پاک فوج کی جوابی کارروائی، دشمن کے 77 ڈرونز زمین بوس
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
پاک فوج کی جوابی کارروائی، دشمن کے 77 ڈرونز زمین بوس WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سکیورٹی ذرائع کے مطابق افواجِ پاکستان نے دشمن کی مسلسل جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اب تک بھارت کے مجموعی طور پر 77 ڈرونز کو تباہ کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 مئی کی شام تک 29 بھارتی ڈرونز کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ گزشتہ شب سے لے کر آج دن تک مزید 48 ڈرونز مار گرائے گئے۔ اس طرح اب تک تباہ کیے گئے بھارتی ڈرونز کی تعداد 77 ہو چکی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج دشمن کی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دے رہی ہے اور ملکی فضائی حدود کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ نے اسلم رئیسانی کے خلاف انتخابی عذرداری خارج کردی کوئی بیرونی دباؤ قبول نہیں، قوم مطمئن رہے، بھارت کو جواب دینے کیلئے 200 فیصد تیار ہیں، وزیر دفاع پاک فوج کا دندان شکن جواب، بھارتی فوج پسپا، سفید جھنڈا لہرایا بھارت کی ایل او سی پر گولہ باری، 5شہری شہید، پاک فوج کی جوابی کارروائی سے کئی پوسٹیں تباہ ایسی جنگ میں مداخلت نہیں کریں گے جس سے ہمیں فائدہ نہ ہو، امریکی نائب صدر کا دو ٹوک بیان پاک فوج نے بھارت کے مزید 6 اسرائیلی ساختہ ڈرون مار گرائے ایسا سوچنا بھی نہیں چاہیے تھا کہ پاکستان حملے پر جوابی ردعمل نہیں دے گا، سفیر رضوان سعیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
پسند کی شادی پر قانونی کارروائی نہ کیا کریں، بری بات ہے: سپریم کورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پسند کی شادی اور مذہب کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام قبول کرنے والی بینش سپریم کورٹ کے حکم پر عدالت میں پیش ہوئی جس پر عدالت نے بینش اور روما کے دستخط شدہ بیانات والد کے حوالے کر دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ پڑھ لیں، آپ کی بیٹی نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے، ایسے ایشوز عدالت میں نہیں لانے چاہئیں، ایسے معاملے میں قانونی چارہ جوئی نہ کیا کریں یہ بری بات ہے۔لڑکیوں کے والد نے استدعا کی کہ عدالت میری بات تو سن لے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اگر آپ کو سنیں گے تو پھر ہمیں کچھ اور بھی کرنا پڑے گا، جو ہم نہیں چاہتے، جب بچوں کی خاص عمر ہوجائے تو وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے لڑکیوں کو مخاطب کیا کہ آپ ان کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے کیس کیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ رابطہ منقطع کردیا جائے، جو ہوگیا سو ہوگیا، پھر انہوں نے والد کو مخاطب کیا کہ آپ بچوں کے نانا ہیں، مل بیٹھ کر سوچیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے لڑکیوں سے کہا کہ آپ کے والد چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی زبردستی نہ ہو اور آپ خوش رہیں، اگر والد کو پتہ ہو کہ بچے خوش ہیں تو وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گا۔بعدازاں عدالت نے رجسٹرار کے کمرے میں والد اور بیٹیوں کی ملاقات کروانے کی ہدایت کی اور وکیل درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر کیس نمٹا دیا۔