پاکستان کی جوابی کارروائی کا خوف، بھارت کے 25 ائیرپورٹس بند
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
نئی دہلی / اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کے پیش نظر بھارت میں ہنگامی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
بھارتی حکام نے 25 اہم ائیرپورٹس کو 9 مئی تک بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ 200 سے زائد پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
یہ صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب بھارتی فوج نے گزشتہ رات آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفرآباد، باغ، مریدکے اور احمد پور شرقیہ پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 2 بچوں سمیت 26 پاکستانی شہید اور 46 زخمی ہوئے، جبکہ 2 مساجد بھی شہید ہوئیں۔
پاک فوج نے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے دشمن کے 3 رافیل طیارے، ایک سُخوئی، ایک مگ 29 اور ایک ڈرون تباہ کر دیا۔ اس کے علاوہ بھارتی بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اس جوابی کارروائی کے خدشے نے بھارت کو خوف میں مبتلا کر دیا، جس کے باعث سری نگر، جموں، لیہہ، امرتسر، پٹھان کوٹ، چندی گڑھ، جودھ پور، جیسلمیر، شملہ، دھرمشالہ، جام نگر سمیت 25 بڑے ائیرپورٹس بند کر دیے گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، فلائٹ آپریشنز معطل ہونے سے ایئرلائنز کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ کئی فضائی کمپنیاں عارضی طور پر بند ہو چکی ہیں، اور مسافر بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباوٴ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔
اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔
دی اکانومسٹ کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور موٴثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، راوٴرکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جنکو اگر نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔
ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔