پاکستان اور بھارت کے 125طیاروں کی ایک گھنٹہ طویل لڑائی ہوئی، سی این این
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے 125طیاروں کی ایک گھنٹہ طویل لڑائی ہوئی، سی این این WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)امریکی چینل نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے 125 طیاروں کے درمیان طویل ترین لڑائی ہوئی، دونوں ممالک کے طیارے ایک گھنٹہ سے زائد وقت دوبدو لڑتے رہے۔
امریکی چینل نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پاک فضائیہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھارتی جارحیت کے سامنے دیوار بن گئی۔ سی این این کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی فضائیہ کے درمیان لڑائی طویل ترین ڈاگ فائٹ تھی، 125 لڑاکا طیارے ایک گھنٹے سے زائد دو بہ دو لڑتے رہے۔امریکی میڈیا نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے طیارے اپنی فضائی حدود میں رہ کر لڑتے رہے، پاکستانی حکام کے مطابق 5 بھارتی طیارے مار گرائے گئے، بعض طیارے 160 کلومیٹر کی دوری سے میزائل فائر کرکے گرائے گئے۔
امریکی میڈیا نے اعتراف کیا کہ 2019 میں بھارتی طیارہ گرا کر پائلٹ کو پکڑا گیا تھا، اس لیے اس بار بھارت نے اپنے پائلٹس کو سرحد عبور کرنے سے روکا۔سی این این کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز نے پہلے ہی ممکنہ اہداف سے شہریوں کا انخلا کیا تھا، پاکستانی فورسز کے بروقت اقدامات سے زیادہ شہادتیں نہیں ہوئیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے پاکستان کی سر فہرست لسٹڈ کمپنیوں میں کارپوریٹ گورننس اور انکشافات کے طریقوں پر کثیر الجہتی مذاکرہ کی میزبانی کی بھارتی میڈیا پر مقبوضہ کشمیر پر حملے کی خبریں فیک اور جھوٹ ہیں، سیکورٹی ذرائع نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر بھارتی حملہ، واپڈا چیئرمین کا دورہ، نقصانات کا جائزہ لیا امریکا کی پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو ایل او سی کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریز کی ہدایت پاکستانی بندرگاہوں پر ہائی الرٹ، کشتیوں کے سمندر میں جانے پر پابندی عائد سپریم کورٹ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت، معصوم شہدا کو خراج عقیدت بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت
پڑھیں:
غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں” نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی اشیا کا استعمال کم کریں اور بھارت میں تیار کردہ مصنوعات کو ترجیح دیں، تاکہ ملک کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو مضبوط کریں اور ‘سودیشی’ تحریک کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔”
مودی کی اپیل ایسے وقت میں کیوں؟
مودی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد، مودی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارتی عوام “میک ان انڈیا” کو ترجیح دیں۔
غیر ملکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم
مودی کے ان بیانات کے بعد، ان کے حامیوں نے بھارت میں کئی مشہور امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے۔ ان برانڈز میں میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل جیسے معروف نام شامل ہیں، جو بھارت میں بے حد مقبول ہیں، خاص طور پر نوجوان نسل میں۔
ہمیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی” — مودی کا عوام سے خطاب
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہم روزمرہ زندگی میں بہت سی غیر ملکی اشیا استعمال کرتے ہیں، جن کی ہمیں حقیقتاً ضرورت نہیں ہوتی۔ اب ہمیں اس طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا اور وہی اشیا خریدنی ہوں گی جو ہمارے اپنے ملک میں بنی ہوں۔”
انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام لیے بغیر تمام ریاستی حکومتوں، دکانداروں اور سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت میں بننے والی مصنوعات کی پیداوار اور فروخت پر توجہ دیں، تاکہ مقامی صنعتیں ترقی کریں اور معیشت کو تقویت ملے۔
امریکی کمپنیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
بھارت کی 1.4 ارب کی آبادی دنیا کی بڑی صارف منڈیوں میں سے ایک ہے، جہاں امریکی برانڈز نے گزشتہ برسوں میں چھوٹے شہروں تک بھی رسائی حاصل کر لی ہے، زیادہ تر آن لائن پلیٹ فارمز جیسے ایمیزون کے ذریعے۔ مودی کی تازہ اپیل ان غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ بھارت اب صرف ایک منڈی نہیں، بلکہ خود ایک پیداوار کا مرکز بننے جا رہا ہے۔
جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان
قوم سے خطاب کے دوران مودی نے نئی جی ایس ٹی (Goods & Services Tax) اصلاحات کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت روزمرہ استعمال کی اشیا، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری خدمات پر اب صرف 5 فیصد یا 18 فیصد ٹیکس سلیب لاگو ہوگا۔ ان اصلاحات کا مقصد عوام پر مالی بوجھ کم کرنا اور کاروباری سرگرمیوں میں آسانی لانا ہے۔