جی 7 ممالک کا بھارت اور پاکستان پر کشیدگی کم کرنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
واشنگٹن:جی 7 ممالک نے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے براہ راست مذاکرات کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جی 7 ممالک نے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے اور پرامن مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان “تعمیری بات چیت” شروع کرنے میں مدد کی پیشکش کی ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارتی میں اعلیٰ حکام سے متعدد بار رابطے کیے ہیں۔ روبیو نے پاکستان کو “تعمیری بات چیت” شروع کرنے میں امریکی مدد کی پیشکش کی تاکہ مستقبل میں کسی بڑے تصادم سے بچا جا سکے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کو “شرمناک” قرار دیا جبکہ نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ “ہمارا مسئلہ نہیں” ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا آغاز 22 اپریل کے حملے کے بعد ہوا جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف فضائی حملے اور میزائل حملے کیے۔
جوابی کارروائی میں پاکستان نے “آپریشن بنیان مرصوص” کے تحت بھارت کے متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جن میں بیاس کے قریب براہموس میزائل ذخیرہ، پٹھان کوٹ ایئر فیلڈ اور ادھم پور ایئر فورس اسٹیشن شامل ہیں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان
پڑھیں:
سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔