بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر وکلا کی پاک فوج کےحق میں نعرے بازی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
شاہین عتیق :بھارتی جارحیت کیخلاف پاک فوج کی جوابی کارروائی کے بعد وکلانے پاک فوج کےحق میں نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کوبھاری نقصان پہنچانےپروکلانے پاک فوج کےحق میں نعرےلگائے۔
ممبرپنجاب بارکونسل نسیم ریاض کا کہنا ہے کہ پاک فوج نےجوکہاتھاسچ کرکےدکھادیاہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایلون مسک کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے، انکے وکلا کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی مشہور کمپنیوں کے مالک اور دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ایلون مسک کو عام طور پر ٹیکنالوجی کی دنیا کا بڑا نام سمجھا جاتا ہے، لیکن حالیہ عدالتی کارروائی میں ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے۔
یہ انکشاف کیلیفورنیا کی ایک عدالت میں زیر سماعت مقدمے کے دوران ایلون مسک کے وکلا کی جانب سے کیا گیا۔ عدالت میں جمع کروائے گئے بیان میں کہا گیا کہ ایلون مسک کی ای میلز اور موبائل فونز کی جانچ کی جا سکتی ہے، تاہم چونکہ وہ کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے، اس لیے وہاں سے کوئی مواد حاصل نہیں ہو سکتا۔
یہ مقدمہ ایلون مسک اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی دنیا کی معروف کمپنی اوپن اے آئی کے درمیان جاری قانونی جنگ کا حصہ ہے۔ ایلون مسک نے اوپن اے آئی اور اس کے سی ای او سام آلٹمین کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی نے اپنے غیر منافع بخش مقاصد سے انحراف کیا ہے اور منافع کمانے کے لیے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مسک کی کمپیوٹر نہ استعمال کرنے کی بات ان کے سوشل میڈیا رویے سے میل نہیں کھاتی۔ ایلون مسک ماضی میں اپنے لیپ ٹاپ کی تصاویر اور پوسٹس شیئر کر چکے ہیں، حتیٰ کہ انہوں نے کچھ ویڈیو گیمز کا بھی ذکر کیا ہے جو صرف کمپیوٹر پر کھیلی جا سکتی ہیں۔ دسمبر 2024 میں انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں اپنے تین سال پرانے لیپ ٹاپ کی تصویر بھی شیئر کی تھی۔
اس تضاد کے باوجود، ان کے وکلا کا مؤقف ہے کہ ایلون مسک زیادہ تر اپنا کام موبائل فونز کے ذریعے کرتے ہیں، اور وہ بھی ایسے فونز جو بڑے ڈسپلے کے حامل ہوں تاکہ کام میں آسانی ہو۔
اب یہ تنازعہ اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ دونوں فریق عدالت میں ایک دوسرے سے متعلق شواہد کے طور پر ای میلز اور دیگر دستاویزات جمع کرا رہے ہیں۔ مقدمے کے نتائج اور ان بیانات کی سچائی آئندہ سماعتوں میں مزید واضح ہوگی۔