Islam Times:
2025-08-08@12:01:32 GMT

یمن میں ناکام اور غزہ میں سرگردان

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

یمن میں ناکام اور غزہ میں سرگردان

اسلام ٹائمز: غزہ جنگ اور صیہونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی نہ روک پانا نیز روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کروانے میں ناکامی امریکہ کی ناکامیوں کی دو مثالیں ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ چند ماہ کے دوران یمن پر وسیع فضائی حملے انجام دے کر غاصب صیہونی رژیم کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ حملے روکنے کا اعلان کر کے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ صیہونی سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یمن کی میزائل اور ڈرون طاقت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو امریکہ کی اس ناکامی کی مزید وضاحت کرتا ہے۔ صیہونی سیکورٹی ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ انصاراللہ یمن بدستور سینکڑوں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے برخوردار ہے اور اس کے پاس اپنے ملک میں ہی یہ ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ تحریر: مہدی سیف تبریزی
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ایشیا خطے کے دورے سے چند دن پہلے ایک پریس کانفرنس میں یمن کے خلاف فضائی حملے روک دینے کا اعلان کیا کہ انہیں انصاراللہ یمن پر اعتماد ہے کہ وہ مزید امریکی بحری جہازوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ دوسری طرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یمن پر امریکہ کے فضائی حملے روک دینے کا اعلان علاقائی اور عالمی سطح پر مختلف قسم کے تجزیات اور قیاس آرائیوں کا باعث بنا ہے۔ انصاراللہ یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ معاہدہ صرف یمن اور امریکہ کے درمیان ہے اور اس میں غزہ کی حمایت میں یمن کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم پر انجام پانے والے ڈرون اور میزائل حملے شامل نہیں ہیں۔ اس سے انصاراللہ یمن کی تزویراتی گہرائی اور اپنے اصولی موقف پر ڈٹ جانے کا اظہار ہوتا ہے۔
 
انصاراللہ یمن نے نہ صرف اس معاہدے کو اپنی فوجی طاقت بڑھانے کا سنہری موقع قرار دیا ہے بلکہ اسے خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے اہم رکن کے طور پر یمن کی پوزیشن مزید مضبوط ہونے کا باعث بھی گردانا ہے۔ اس بارے میں امریکی نیوز چینل سی این این نے اپنی رپورٹ میں یمن سے جنگ بندی معاہدے کو امریکہ کی جانب سے ایران سے جوہری مذاکرات آگے بڑھانے کی خواہش سے مربوط جانا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے کے حالات کس قدر پیچیدگی کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگرچہ انصاراللہ کے ترجمان اور امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان تیمی بروس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یمن اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس سے متعدد علاقائی اور عالمی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے واشنگٹن کی کوششیں ظاہر ہوتی ہیں۔
 
غزہ جنگ اور صیہونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی نہ روک پانا نیز روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کروانے میں ناکامی امریکہ کی ناکامیوں کی دو مثالیں ہیں۔ امریکہ نے گذشتہ چند ماہ کے دوران یمن پر وسیع فضائی حملے انجام دے کر غاصب صیہونی رژیم کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ حملے روکنے کا اعلان کر کے اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ صیہونی سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یمن کی میزائل اور ڈرون طاقت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو امریکہ کی اس ناکامی کی مزید وضاحت کرتا ہے۔ صیہونی سیکورٹی ذرائع نے اعتراف کیا ہے کہ انصاراللہ یمن بدستور سینکڑوں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے برخوردار ہے اور اس کے پاس اپنے ملک میں ہی یہ ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
 
انصاراللہ اور فلسطین کی حمایت کا عہد
موجودہ حالات کا ایک انتہائی اہم اور بنیادی عنصر انصاراللہ یمن کی جانب سے فلسطین کی حمایت کا عزم اور عہد ہے۔ یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے امریکہ کی جانب سے یمن پر فضائی حملے روک دینے کے اعلان کو نہ صرف یمن کے لیے ایک فتح بلکہ غاصب صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کے لیے شکست بھی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں یمن کی فوجی کاروائیاں غاصب صیہونی رژیم پر دباو ڈالنے کے لیے انجام پا رہی ہیں تاکہ وہ غزہ میں جاری وحشیانہ جارحیت اور انسان سوز مظالم بند کر دے۔ یہ موقف ایک بار پھر یمن میں اسلامی مزاحمت اور فلسطین کاز کے درمیان گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے یمن پر وحشیانہ فضائی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بے بس اور مایوس ہو چکا ہے۔
 
امریکی فیصلے پر صیہونیوں کی بوکھلاہٹ
صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ کی جانب سے یمن پر فوجی جارحیت روک دینے کے اعلان نے صیہونی حکمرانوں کو شدید صدمے اور بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ ان ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب امریکہ کے اس فیصلے سے آگاہ نہیں تھا اور وہ انصاراللہ یمن کے مقابلے میں امریکہ کی حمایت کھو دینے پر شدید تشویش کا شکار ہے۔ یوں علاقائی سطح پر موجود بحرانوں سے نمٹنے میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان دوریاں ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسے وقت جب صیہونی رژیم امریکہ سے انصاراللہ یمن کے خلاف مزید شدت سے فوجی اقدامات انجام دینے کی توقع کر رہی تھی ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن پر فوجی کاروائی روک دینے کا اعلان کر دیا جس کا مطلب یمن کے مقابلے میں ناکامی اور انصاراللہ پر دباو میں کمی ہے۔
 
عمان، خطے کا نیا کھلاڑی
انصاراللہ یمن اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے سے عمان بھی خطے کے حالات پر اثرانداز ہونے والے ایک کھلاڑی میں تبدیل ہو گیا ہے۔ عمان کی وزارت خارجہ نے مسقط مذاکرات انجام پانے اور ان کے نتیجہ خیز ہونے کا اعلان کیا ہے اور فریقین کی جانب سے مثبت رویہ اپنانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ خطے کے دیگر مسائل بھی اسی طرح پرامن طریقے سے حل کیے جائیں گے۔ دوسری طرف عمان، ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات میں بھی مرکزی کردار ادا کر رہا ہے جس کے باعث خطے میں ایک سفارتکار کھلاڑی کے طور پر اس کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔ دوسری طرف انصاراللہ کی جانب سے غزہ جنگ جاری رہنے تک اسرائیل پر میزائل حملے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطے کے حالات کافی پیچیدہ ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور امریکہ کے درمیان کی جانب سے یمن پر غاصب صیہونی رژیم انصاراللہ یمن ڈونلڈ ٹرمپ نے فضائی حملے اعلان کیا امریکہ کی کیا ہے کہ روک دینے حملے روک کی حمایت کا اعلان کرنے کی دیا ہے کے لیے ہے اور اور اس خطے کے یمن کے یمن کی

پڑھیں:

امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔

"

واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔

تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔

نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔ بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔

بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"

بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"

متعلقہ مضامین

  • کیا آپ ان پتھروں میں چھپی بکری کو تلاش کر سکتے ہیں؟ 98% لوگ ناکام ہو جاتے ہیں۔
  • امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا
  • اسرائیل کیخلاف تجارتی پابندیوں کا سلووینیا کیجانب سے باقاعدہ آغاز
  • اسرائیلیوں کا عظیم فرار؛ غاصب صیہونیوں کی "الٹی ہجرت" پر کنیسٹ بھی پریشان
  • نیتن یاہو کی اہلیہ و بیٹے کیجانب سے اسرائیلی آرمی چیف پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ کیوں ناکام ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئی
  • نیتن یاہو اور فوجی سربراہان میں اختلاف خطرناک حد تک شدید ہو چکا ہے، میڈیا ذرائع
  • صیہونی سیاستدان کیجانب سے اسرائیلی معیشت کو مفلوج کردینے کی کال
  • غزہ کے مقبوضہ فلسطین سے الحاق کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، مصر کی وارننگ
  • صدر ٹرمپ کا آئندہ 24 گھنٹوں میں بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کا اعلان