’پاکستان پر ڈرون حملے‘، اشتعال دلانے کی بھارتی کوشش؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کے ترجمان احمد شریف چوہدری نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے اسرائیلی ساختہ ڈرونز پاکستان پر حملوں کے لیے بھیجے، جنہیں ناکام بنا دیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں سندھ کے علاقے سکھر کی میانو بستی میں ایک شہری ہلاک بھی ہو گیا جبکہ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب فوڈ اسٹریٹ پر ایک بھارتی ڈرون گرنے سے ایک اور شہری شدید زخمی ہوا۔
یہ مقام فوجی تنصیب حمزہ کیمپ کے قریب واقع ہے۔ڈی ڈبلیو نے راولپنڈی میں ڈرون حملے کی جگہ کا دورہ بھی کیا، جہاں فوڈ اسٹریٹ کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا جبکہ باہر جمع عوام ’بھارتی جارحیت‘ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے اور سخت جوابی کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
یہ پاکستان کی سرزمین پر بھارت کا دوسرا مبینہ حملہ ہے۔ اس سے قبل بھارت نے بہاولپور، مریدکے، مظفرآباد اور کوٹلی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی اہداف کو نشانہ بنایا تھا، جن میں اکتیس افراد مارے گئے تھے۔ پاکستان نے ان حملوں کے جواب میں دفاع کرتے ہوئے بھارت کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستان کی آئندہ حکمت عملی کیا ہو گی؟اگرچہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے لیکن کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ پاکستان فوری طور پر بھارت پر حملہ کرنے کا انتخاب نہیں کرے گا کیونکہ مبینہ طور پر بھارتی طیارے گرانے کے بعد اسے ایک برتری حاصل ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی تعلقات اور دفاعی امور پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بھارت پر جوابی حملہ اب ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ جب تک پاکستان مؤثر جوابی کارروائی نہیں کرتا، بھارت اپنی جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔
سکیورٹی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) نعیم خالد لودھی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ حکومت بھارت پر جوابی حملے کا عندیہ دے رہی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ حملہ فوری طور پر کیا جائے۔
ان کے مطابق سفارتی ذرائع استعمال کرکے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔تاہم ان ڈرون حملوں کے بعد سابق وزیر دفاع نعیم خالد لودھی نے کہا کہ صورتحال اب بدلتی جا رہی ہے اور بھارت کی جانب سے حالیہ ڈرون حملے اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان بھارت پر ایسا حملہ کرے، جس سے بھارت کو یہ اندازہ ہو کہ پاکستان کس طرح جواب دے سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا حملہ ضروری ہے تاکہ بھارت کی جانب سے مزید جارحیت کو روکنے کے لیے ایک مؤثر روک تھام کی جا سکے۔نعیم لودھی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے بڑے جنگی منصوبے ہیں اور وہ صرف پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون نہیں بھیج رہا بلکہ اس کا مقصد پاکستان کے اسٹریٹجک مقامات کی معلومات حاصل کرنا ہے۔
کیا یہ اشتعال انگیزی کی کوشش ہے؟لودھی کا کہنا ہے، ’’یہ چھوٹے ڈرون زیادہ تباہی نہیں پھیلا سکتے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ معلومات اکٹھی کر رہے ہیں اور بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان اب حملہ کرے تاکہ وہ مزید اشتعال انگیزی کے لیے جواز بنا سکے۔
‘‘سفارتی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین بھی اس رائے سے متفق ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھے گی اور اب پاکستان کے لیے جوابی کارروائی کرنا ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔
سابق سفارتکار اور دو بار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب رہ چکنے والے منیر اکرم کا کہنا ہے کہ بھارت نے میزائل حملوں کی شروعات طیاروں کے ذریعے کی، ’جنہیں ہم نے پانچ بھارتی طیارے مار گرا کر ناکام بنایا۔
یہ بھارت کی موجودہ حکومت، بالخصوص نریندر مودی کے لیے ایک شرمندگی کا باعث بن گیا ہے، اسی لیے انہوں نے دوبارہ پاکستان کو اشتعال دلانے کے لیے ڈرونز بھیجے ہیں، اور اب پاکستان کا جواب دینا ناگزیر ہو چکا ہے‘۔ ’صورتحال مزید کشیدہ نہیں کرنا چاہیے‘پاکستانی تجزیہ نگار منیر اکرم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’اگر ہم اب جواب نہیں دیتے تو یہ بھارت کے لیے ایک معمول بن جائے گا کہ جب چاہے پاکستان پر حملہ کر دے۔
‘‘ایسے وقت میں جبکہ دفاعی اور سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جوابی حملہ ناگزیر ہو چکا ہے، وہیں کچھ ماہرین ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ صورتحال خطے کے لیے ایک خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہی ہے اور دونوں ایٹمی طاقتوں کو ہوش مندانہ فیصلے کرنے چاہییں اور عوامی دباؤ پر عمل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
بین الاقوامی امور کی ماہر اور سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اپنی سبکی سے بچنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ابتدائی حملوں میں طیارے کھونے کے بعد بھارتی حکومت نے خود کو کمزور پوزیشن پر محسوس کیا، اس لیے انہوں نے ایک اور حملہ کیا اور اب پاکستان سے جوابی کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے۔لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ 'یہ صورتحال خطے کے امن کے لیے نہایت خطرناک ہے اور اس میں چین اور روس جیسے دیگر ممالک بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ آگے بڑھے اور مزید کشیدگی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے‘۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوابی کارروائی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر کہ پاکستان پاکستان کے پاکستان کا کے لیے ایک کہ بھارت حملوں کے بھارت پر حملہ کر کر رہے رہی ہے ہیں کہ
پڑھیں:
پاکستان کا عالمی برادری سے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دلانے کا مطالبہ
وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حقِ خودارادیت دیا جائے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔
یومِ استحصَال کے موقع پر اپنے ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت گزشتہ 78 برسوں سے کشمیری عوام کو ان کے حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے، 5 اگست 2019 کے بعد اس نے ظلم و جبر، آبادیاتی تبدیلی، ذرائع ابلاغ پرقدغن اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری جیسے اقدامات سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کی ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار ، کا یومِ استحصَال کے موقع پرویڈیو پیغام
بھارت گزشتہ 78 برسوں سے کشمیری عوام کو ان کے حقِ خودارادیت سے محروم رکھے ہوئے ہے۔ 5 اگست 2019 کے بعد اس نے ظلم و جبر، آبادیاتی تبدیلی، ذرائع ابلاغ پر قدغن ، اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری… pic.twitter.com/H1SgVSaPB6
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) August 4, 2025
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان مظالم کے باوجود کشمیری عوام حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں ثابت قدم ہیں، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حقِ خودارادیت دیا جائے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔
’انشا اللہ پاکستان اہل کشمیر کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا، جب تک انہیں ان کا حقِ خودارادیت حاصل نہیں ہوجاتا، اللہ تعالیٰ کشمیری بھائیوں کو ان کا جائز حق عطا فرمائے۔‘
یہ بھی پڑھیں:
یوم استحصال کے موقع پر سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ 5 اگست کشمیریوں کے لیے یوم مزاحمت کی حیثیت رکھتا ہے، اور اس دن ہمیں اپنی جدوجہد آزادی کی یاد دہانی کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک رکی نہیں بلکہ مزید مضبوط ہوئی ہے۔
راجہ فاروق حیدر نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو جبری طور پر اپنا حصہ بنانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی کوئی یکطرفہ کارروائی یا اس کی پارلیمنٹ کی قرارداد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت کو کم نہیں کرسکتی۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے اُس پار بسنے والے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ راجہ فاروق حیدر نے پاکستانی عوام، حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قوم اس تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
انہوں نے پاک فوج کی 75 سالہ حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج پاکستان نے ہر موقع پر کشمیریوں سے اپنی وابستگی کا ثبوت دیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جانب سے کشمیری عوام کے حق میں دئیے گئے تاریخی بیان کو سراہتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ وہ کشمیریوں کے مؤقف کی بھرپور ترجمانی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
راجہ فاروق حیدر نے کشمیری عوام کی طرف سے مسلح افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپس میں تقسیم ہونے کے بجائے یکجہتی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھنا ہے۔
انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی توقع ظاہر کی کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ اپنی سیاسی وابستگی کو مزید فروغ دیں گی۔ آخر میں انہوں نے پاکستان کے میڈیا، دانشور طبقے اور تمام مکاتب فکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ محبت اور حمایت آئندہ بھی جاری رہے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار پیپلز پارٹی حق خودارادیت راجہ فاروق حیدر فیلڈ مارشل عاصم منیر کشمیری عوام مسلم لیگ وزیر خارجہ