ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں،پاک بحریہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بحری بیڑے کی کراچی کے ساحل سے 300 سے 400 میل کے فاصلے پر موجودگی سے متعلق خبروں پر باضابطہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نیوی ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
ترجمان پاک بحریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سمندری حدود کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے اور دشمن کی ہر حرکت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ کسی بھی قسم کی جارحیت یا حملے کی صورت میں فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی بحری سرحدوں کا تحفظ پاک بحریہ کی اولین ترجیح ہے اور دشمن کو کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
یاد رہے کہ برطانوی اخبار نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی بحریہ کا جنگی بیڑا، جس میں ایئرکرافٹ کیریئر، فریگیٹس، ڈسٹرائرز اور براہموس کروز میزائلوں سے لیس جہاز شامل ہیں، پاکستانی ساحل کے قریب تعینات کیا گیا ہے۔ اس پیش رفت کو پاکستان کے خلاف ممکنہ جارحیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پاک بحریہ کی تیاری اور ردعمل دشمن کے عزائم ناکام بنانے کے لیے نہایت اہم ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاک بحریہ
پڑھیں:
دشمن کو واضح پیغام گیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے: عطا اللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق اس ایوان کا کردار قابلِ ستائش ہے، تاریخ میں یہ لکھا جائے گا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یکجا ہو کر بہت اچھا پیغام دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ یہاں سے دشمن کو واضح پیغام گیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے، اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے پاکستان کا بیانیہ مؤثر انداز میں پیش کیا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی میڈیا پر پاکستان کی نمائندگی میں اہم کردار ادا کیا، یہ میرا فرض ہے کہ ان کی کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مِس انفارمیشںن سے متعلق وزارتِ اطلاعات نے فیکٹ چیکر کے نام سے اکاؤنٹ بنایا، ہم نے رولز میں ترمیم کر کے پاکستان کا پہلا ڈیجیٹل کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ بنایا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اس ڈپارٹمنٹ میں جدید سافٹ ویئر کے ذریعے فیک مواد کی نشاندہی کی جاتی ہے، اس عمل کو مزید بڑھانے کے لیے قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔