ایرانی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کےمطابق عباس عراقچی اور اسحاق ڈار نے پاک بھارت کشیدگی سے پیدا سکیورٹی امور پربات کی جب کہ اس دوران عباس عراقچی نے زوردیا کہ دونوں فریق صورتحال مزید کشیدہ ہونے سے روکیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے نئی دہلی کے دورے میں بھارتی صدر،مشیر قومی سلامتی امور اور وزیرخارجہ سےملاقات کی اور امید ظاہر کی پاکستان اوربھارت کےدرمیان کشیدگی کم ہوگی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر دی
ایک نجی ٹی وی چیبنل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کو صرف فلسطینیوں کے تحفظ اور مدد کیلئے اپنی فوج غزہ بھیجنی چاہیئے، کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیئے، جس سے اسرائیلی تسلط مزید مضبوط ہو۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے ایک نجی ٹی وی چیبنل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے میں ایران کو بھی شامل کیا جانا چاہیئے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ او آئی سی کو نیٹو کی طرز پر اسلامی ممالک کی مشترکہ فوج تشکیل دینی چاہیئے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کو صرف فلسطینیوں کے تحفظ اور مدد کے لیے اپنی فوج غزہ بھیجنی چاہیئے، کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیئے، جس سے اسرائیلی تسلط مزید مضبوط ہو۔
اس سے قبل صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کے دوران جس طرح ایران کا ساتھ دیا، کوئی ایرانی اسے بھلا نہیں سکتا۔ ایرانی اسپیکر کا کہنا تھا کہ پاکستان امت مسلمہ کے لیے ایک بہترین اثاثے کی مانند ہے، پاکستان اور ایران مشترکہ چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، ان کا مل کر مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل، توانائی اور بینکنگ سمیت دیگر شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع ہیں۔