یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے ایک بیان جاری کیا جس میں فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی حمایت میں یمن کے موثر کردار پر روشنی ڈالی گئی اور کونسل کے سربراہ نے مکمل فوجی تیاری پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا وعدہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے جمعرات 8 اپریل 2025ء کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جمہوریہ یمن اب پوری طاقت کے ساتھ علاقائی مساوات میں موجود ہے اور صنعا کو غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور وکالت سے روکنے کی دشمن کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔ المسیرہ نیٹ ورک کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ میدان جنگ میں ملک کی مسلح افواج کی موثر کاروائیوں کے ساتھ ساتھ یمنی قوم کے قیام نے ایک متوازی محاذ قائم کیا ہے جو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کرنے اور خطے کی فوجی اور سیاسی مساواتوں کو تبدیل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ اس سلسلے میں سپریم پولیٹیکل کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے بھی ایک تقریر میں حالیہ پیش رفت بالخصوص صنعا اور واشنگٹن کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے سلسلے میں عمان کے مثبت اور ذمہ دارانہ کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "حالیہ پیش رفت یمن اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے لیے ایک عظیم فتح ہے جو خداوند متعال کی مدد اور امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے مقابلے میں یمن کے قائدین کی عقل مندی اور عوام کی مدد سے حاصل ہوئی ہے۔"
 
انہوں نے مزید کہا: "امریکہ کی جانب سے پسپائی اختیار کرنے کا اعلان، پے در پے شکستوں اور اپنے جارحانہ اہداف کے حصول میں ناکامی کا نتیجہ ہے۔" یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ نے مزید تاکید کی: "یمن کی فوجی تیاری اعلیٰ ترین سطح پر ہے اور اسرائیلی جارحیت کا جواب فیصلہ کن، شدید اور عنقریب ہو گا۔" مہدی المشاط نے یمنی عوام کو ملک کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں بھی یقین دلاتے ہوئے کہا: "معاشی صورتحال مستحکم ہے، تیل کی مصنوعات وافر مقدار میں دستیاب ہیں اور صنعا ایئرپورٹ کی تعمیر نو کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔" یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب اس سے پہلے عمان کی وزارت خارجہ اعلان کر چکی تھی کہ مسقط میں فریقین (امریکہ اور یمن) کے ساتھ جاری مشاورت سے ایک مفاہمت پیدا ہوئی ہے جس کے مطابق ہر فریق دوسرے کو نشانہ بنانے سے گریز کرے گا۔ اس میں امریکہ کے جنگی بحری جہاز اور بیڑے بھی شامل ہیں۔ عمان کے اعلان کے مطابق اس معاہدے میں یمن سے صیہونی رژیم کی جانب حملوں کو روکنا شامل نہیں ہے اور نہ ہی یہ تمام بحری جہازوں کی مکمل حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔ اس حوالے سے یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے کہا: "غزہ کی حمایت سے کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جو کچھ ہوا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری ضربیں تکلیف دہ ہیں اور جاری رہیں گی۔" یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے رکن اور انصاراللہ یمن تحریک کے رہنما محمد علی الحوثی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی کے لیے یمن کی حمایت جاری ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم پولیٹیکل کونسل یمن کی سپریم کی حمایت کونسل کے

پڑھیں:

عرب و یہودی مظاہرین کا غزہ کی سرحد پر بھرپور احتجاج

آٹے کے تھیلوں کے ہمراہ غزہ کی پٹی کے اندر داخلے کے متمنی سینکڑوں عرب و یہودی احتجاجی مظاہرین کے غزہ کی سرحد کے قریب بیمثال اجتماع نے غاصب صہیونی معاشرے میں گہری تقسیم اور نیتن یاہو کی انسانیت سوز پالیسیوں کو مزید واضح کرتے ہوئے ظاہر کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں انسانیت تاحال زندہ ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے اور اس خطے میں جاری انسانیت سوز صیہونی حملوں میں توسیع کے بارے جاری ہونے والے بیانات کے سامنے آنے کے بعد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رہائش پذیر بائیں بازو کے سینکڑوں اسرائیلی و عرب باشندوں نے غزہ کی سرحد کے قریب وسیع احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی صفا کے مطابق بائیں بازو کے سینکڑوں اسرائیلیوں نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کو بھوکے مار ڈالنے کی صیہونی پالیسی کے خلاف، غزہ کی سرحد کے قریب جمع ہو کر بھرپور احتجاج کیا جبکہ اس دوران انہوں نے آٹے کے تھیلے بھی اٹھا رکھے تھے جن کے بارے ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں غزہ کی پٹی میں موجود فلسطینی شہریوں کو دینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ فلسطینیوں پر مسلط کردہ اسرائیلی قحط کو اب مزید برداشت نہیں کر سکتے۔

اس حوالے سے، مقبوضہ فلسطین میں آباد سینکڑوں یہودیوں و عربوں سمیت بائیں بازو پر مشتمل تحریک "اسٹینڈ ٹوگیدر" نے اس مظاہرے سے متعلق ایک ویڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے جس میں مظاہرین غزہ کی سرحد کے دوسری جانب اسرائیل میں موجود ہیں۔ اس ویڈیو میں مذکورہ تحریک کے رہنما رولا داؤد کو آٹے کا تھیلا اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے کہ جو غزہ پر مسلط کردہ قحط کی صیہونی پالیسی کی اعلانیہ مخالفت کرتے نظر آتے ہے۔ 
-
  اس بارے اسٹینڈ ٹوگیدر کے بانیوں میں سے ایک ایلون لی گرین نے بھی سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے سرحد کے قریب منعقدہ احتجاجی سرگرمیوں کو روک دیا ہے۔ ایلون لی گرین نے وضاحت کی کہ اس احتجاج کے شرکاء نے بارڈر کراسنگ کھولنے، انسانی امداد کے داخلے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • عرب و یہودی مظاہرین کا غزہ کی سرحد پر بھرپور احتجاج
  • 14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت،تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ
  • مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس 58لاکھ ملنے کا امکان
  • مزدورکی کم ازکم تنخواہ کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پرسیکرٹری لیبرسے جواب طلب
  • مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس 58 لاکھ روپے ملنے کا امکان
  • مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس کتنے لاکھ روپے ملنے کا امکان ہے؟تفصیلات سب نیوز پر
  • پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ
  • پاکستان کا عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت ختم کرانے کے لیے فوری اقدام کا مطالبہ
  • حماس کا غزہ حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ؛ لیاری میڈیکل کالج میں داخلے کے تنازع پر فریقین کو نوٹسز جاری