پہلا موقع ہے جب رافیل طیارے تباہ ہوئے، فرانسیسی اہلکار کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
رافیل طیاروں کے تکبر میں مبتلا بھارت کو پاک فضائیہ کا مؤثر جواب۔
یہ بھی پڑھیں:لائن آف کنٹرول پر پاک فوج کی کارروائی، بھارتی فوج کی متعدد چیک پوسٹیں تباہ
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز بھارتی حملوں کے جواب میں پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مارگرائے جن میں 3 جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
فرانسیسی اہلکار نے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی جنگ میں جدید ترین رافیل طیارہ تباہ ہوا ہے۔
فرانسیسی اہلکار کے مطابق یہ طیارہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی گئی مبینہ فضائی کارروائی کے دوران مار گرایا گیا۔
یاد رہے کہ رافیل طیارہ گرنے کے بعد فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرز بھی گر گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان رافیل سی این این فرانس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان رافیل سی این این
پڑھیں:
ہائپرسونک طیارہ، بیجنگ سے پیرس ایک گھنٹے کا سفر، پہلی کب پرواز ہوگی؟ رپورٹ سامنے آگئی
امریکا، روس اور چین دنیا کی تین سپر پاورز ہیں جن کے درمیان معیشت، دفاع اور ٹیکنالوجی سمیت تمام شعبوں میں سخت مقابلہ ہوتا ہے اور تینوں ممالک اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے نت نئی سائنسی ایجادات خاص طور پر دفاعی اور معاشی میدان میں مشکل فیصلے کرتے ہیں، جس سے دوسرے ممالک مشکلات کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔
چین عالمی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات اور خام مال کی برآمدات میں دیگر دو بڑے ممالک سے آگے ہے اور یہاں تک امریکا بھی چین سے خام مال درآمد کرتا ہے جبکہ امریکا اور چین کے درمیان معاشی رساکشی بھی جاری ہے۔
دفاعی شعبے میں بھی چین اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اسلحے کی مارکیٹ میں امریکا، فرانس اور اسرائیل مختلف حوالوں سے نمایاں ہیں لیکن اب چین ان کو بھی مات دے رہا ہے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین ہائپرسونک میزائل کی تیاری کے بعد ہائپرسونک جہاز بھی تیار کر رہا ہے اور اگر یہ جہاز تیار ہوگیا تو یہ طیارہ صرف 7 گھنٹوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے کا سفر کرے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین کی اسپیس ٹرانپورٹیشن نامی کمپنی نے یونکسنگ پروٹائپ طیاروں کا کامیابی سے تجربہ کرلیا ہے اور یہ کمرشل طیارہ میک 4 اسپیڈ سے پرواز کرے گا یعنی آواز سے 4 گنا تیز اس کی رفتار ہوگی۔
مذکورہ طیارے کی رفتار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائپر سونک طیارہ 3 ہزار 69 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرے جو تقریباً 5 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ بنتا ہے، جو تقریباً ریٹائرڈ کونکورڈ ایئرکرافٹ کی رفتار ہے۔
رپورٹ کے مطابق سپرسونک کونکورڈ دو ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے جو آواز کی رفتار سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔
چین کے ہائپرسونک طیارے متعلق رپورٹس میں بتایا گیا کہ یہ طیارہ لندن سے نیویارک تک سفر صرف ڈیڑھ سے دو گھنٹوں میں مکمل کرلے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ طیارہ بیجنگمیں قائم کمپنی لنگکونگ ٹیانکسنگ ٹیکنالوجی بنا رہی ہے، کمپنی کا حوالہ دے کربتایا گیا کہ اس کا یونکسنگ پروٹوٹائپ طیارہ کامیاب پرواز کر چکا ہے تاہم انجن کے مزید ٹیسٹ نومبر میں ہوں گے۔
مزید بتایا گیا کہ اس پروجیکٹ کے تحت مکمل طور پر تیار ہائپرسونک مسافر طیارے کا 2027 تک پروازیں شروع کرنے کا منصوبہ ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ برق رفتار طیارہ میک 4 رفتار کا حامل ہوگا۔
طیارہ ساز کمپنی کا دعویٰ ہے کہ تیار ہونے والا سپر سونک طیارہ پیرس سے بیجنگ کے درمیان سفر محض ایک گھنٹے میں طے کرے گا اور بیجنگ سے نیویارک کا سفر دو گھنٹوں میں مکمل ہوجائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب یہ طیارہ اپنی پروازیں شروع کرے گا تو ممالک کے درمیان سفر کا وقت انتہائی مختصر ہوسکتا ہے۔
اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو مذکورہ طیارہ پہلا سپرسونک جہاز ہوگا جس سے چین نے 25 سال میں تیار کیا ہے کیونکہ کونکورڈ نے اپنی پہلی پرواز 2003 میں بھری تھی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا بھی کمرشل سپرسونک طیارے کے منصوبے بنا رہا ہے اور دیگر کمپنیاں بھی اس ریس میں ہیں لیکن اسپیس ٹرانسپورٹیشن اس کو حقیقت کا روپ دینے جا رہا ہے، امریکی کمپنی وینس ایرواسپیس ایک جیٹ انجن بنا رہی ہے، جس کے بارے میں خفیہ دعوے سامنے آئے ہیں کہ وہ میک 6 رفتار عبور کرسکتا ہے۔
اس مقابلے کی دوڑ سے ہائپرسونک معیشت کے دروازے کھل سکتے ہیں اور رپورٹ کے مطابق ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے بھی ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ سپرسونک طیارے بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تاہم وہ اپنے دیگر کئی بڑے کمرشل منصوبوں میں مصروف ہیں اور اس دوڑ میں اترنے کے لیے بے تاب نہیں ہیں۔