بھارت کے رافیل طیارے پاکستان نےچینی ساختہ طیاروں سےتباہ کیے : امریکی حکام کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکی اعلیٰ حکام نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور چین کے بنائے ہوئے طیاروں نے بدھ کے روز کم از کم دو بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرایا ہے۔
یہ بات امریکہ کے دو اعلیٰ حکام نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ روئٹرز ‘ کو بتایا ہے کہ بھارت کے جنگی طیاروں کے خلاف پاکستان کی اس کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کہی ہے۔ نیز یہ بھی کہا کہ پاکستان اور چین کے بنائے گئے طیارے کے لیے یہ بڑا سنگ میل ہے جواس نے عبور کیا ہے۔
جب ‘ رائٹرز ‘ کی طرف سے بھارتی فضائیہ کے ترجمان سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ تو اس بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں ۔
خیال رہے واشنگٹن کو بھی چینی ٹیکنالجی سے تیار کردہ اس طیارے کی کارکردگی کے بارے میں خصوصی دلچسپی تھی کہ وہ اس کی کارکردگی کو قریب سے دیکھے کہ یہ تائیوان یا انڈو پیسفک ایشو پر کسی جنگی موقع پر کیا کر سکتا ہے۔ اس لیے واشنگٹن نے اس کی کاردگی پر گہری نظر رکھی تھی۔
اس بارے میں ایک امریکی ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ‘ روئٹرز ‘ سے کہا ۔ اس بات پر ہمیں پورا یقین ہے کہ پاکستان نے چینی ساختہ جے 10 طیارے بدھ کے روز فضا سے فضا میں کاررائیوں کے لیے استعمال کیے ہیں۔جس کے نتیجے میں کم از کم دو بھارتی طیارے مار گرائے ہیں۔ ایک اور امریکی ذمہ دار نے کہا کم از کم ایک فرانسیسی ساختہ رافیل طیارہ ضرور تباہ کیا گیا ہے۔
ان دونوں امریکی حکام کا کہنا تھا ‘ امریکی ساختہ ایف 16 طیارے اس جنگی معرکے میں ہر گز استعمال نہیں کیے گئے ہیں۔’ دوسری جانب نئی دہلی نے اپنے کسی بھی طیارے کے اس جنگی ماھول میں تباہ ہونے کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ بلکہ اپنے حملوں کو کامیابی سے کرنے کی اطلاس دی ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں کیے گئے بھارتی حملوں کے بعد امریکہ ،روس اور چین سمیت سبھوں نے تحمل سے کام لینے اور ماحول کو ٹھنڈا کرنے کا کہا ہے۔ کیونکہ یہ انتہائی آبادی کے علاقے میں دو جوہری طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہو گا۔
سب سے پہلے مغربی دنیا سے تعلق رکھنےوالے خبر رساں ادارے ‘روئٹرز’ نے مقامی حکام اور ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دیتے ہوئےبدھ کے روز کہا تھا کہ پاکستان نے تین بھارتی طیارے گرا دیے ہیں۔ مگر امریکہ کی طرف سے یہ پہلی تصدیق ہے کہ بدھ کے روز پاکستان نے چینی ساختہ جیٹ طیارے استعمال کیے ہیں۔
جیسا کہ جمعرات کے روز پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ‘ روئٹرز’ کو بتایا کہ پاکستان نے چینی ساختہ جے-10 کا استعمال کرتے تین رافیل طیاروں کو مار گرایا ہے۔فراسنسی ساختہ رافیل طیارے بھارتی فضائیہ کے پاس جدید ترین طیارے ہیں۔ اس لیے بھارت ان پر بہت بھروسہ کر رہا تھا۔
ادھر پاکستان کا موقف ہے کہ اس نے مجموعی طور پر اس نے فضا سے فضا میں ہونے والی لڑائی میں بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں۔
جمعرات کو جب دیر گئے متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے جموں شہر میں دھماکے ہوئے تو بھارتی فوجی ذرائع کا کہنا تھا انہیں شبہ ہے کہ جھڑپوں کے دوسرے دن پورے خطے میں پاکستانی ڈرون حملے کیے گئے ہیں۔
جبکہ پاکستان نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ کہ اس نے رات بھر بھارت سے آنے والے 25 ڈرون مار گرائے ہیں۔ اسی طرح بھارت نے کہا کہ اس نے فضائی دفاع کرتے ہوئے پاکستانی ڈرونز اور فوجی اہداف پر میزائل حملوں کو روک دیا ہے۔
پاک بھارت تنازعہ امریکہ کا مسئلہ نہیں،مداخلت نہیں کرینگے، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہ پاکستان نے چینی ساختہ کے روز
پڑھیں:
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
ریاض احمدچودھری
قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29 اکتوبر 1947 کوبھارت نے کشمیر پر لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ 6 نو مبر 1947 کو ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔ اس دن مظلوم اورمجبور ریاستی مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
6 نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ۔لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوںنے 5 نومبر کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے ہو جائیں ۔ اگلے دن 6 نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔ تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر 1947 کو جموں کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوںمیں تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے ۔دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔
جموں کے مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہ تھا بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا تعلق بھی قیام پاکستان کے مقصد کو ناممکن بنانا تھا۔ یوم شہدائے جموں دراصل اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے1947ء کو نومبر کے پہلے ہفتے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ہزاروں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، کوئی کمی نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ آزادی اور حریت کا نعرہ بلند کرنے والوںکی آواز کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسلامی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اورتناسب آبادی کو تبدیل کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔کھانے پینے کے سامان کی قلت ہے ۔کاروبا ر بند ہیں۔ معمولات زندگی معطل ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیربرہان مظفروانی کی شہادت کے بعد ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس سے آزادی کی منزل اور قریب آگئی ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ساری ریاست آزادہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں بنا رکھی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا۔ پاکستانی حکمران ہی کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں۔ جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس شہ رگ کو دشمن کے قبضہ سے چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہوا چھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔