ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں،پاک بحریہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بحری بیڑے کی کراچی کے ساحل سے 300 سے 400 میل کے فاصلے پر موجودگی سے متعلق خبروں پر باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نیوی ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
ترجمان پاک بحریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سمندری حدود کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے اور دشمن کی ہر حرکت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ کسی بھی قسم کی جارحیت یا حملے کی صورت میں فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی بحری سرحدوں کا تحفظ پاک بحریہ کی اولین ترجیح ہے اور دشمن کو کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
یاد رہے کہ برطانوی اخبار نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی بحریہ کا جنگی بیڑا، جس میں ایئرکرافٹ کیریئر، فریگیٹس، ڈسٹرائرز اور براہموس کروز میزائلوں سے لیس جہاز شامل ہیں، پاکستانی ساحل کے قریب تعینات کیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کے خلاف ممکنہ جارحیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پاک بحریہ کی تیاری اور ردعمل دشمن کے عزائم ناکام بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاک بحریہ
پڑھیں:
1965 جنگ کا 22واں روز؛ معرکہ ڈوگرائی کیا ہے؟
ستمبر 1965 کی 17 روزہ جنگ پاکستان کی عسکری تاریخ میں نہایت اہمیت کی حامل ہے، 22 ستمبر کا دن بھارت کی 17 دن کی ہزیمت کا سورج لے کر طلوع ہوا۔
پاکستان اور لاہور کے دفاع کے لیے لڑی جانے والی اس جنگ میں معرکہ ڈوگرائی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ سے تعلق رکھنے والی ایک مایہ ناز یونٹ نے 106 شہیدوں کے خون سے دشمن کا لاہور پہ قبضے کا خواب چکنا چور کیا۔
اس رجمنٹ نے ان 17 دنوں میں دشمن کے 18 حملوں کو صرف دو کمپنیوں کی مدد سے پسپا کیا، 106 شہیدوں کی قربانی پاکستان کے عزم اور حوصلے کی عظیم مثال ہے۔
لاہور چھاؤنی میں واقع ان شہداء کی یادگار ’’گنج شہیداں‘‘ کے نام سے موجود ہے، ہر سال 22 ستمبر کو وطن کی خاطر جان قربان کرنے والے ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
یادگار شہداء ڈوگرائی پر سابق فوجی افسروں کا 22 ستمبر کی مناسبت سے کہنا تھا کہ ’’36 دشمن کی کمپنیوں کے خلاف صرف 2 کمپنیاں 12 دن تک لڑتی رہی اور ہمارے 106 فوجی جوان شہید ہو گئے۔‘‘
سابق فوجی افسر کا کہنا تھا کہ ’’ملک پر قربان ہونے کا جذبہ اس وقت ہر نوجوان میں بھرپور تھا، قیام پاکستان سے اب تک ہماری فوج اپنی جانوں کی قربانیاں دیتی آئی ہے۔‘‘