ترک نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان کو جواب دینا پڑا، پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کا مؤقف بہت واضح ہے، ہم امن چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور ہم امن چاہتے ہیں۔ ترک نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تو شروع سے ہی کہہ رہا ہے کہ ہمارا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، بے بنیاد الزامات کے جواب میں ہم غیرجانبدار، معتبر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کا انتظار نہیں کیا، بھارت نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل اور کشیدگی کم کرنے کی اپیلوں کو بھی نظر انداز کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان کو جواب دینا پڑا، پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کا مؤقف بہت واضح ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم بالکل بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی سمت نہیں جا رہے۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں بتایا کہ ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ کوئی ملک خود ہی الزامات عائد کرے اور پھر خود ہی جج اور جیوری بن جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ذمہ دار جوہری ریاست امن چاہتے ہیں اقوام متحدہ پاکستان کے پاکستان کو انہوں نے بھارت نے

پڑھیں:

پاکستان کیساتھ باہمی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں: سیکریٹری جنرل آسیان

سیکریٹری جنرل آسیان ڈاکٹر کاؤ کم ہورن — فائل فوٹو

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر کاؤ کم ہورن کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ دیرپا، جامع اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔

پاکستان اور آسیان کے موضوع پر انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار میں سیکریٹری جنرل آسیان ڈاکٹر کاؤ کم ہورن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری 3 دہائیوں میں مضبوط بنیادوں پر استوار ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آسیان ریجنل فورم میں شمولیت خطے میں امن کے لیے عزم کا ثبوت ہے۔ 2023 میں دو طرفہ تجارت7.47 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2024 میں 10.45 بلین ڈالر ہوئی۔ 

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں کی آسیان ممالک آمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، آسیان وژن 2045 خطے میں پائیدار ترقی، خوشحالی اور عوامی مرکزیت کی عکاسی کرتا ہے۔

کاؤ کم ہورن  کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ نیوکلئیر انرجی کے پُرامن استعمال اور انرجی کے حوالے سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سفارتکاروں کے لیے آسیان ڈپلومیٹک کورس انسانی وسائل کے فروغ کی عمدہ مثال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کیساتھ باہمی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں: سیکریٹری جنرل آسیان
  • بھارتی ریاست بہار کے الیکشن سے پتا چلے گا کہ بھارتی عوام کیا سوچتے ہیں، عبدالباسط
  • مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے.عاصم افتخار
  • جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کیلئے تمام پارٹیوں کی حمایت ضروری ہے، عمر عبداللہ
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر بننے کی بازگشت، ڈی جی آئی ایس پی آر کا دو ٹوک موقف سامنے آگیا
  • غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا اور امداد کی بحالی ضروری ہے: عاصم افتخار
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کی بحالی کا مطالبہ
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتیں بے بنیاد ہیں‘ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر بننے کی خبریں بےبنیاد ہیں ، ترجمان پاک فوج  
  • پاکستان نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر آواز اٹھا دی