دشمن کے کسی بھی مس ایڈونچر کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان نیوی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان نیوی نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ وہ دشمن کے کسی بھی مس ایڈونچر کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
نجی ٹی وی سے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے پاکستان بحریہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی نیوی اگر پاکستان کی جانب میلی نگاہ سے بڑھے گی تو اسے بحیرہ عرب میں غرق کردیا جائے گا۔
اس سے پہلے برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نےسپر سانک کروز میزائل سے لیس اپنے جنگی جہاز پاکستان کی جانب روانہ کردیے ہیں تاکہ کراچی کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا جائے۔
اس بات کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت کی جانب سے طیارہ بردار جہاز، ڈیسٹرائیرز، فریگیٹس اور اینٹی آبدوز جہاز روانہ کیے گئے ہیں جو کہ پاکستانی ساحل سے تقریب تین سو سے چار سو میل کے فاصلے پر ہیں، ان میں سے بعض روس کے بنائے گئے براہموس میزائل سے لیس ہیں جو کہ تین سو کلوگرام وار ہیڈ کےساتھ پانچ سو میل کے فاصلے سے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار ٹیلی گراف کا کہنا ہےکہ بھارتی بحریہ کے بیڑے نے پاکستان کی طرف پیش قدم کی ہے تاہم سیکیورٹی زرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی بحریہ کا جہاز ابھی اس قدر قریب نہیں کہ پاکستان کو نشانہ بناسکے، تمام شہر اور شپنگ لین محفوظ ہیں، ماضی میں بھی بھارتی بحریہ کے جہازوں نے پیش قدمی کی مگر واپس جانا پڑا۔
واضح رہےکہ پاکستان کی تجارت کا تقریباً ساٹھ فیصد حصہ کراچی کی بندرگاہ سے ہوتا ہے اور یہ شہر ملک کی تجارت کیلئے شہ رگ تصور کیا جاتا ہے۔
پاک بحریہ کے ترجمان نےجیو کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پاک فضائیہ نے دشمن کو چاروں شانے چت کیا ہے اور وہ اپنے طیاروں کا ملبہ اپنے میڈیا کو دکھانے سے گریز کررہا ہے۔
اسی طرح افواج پاکستان کا دوسرا ونگ پاک بحریہ بھی اپنی صلاحیتیں دکھانے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی بحریہ کے
پڑھیں:
بگرام ایئربیس کیلئے اگلے 20 برس جنگ لڑنے کو تیار ہیں، افغان حکومت کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے امریکی مطالبے پر بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی اور اگر امریکا دوبارہ اڈہ حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف اگلے بیس سال لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
افغان وزارت دفاع کے وزیر محمد یعقوب مجاہد نے کہا کہ اگر امریکہ بگرام واپس چاہتا ہے تو "ہم اس کے خلاف اگلے 20 سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں"۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے نائب ملا تاجمیر جواد اور وزارتِ خارجہ کے نمائندے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کبھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی فوجی تسلط برداشت نہیں کرے گا۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بدلے میں "سنگین نتائج" کی دھمکیوں کے بعد آیا، جنہوں نے کہا تھا کہ اگر بگرام ایئربیس واپس نہ ملا تو واشنگٹن کارروائی کر سکتا ہے۔ بعد ازاں افغان چیف آف اسٹاف فصیح الدین فطرت نے بھی کہا کہ "افغانستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں"۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام ایک بڑا اسٹریٹجک فوجی اڈہ ہے جسے دوبارہ حاصل کرنا آسان نہیں، اس میں ہزاروں فوجی اور جدید دفاعی نظام درکار ہوں گے، اور ایسا اقدام ایک نئی جنگی مہم کا سبب بن سکتا ہے۔ 2021 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بگرام خالی ہوا تھا اور اس وقت کی پیش رفت نے پورے خطے کی سیاسی و عسکری صورتِ حال بدل دی تھی۔