پاکستان ذمہ دار جوہری ریاست، امن چاہتے ہیں، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ترک نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان کو جواب دینا پڑا، پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کا مؤقف بہت واضح ہے، ہم امن چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور ہم امن چاہتے ہیں۔ ترک نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تو شروع سے ہی کہہ رہا ہے کہ ہمارا پہلگام واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، بے بنیاد الزامات کے جواب میں ہم غیرجانبدار، معتبر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کا انتظار نہیں کیا، بھارت نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل اور کشیدگی کم کرنے کی اپیلوں کو بھی نظر انداز کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ 6 اور 7 مئی کی شب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا جس کا پاکستان کو جواب دینا پڑا، پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کے طور پر پاکستان کا مؤقف بہت واضح ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم بالکل بھی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی سمت نہیں جا رہے۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں بتایا کہ ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ کوئی ملک خود ہی الزامات عائد کرے اور پھر خود ہی جج اور جیوری بن جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذمہ دار جوہری ریاست امن چاہتے ہیں اقوام متحدہ پاکستان کے پاکستان کو انہوں نے بھارت نے
پڑھیں:
روس، چین اور پاکستان کا مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ہنگامی اجلاس منعقد کیا ہے، جس میں روس، چین اور پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد پیش کرنے کی تجویز دی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی بمباری کو ’پہلے سے غیر مستحکم خطے میں خطرناک اضافہ‘ قرار دیتے ہوئے شدید خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک اور تباہ کن انتقامی سلسلے کے دہانے پر کھڑے ہیں، جو خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ وہ بارہا مشرق وسطیٰ میں کسی بھی قسم کی فوجی کشیدگی کی مذمت کر چکے ہیں کیونکہ خطے کے عوام مزید تباہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ’لیکن بدقسمتی سے ہم ایک نہ ختم ہونے والے انتقام در انتقام کے گڑھے کی طرف جا رہے ہیں۔‘
انتونیو گوتریس نے فوری سفارت کاری، عام شہریوں کے تحفظ، اور سمندری راستوں کی محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ’ہمیں فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ لڑائی رکے اور ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدہ اور مسلسل مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔‘
مزید پڑھیں:
ابھی یہ واضح نہیں کہ مذکورہ قرارداد پر کب رائے شماری ہوگی، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق، روس، چین اور پاکستان کی جانب سے قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک کو بھیجا گیا ہے اور ان سے پیر کی شام تک اپنی رائے طلب کی گئی ہے۔
قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ووٹوں کی حمایت درکار ہے، بشرطیکہ 5 مستقل اراکین یعنی امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین میں سے کوئی بھی ویٹو نہ کردے۔
ذرائع کے مطابق، امریکا ممکنہ طور پر اس قرارداد کی مخالفت کرے گا، کیونکہ مسودے میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے، اگرچہ متن میں امریکا یا اسرائیل کا نام واضح طور پر شامل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انتونیو گوتریس پاکستان جنگ بندی چین روس سلامتی کونسل مشرق وسطیٰ