ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں کامیابی کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے سوویت یونین نے دوسری جنگ عظیم میں نازیوں کو شکست دی تھی، ویسے ہی روس یوکرین میں فتح حاصل کرے گا۔

یہ بیان انہوں نے ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر منعقدہ عظیم الشان فوجی پریڈ کے دوران دیا، جس میں چین کے صدر شی جن پنگ سمیت 24 سے زائد عالمی رہنما شریک ہوئے۔

پریڈ میں 11 ہزار سے زائد فوجی شریک تھے جن میں 1,500 وہ اہلکار بھی شامل تھے جو یوکرین میں لڑ چکے ہیں۔ اس موقع پر جدید ٹینک، ڈرون اور دیگر فوجی ساز و سامان کی نمائش بھی کی گئی۔

پیوٹن نے کہا: "روس ہمیشہ فاشزم، روسوفوبیا اور سام دشمنی کے خلاف ناقابل تسخیر دیوار بن کر کھڑا رہے گا۔"

پیوٹن نے یوکرین میں روسی کارروائی کو "خصوصی فوجی آپریشن" قرار دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس مہم کو "ڈی نازیفیکیشن" کا نام دیا، جسے یوکرین اور مغربی ممالک نے مسترد کر دیا ہے۔

سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پورے ماسکو میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ موبائل انٹرنیٹ بند کر دیا گیا جبکہ ریڈ اسکوائر کے اطراف میں اسنائپرز تعینات تھے۔

پریڈ کے بعد پیوٹن نے شمالی کوریا کے اعلیٰ فوجی حکام سے بھی ملاقات کی، جن کے بارے میں روسی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یوکرین سے کورسک خطے کی بازیابی میں مدد فراہم کی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یوکرین میں پیوٹن نے

پڑھیں:

جنگ بندی کی کوششیں: جرمن، پولش، فرانسیسی اور برطانوی اعلیٰ قیادت یوکرین میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) جرمن چانسلر فریڈرش میرس، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹیمر بذریعہ ٹرین ہفتے دس مئی کی صبح کییف پہنچے۔ پولینڈ کے وزیر اعظم وہاں پہلے سے ہی موجود ہیں اور یہ تمام رہنما مشترکہ طور پر آج ہی یوکرینی صدر وولومیر زیلینسکی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ملاقات کے حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیے میں ان ممالک نے روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور تیس روزہ جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے، ''امریکا کی طرح ہم بھی روس پر زور دیتے ہیں کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے سازگار ماحول بنانے کی خاطر روس تیس دنوں کے لیے مکمل جنگ بندی پر عملدرآمد کرے۔

(جاری ہے)

‘‘ جرمن، فرانسیسی، پولش اور برطانوی اعلی قیادت نے کہا کہ وہ امن مذاکرات اور جنگ بندی کے تکنیکی پہلوؤں پر بات چیت اور امن معاہدہ تشکیل دینے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ تیس روزہ جنگ بندی کا مشورہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

یوکرین جنگ: روس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا آغاز

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ ایردوآن سے مدد کے خواہاں

روس کے راضی ہوتے ہی جنگ بندی کسی بھی لمحے ممکن، زیلنسکی

قبل ازیں یوکرینی صدر زیلینسکی نے جمعے کی شب مطلع کیا تھا کہ کییف میں ہم خیال یا اس کے حامی ممالک جمع ہو رہے ہیں۔ یہ کولیشن تیس ممالک پر مشتمل ہے اور اس کی قیادت فرانس اور برطانیہ کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد جنگ بندی کے بعد یوکرین کی مدد کرنا ہے۔

عاصم سلیم ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • چین اور پاکستان کے تعلقات لوہے جیسے مضبوط ہیں: وکٹر گاؤ
  • جنگ بندی کی کوششیں: جرمن، پولش، فرانسیسی اور برطانوی اعلیٰ قیادت یوکرین میں
  • ’میرا ہر فوجی جوان جیسے ہو کھڑی چٹان‘، فوج کی شاندار کارروائی پر پاکستانی خوشی سے سرشار
  • سعو دی عرب میں ولادیمیر پیوٹن سے ممکنہ ملاقات شیڈول میں نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈرون حملوں کے بعد بھارت کیخلاف کارروائی یقینی ہوگئی، وزیردفاع کا واضح اعلان
  • بھارت کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے، وزیر دفاع کا واضح اعلان
  • یوکرین جنگ: روس کی جانب سے عارضی جنگ بندی کا آغاز
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کا آج سے آغاز
  • چین اور روس کی قربت عروج پر، شی جن پنگ ماسکو پہنچ گئے