آئندہ چند دن میں بتائیں گے کہ کس طرح ملک کا دفاع کر سکتے ہیں،خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افواج پاکستان ہر شعبے میں بھارت کا بھرپور مقابلہ کررہی ہیں،آئندہ چند دن میں بتائیں گے کہ کس طرح ملک کا دفاع کر سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہاکہ چین کےساتھ روزانہ کی بنیاد پر رابطہ ہے،ہم عرب ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں،ایران کے وزیر خارجہ دو روز قبل پاکستان آئے،اسحاق ڈار کا قطرسعودی عرب اور چین سے روزانہ رابطہ ہے،مولانا نے درست کہا سفارتی روابط مزید تیز ہونے چاہئیں۔
مدارس کا ہر نوجوان فوج کے ساتھ صف اول پر ہوگا، مولانا فضل الرحمان
خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ صرف ایک دوممالک نے بھارت کی حمایت کی ہے،کچھ ممالک غیرجانبدار، باقی تمام پاکستان کے حامی ہیں،آج بھارت کے ساتھ اس کے قریبی اتحادی بھی نہیں ہیں،ان کاکہناتھا کہ پاکستان نے کسی سویلین علاقے کو نشانہ نہیں بنایا،پاکستان نے صرف ملٹری ٹارگٹ کو نشانہ بنایا ہے،پاکستان کے عوام آرام کریں، پاک فوج پاکستان کی حفاظت کررہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں دینی طلبا ہماری دوسری دفاعی لائن ہیں،مدارس کے طلبا کو شہری دفاع کیلئے 100فیصد استعمال کیا جا سکتا ہے،ان کاکہناتھا کہ بھارت کی دفاعی قوت ہم سے کئی گنا بڑی ہے،ہم نے بھارت کے 5طیارے گرائے، یہ فضائی تاریخ کا منفرد واقعہ ہے،ہم نے بھارتی ڈرونز کو مار گرایا،خواجہ آصف نے کہا کہ قومی اتفاق رائےسےہم معاملے پر گفتگو کریں گے،وزیراعظم نے واشگاف انداز میں قومی اتحاد کا پیغام دیا۔
بانی پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان بھرپور کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں،افواج پاکستان بہادری سے بارڈرز پر ملک کا دفاع کررہی ہیں،ہم بھارت کو جواب دینے کیلئے 200فیصد تیار ہے،فوج کے پیچھے قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف وزیر دفاع
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔