتک آریان کا کوئی لینا دینا نہیں؟ کہیں یہ سب کچھ ’اپنے میڈیا‘ کو مزید مصالحہ فراہم کرنے کے لیے تو نہیں؟

کارتک آریان اس معاملے پر خود خاموش ہیں، لیکن ان کی ٹیم نے ’سیاسی بارودی سرنگ‘ سے خود کو بچا لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیورو کریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی، خواجہ آصف کا انکشاف
  • کارتک آریان بھی بھارت کے ’’پاکستان فوبیا‘‘ کا نشانہ بن گئے
  • وطن عزیز کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی ہے : خواجہ آصف
  • آدھی بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لیکر شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے‘‘ خواجہ آصف
  • آدھی بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لیکر شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے: خواجہ آصف
  • بیوروکریسی کی اکثریت پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی، شہریت لینے کی تیاری، خواجہ آصف کا بڑا انکشاف
  • آج کا دن بھارتی ظلم، بربریت اور مودی سرکار کی فاشسٹ سوچ کا ثبوت ہے
  • بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا ، وزیر خارجہ
  • حکومت پنجاب کشمیریوں کے ساتھ ہے، وہ قوم کبھی نہیں جھکی: عظمیٰ بخاری
  • نفرت اتنی بڑھ گئی، ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں، اعظم نذیرتارڑ