پاکستان نے سائبر اٹیک کے ذریعے بھارت کے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے بھارت کو کراراجواب دیتے ہوئے سائبر اٹیک کے ذریعے بھارت کے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا۔
پاکستان نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی شروع کرتے ہوئے دشمن کے خلاف آپریشن ‘ بنیان المرصوص’ کا آغاز کر دیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کی بھارت کے خلاف جوابی کارروائی جاری ہے اور بھارت میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ‘بنیان مرصوص’ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ اور پٹھان کوٹ میں ائیر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ادھم پور ائیربیس کو 3 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق سائبر اٹیک کے ذریعے بھارت کے 70 فیصد بجلی کے گرڈ کو ناکارہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سیاسی و عسکری قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت نے مزید جارحیت دکھائی تو ٹارگٹ ہائی ویلیو ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع بھارت کے کے خلاف کر دیا
پڑھیں:
بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: دنیا بھر میں جہاں نت نئی ایجادات اور ترقی کے منصوبے سامنے آ رہے ہیں اور بھارت خود کو تیزی سے ترقی کرنے والا ملک قرار دیتا ہے، وہیں اسی ملک کے ایک گاؤں میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار بجلی پہنچائی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کی تحصیل شاہاپور کے گاؤں وراسواڑی (Varaswadi) میں تقریباً 8 دہائیوں کے بعد بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکی، گاؤں کے 15 گھروں میں بجلی آنے کے بعد مقامی آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور رہائشیوں نے اس تاریخی موقع کو جشن کے ساتھ منایا۔
مہاراشٹرا اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے مطابق اس گاؤں میں تقریباً 60 سے 80 افراد رہائش پذیر ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک 63 کے وی اے ٹرانسفارمر اور 67 کھمبے نصب کیے گئے جن پر 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد لاگت آئی، اس کے ذریعے نہ صرف گھروں تک بجلی پہنچائی گئی بلکہ اسٹریٹ لائٹس بھی لگا دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی منظوری دو سال قبل دی گئی تھی، لیکن چونکہ یہ گاؤں جنگلاتی علاقے میں واقع ہے اس لیے متعدد سرکاری محکموں، خصوصاً محکمہ جنگلات سے اجازت لینا ایک بڑا چیلنج تھا، پہاڑی اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کھمبے اور ٹرانسفارمر پہنچانا بھی انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
بالآخر مقامی افراد کے تعاون سے یہ منصوبہ مکمل کیا گیا اور گاؤں کے گھروں کا اندھیرا دور ہوگیا، ہمارا اندھیرا 78 سال بعد ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم بھی دوسروں کی طرح دیوالی روشنیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔
جب گاؤں میں پہلی بار بجلی کی روشنی جگمگائی تو رہائشیوں نے آتشبازی کی اور نعروں کے ساتھ جشن منایا، یہ لمحہ ان کے لیے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ آزادی کے بعد پہلی بار انہیں وہ سہولت میسر آئی ہے جو شہری علاقوں میں برسوں سے موجود ہے۔