وطن کی حفاظت کیلیے اپنی اولادوں سمیت قربان ہوجائیں گے، تمام مسالک اور عیسائی برادری متحد
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
گجرانوالہ:
بھارتی جارحیت کے خلاف گجرانوالہ کے تمام مسالک اور کرسچین کمیونٹی متحد ہوگئے اور اس حوالے سے پاک فوج سے اظہار یکجہتی سے متعلق سیمینار منعقد کیا۔
ذرائع کے مطابق گجرانوالہ میں تمام مسالک، کرسچین کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام ’’اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں‘‘ کے نام سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں تمام مکتبہ فکر، مذہبی رہنماؤں، سول سوسائٹی اور اقلیتی نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء کی جانب سے بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم کیا گیا۔
شرکاء کا سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ ’’ہم اگلے مورچوں پر افواج پاکستان کے ساتھ مل کر اس ارض پاک کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
شرکاء نے کہا کہ بھارت جیسے بزدل اور مکار دشمن نے ہمیشہ رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا، بہادر پاکستانی مسلح افواج کی دلیری کے باعث بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔ ہم خود کو اور اپنی اولادیں تک اس ارض پاک کی حفاظت کے لیے قربان کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہر پل ہر لمحہ اپنی افوج کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور کفر میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان کا مقابلہ کرسکے۔ وقت نے ہمیشہ ثابت کیا کہ بھارت دعوؤں میں جھوٹا ہے جبکہ اللہ نے پاکستان کو عالمی سطح پر سرخرو کیا۔
رہنما کرسچین کمیونٹی نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کبھی قبول نہیں کیا اور ہمیشہ اسے تباہ کرنے کی کھوج میں رہا، پاکستان کی حفاظت اس وقت پاک آرمی کے مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستانی عوام نے دشمن بھارت کے خلاف ہمیشہ افواج پاکستان کا ساتھ دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں مسلسل بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ باوجود ان کی ذاتی اور پاکستان کی کوششوں کے، تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔
’افغانستان میں چائے کا کپ مہنگا پڑا‘
سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ اتنی زیادہ کوششیں کر رہے تھے کہ ہم وہاں صرف ایک کپ چائے کے لیے گئے لیکن وہ کپ چائے ہمارے لیے بہت مہنگا ثابت ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور پچھلی حکومت نے 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا جنہوں نے سوات میں پاکستانی پرچم جلایا اور سینکڑوں افراد کو شہید کیا۔ یہ سب سے بڑی غلطی تھی۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہاکہ ملک کو درپیش مسائل اس حد تک بڑھ گئے کہ ملک سنہ 2012 کی حالت پر واپس چلا گیا۔
افغان وزیرخارجہ امیر متقی کی ’بے بسی‘ کا تذکرہ
افغانستان کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے 6 دن قبل انہیں 6 مرتبہ فون کیا۔
انہوں نے کہاکہ آپ نے ہم سے صرف ایک بات مانگی تھی کہ افغانستان کی زمین سے پاکستان میں کوئی دہشتگردانہ کارروائیاں نہ ہوں لیکن یہاں تک آ گئے ہیں کہ میں بھی، جو آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں، بے بس محسوس کر رہا ہوں۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے خطے کے لیے پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے ٹرانس ریلوے منصوبے کو فائدہ مند قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں اور افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کاوشیں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں متحد ہو کر دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنا ہوگا اور اس مقصد کے لیے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہاکہ 2012 اور 2013 میں ملک بھر میں دہشت گردی عروج پر تھی، ماضی میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیے گئے اور مالی مشکلات کے باوجود دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار پاک افغان تعلقات دہشتگردی وزیر خارجہ وی نیوز