سول ڈیفنس میں شمولیت اختیار کرکے ملکی دفاع کا فریضہ ادا کرنے کا نادر موقع
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت کے ساتھ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر سول ڈیفنس کے نظام کو متحرک کرنے اور نوجوانوں کو اس میں شامل کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کرلیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر آفس اسلام آباد کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شہری کے پاس موقع ہے کہ وہ سول ڈیفنس میں بطور والنٹیئر شامل ہو سکتا ہے۔
اپنے شناختی کارڈ کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفتر تشریف لائیں اور وطن کے محافظوں میں شامل ہو جائیں۔۔۔ pic.
— DC Islamabad (@dcislamabad) May 7, 2025
بیان میں کہا گیا کہ جو شخص بھی ملک پاکستان کا محافظ بننا چاہتا ہے وہ شناختی کارڈ لے کر ڈپٹی کمشنر آفس تشریف لائے اور سول ڈیفنس فورس کا حصہ بن کر وطن کی حفاظت میں اپنا شہری فریضہ ادا کرے۔
واضح رہے کہ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، بھارت نے گزشتہ رات پاکستان پر میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ پاکستان نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرکے دشمن کے 5 جنگی جہاز مار گرائے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سول ڈیفنس شمولیت ملک کا دفاع نادر موقع وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سول ڈیفنس شمولیت ملک کا دفاع وی نیوز ڈپٹی کمشنر سول ڈیفنس
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت:تاریخی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی بین الاقوامی حیثیت کے حوالے سے ایک بڑی اور تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی ۔ قرارداد کے حق میں 145 ممالک نے ووٹ دیے، مخالفت میں صرف 5 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی سیاسی جدوجہد کو تسلیم کر رہی ہے۔
اس قرارداد کے ذریعے فلسطین کو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے نیا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر عالمی مباحثوں میں براہِ راست یا ریکارڈ شدہ بیانات پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ساتھ ہی یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ فلسطینی حکام کو جہاں ممکن ہو، ذاتی طور پر اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔
یہ اقدام فلسطین کے لیے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکا اور چند قریبی اتحادیوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی، لیکن بھاری اکثریت کی حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا نہ صرف ان کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے بلکہ اسرائیل پر بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرے گی اور ان کی جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی۔