بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جواب دیا، عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے معروف برطانوی نشریاتی ادارے “بی بی سی” سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور بھارتی جارحیت کا جواب اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت صرف بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جبکہ کسی بھی بھارتی شہری آبادی پر حملہ نہیں کیا گیا۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت نے دانستہ طور پر پاکستان میں سویلین علاقوں کو نشانہ بنایا جس کی پاکستان شدید مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سول آبادی پر حملوں کا الزام بے بنیاد اور ناقابل قبول ہے، ہم اسے سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور سفارتی سطح پر بھی عالمی برادری سے مسلسل رابطے میں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ، جسے بھارت نے پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی، دراصل پاکستانی سرحد سے دو سو کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع ہے اور اس واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی شفاف اور مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی مگر بھارت نے واقعہ کے صرف دس منٹ بعد ایف آئی آر درج کر کے جانبداری اور بدنیتی کا مظاہرہ کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت نے امرتسر کو خود نشانہ بنایا اور اس واقعے کو پاکستان سے منسوب کرنے کی کوشش کی، جو مضحکہ خیز ہے۔ “ہم نے صرف اور صرف اپنے دفاع میں کارروائی کی، اور یہ کارروائی بین الاقوامی اصولوں کے تحت تھی۔”
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا اور ہر ممکن حد تک کشیدگی سے بچنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف امن اور استحکام پر مبنی ہے، لیکن اپنی خودمختاری کے تحفظ میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ نشانہ بنایا کہ پاکستان پاکستان نے بھارت نے
پڑھیں:
ایران کے علاقے کرمانشاہ میں20لڑاکا طیاروں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے. اسرائیلی فوج
تل ابیب/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )اسرائیلی فوج نے کہاہے کہ اس نے مغربی ایران کے علاقے کرمانشاہ میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور گزشتہ رات20 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے میزائل سٹوریج اور لانچ سائٹس کے ساتھ ساتھ ایرانی ریڈار اور سیٹلائیٹ سسٹم کو بھی نشانہ بنایا اسرائیل نے ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیت کو کم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات اسرائیلی فضائیہ ایرا ن میں اہداف پر حملے کرتی رہی جبکہ ایران نے اسرائیل پر ایک میزائل داغا ہے اسرائیلی حکام کے مطابق اس میزائل کو امریکی فضائی دفاعی نظام کی مدد سے مار گرایا گیا تھا تاہم ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا اس کے علاوہ اسرائیل کے جنوبی ساحلی علاقے ایلات میں ایک ایرانی ڈرون مار گرایا گیا ہے. الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کو گزشتہ 10 روز کے دوران ایران کے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے شدید نقصان پہنچا ہے زیادہ تر نقصان مرکزی اسرائیل میں ہوا ہے لیکن حیفا جیسا اہم اسٹریٹجک شہر بھی مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے گزشتہ روز ایک ایرانی میزائل اپنے ہدف سے ٹکرایا لیکن سائرن نہیں بجے اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ میزائل ایرانی تھا اور کوئی دفاعی میزائل غلطی سے فائر نہیں ہوا تھا اس مسلسل اور شدید صورتحال کے باعث 30 ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے معاوضے کے لیے درخواستیں دی ہیں جب کہ کئی سو افراد کو متبادل رہائش اختیار کرنا پڑی ہے مقامی حکام ان فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 40 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے محدود جوابی کارروائی ظاہرکرتی ہے کہ ایرانی قیادت اپنے اگلے اقدام پر غور کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے وقت کا تعین کر رہی ہے ادھر ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی ترکی سے روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات طے ہے ملاقات کے دوران وہ روسی صدر سے ایران اور روس کو درپیش ’مشترکہ چیلنجز اور خطرات‘ کے متعلق تبادلہ خیال کریں گے. روس نے ایرانی جوہری تنصیبابات پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے اقوام متحدہ میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے امکان ہے کہ عباس عراقچی سے ملاقات کے بعد صدر پوتن ایران کی حمایت میں بیان دیں گے لیکن ماسکو کی جانب سے فوجی امداد ملنے کا امکان کم ہے ایران اور روس کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کا معاہدہ ہے لیکن یہ دفاعی تعاون کا معاہدہ نہیں ہے اور اس کے تحت ماسکو تہران کو فوجی مدد فراہم کرنے کا پابند نہیں گذشتہ ہفتے ہوتن نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے اب تک روس سے فوجی امداد کی درخواست نہیں کی ہے.