اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) پاکستان کو موسمیاتی اور پائیداری لچک پروگرام (آر ایس ایف) کے تحت عملے کی سطح پر 1.3 بلین ڈالر کے قرض دینے پر غور کرنے کے لیے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا اجلاس آج ہونے والا ہے۔

روئٹرز کے مطابق بھارت اس میٹنگ میں آئی ایم ایف سے پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں کا جائزہ لینے کا مطالبہ کرے گا۔

پاکستان کی نئی منرل پالیسی، آئی ایم ایف سے چھٹکارے کی امید

بھارتی خارجہ سیکرٹری وکرم مصری سے جمعرات کو میڈیا بریفنگ کے دوران پاکستان کو دیے جانے قرض کے بارے میں بھارت کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جمعہ کو آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں بھارت کا موقف رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

وکرم مصری کا کہنا تھا، "ہمارے پاس آئی ایم ایف میں ایک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہے۔

کل (جمعہ) آئی ایم ایف کے بورڈ کی میٹنگ ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھارت کا موقف پیش کریں گے۔" اس میٹنگ میں پاکستان کو 1.

3 بلین ڈالر کے قرض پر بات چیت متوقع ہے۔ بھارت کیا چاہتا ہے؟

وکرم مصری نے کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ ممبران کو حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا، "بورڈ کے فیصلے ایک الگ معاملہ ہیں- آپ جانتے ہیں کہ وہ کس عمل کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔

لیکن میں سمجھتا ہوں کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگراموں کے حوالے سے بہت سے کیس گزشتہ تین دہائیوں کے دوران منظور کیے گئے ہیں۔ ان میں سے کتنے پروگرام واقعی کامیاب نتیجے پر پہنچے ہیں- شاید بہت سے نہیں۔"

پاکستان دوستانہ تعلقات رکھتا تو آئی ایم ایف سے زیادہ پیسے ہم دیتے، بھارتی وزیر

بھارتی خارجہ سیکرٹری نے مزید کہا،"لہذا، میں سمجھتا ہوں کہ بورڈ کے اراکین کو گہرائی سے جائزہ لے کر اور حقائق کو دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنا چاہیے۔

"

خیال رہے کہ بھارت آئی ایم ایف سمیت کثیرالجہتی ایجنسیوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ پاکستان کو فراہم کردہ فنڈز اور قرضوں پر نظر ثانی کریں، ساتھ ہی عالمی انسداد منی لانڈرنگ ایجنسی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر زور دے رہا ہے کہ وہ اسلام آباد کو گرے لسٹ میں ڈالیں۔

آئی ایم ایف سے قرض پاکستان کے لیے اہم

دونوں ملکوں میں کشیدگی اور بھارت کے اس الزام کہ اسلام آباد سرحد پار سے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتا ہے، کے درمیان آئی ایم ایف کی آج کی میٹنگ پاکستان کے لیے اہم ہے۔

پاکستان کو قرض کی منظوری اس کی کمزور معیشت کے لیے بہت بڑا سہارا ہو گا۔ پاکستان گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 7 بلین ڈالر کا بیل آؤٹ پروگرام حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تھا اور اسے مارچ میں 1.3 بلین ڈالر کا نیا موسمیاتی لچکدار قرض دیا گیا تھا۔ 2024 کا یہ قرض پاکستان کا 24 واں قرض تھا۔

آئی ایم ایف نے 25 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے 28 ماہ کی ایک نئی لچک اور پائیداری کی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت پاکستان کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کیا ہے، جس سے ملک کو 1.3 بلین ڈالر تک رسائی حاصل ہو گی۔

اگر آئی ایم ایف بورڈ آج کی میٹنگ میں اس معاہدے کو ہری جھنڈی دے دیتا ہے تو 2024 میں پاکستان کو حاصل ہونے والے معاہدے کے تحت فوری طور پر 1 بلین ڈالر جاری کیے جائیں گے۔

پاکستان کے وزارت اقتصادی امور کا اکاونٹ ہیک

دریں اثنا پاکستان کے وزارت اقتصادی امور نے آج صبح ایک بیان میں کہا کہ ان کا ٹوئٹر اکاونٹ ہیک کرلیا گیا۔

وزارت نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، "ہم ٹویٹ کو بند کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں"۔

اس سے قبل پاکستان کے وزارت اقتصادی امور کے ٹوئٹر ہینڈل ایکس پر ایک پوسٹ نظر آیا جس میں لکھا تھا ، "دشمن کی طرف سے بہت نقصان پہنچانے کے بعد پاکستانی حکومت بین الاقوامی شراکت داروں سے زیادہ قرض کی اپیل کرتی ہے۔

"

وزارت اقتصادی امور نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے اس طرح کا کوئی ٹوئٹ نہیں کیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ئی ایم ایف سے ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف پاکستان کو پاکستان کے بلین ڈالر کے لیے

پڑھیں:

آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشینوں کے 3 نام تجویز کر دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشین کے حوالے سے فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اقدام انہوں نے اسرائیلی حملوں میں شدت اور قتل کی دھمکیوں کے پیشِ نظر احتیاطاً کیا ہے۔

اخبار کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے تین علما کے نام بطور ممکنہ جانشین تجویز کیے ہیں، تاہم ان میں ان کے صاحبزادے مجتبیٰ خامنہ ای کا نام شامل نہیں ہے۔ مجتبیٰ کو عرصہ دراز سے ایک مؤثر مذہبی شخصیت اور پاسدارانِ انقلاب کے قریب سمجھا جاتا ہے، اور انہیں ممکنہ جانشین قرار دیا جاتا رہا ہے۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی ذاتی سیکیورٹی کے پیش نظر الیکٹرانک پیغام رسانی ترک کر دی ہے اور اب وہ صرف ایک قابل اعتماد مشیر کے ذریعے ہی پیغامات ارسال کرتے ہیں۔ ایرانی وزارت اطلاعات نے بھی اعلیٰ حکام اور فوجی کمانڈرز کے لیے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کے اختیارات انتہائی وسیع ہیں—وہ نہ صرف ایرانی افواج کے کمانڈر اِن چیف ہیں بلکہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ پر بھی بالادست اختیار رکھتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ماضی میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو خامنہ ای کا ممکنہ جانشین سمجھا جا رہا تھا، لیکن ان کی 2024 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی۔

یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے خامنہ ای کو قتل کرنے سے متعلق بیانات اور منصوبوں کی خبریں منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ نیتن یاہو کا یہ بھی کہنا تھا کہ خامنہ ای کا خاتمہ جنگ کو ہوا نہیں بلکہ اس کا اختتام ثابت ہوگا۔

فی الحال ایرانی حکومت یا سپریم لیڈر کے دفتر کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

متعلقہ مضامین

  • آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش سے کیا اثر پڑے گا؟
  • غزہ امدادی تنظیم کی صدر ٹرمپ سے رقوم کی فوری فراہمی کی اپیل
  • جسٹس منصور علی شاہ کی آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت
  • جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی
  • غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوںاورآبادی پر اسرائیلی بمباری، 66 شہید
  • اسرائیل کے امدادی قافلوں پر حملہ
  • آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشینوں کے 3 نام تجویز کر دیے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی
  • غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری، 60 شہید
  • 80 سالہ شخص کی ایک ہفتے کی کمائی 40 بلین ڈالر، دولت مندوں میں دوسرے نمبر پر