سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2025ء) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔آج ورکنگ باؤنڈری سجیت گڑھ کے دورے پر انہوں نے پاکستان کی بہادر مسلح افواج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے انہیں پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اس موقع پر کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج وطن عزیز کی حفاظت کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں اور ان کی قربانیاں قوم کے لیے باعثِ فخر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر کی قیادت میں دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جائے گا۔ اس موقع پر مقامی عوام نے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا پرتپاک استقبال کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے فضاء گونج اٹھی۔ عوام نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی اور پاکستانی افواج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھارتی جارحیت مسلح افواج کے لیے

پڑھیں:

انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت

اسلام آباد:

انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے پر عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کے لیے آخری مہلت دے دی۔

اسلام آباد  ہائی کورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کی قرارداد کالعدم قرار دینے کی درخواست  پر سماعت ہوئی، جس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے تحریری جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے  جواب کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور  کرلی۔

عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب جمع کرانے کےلیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیدی۔

دورانِ سماعت انجینئر محمد علی مرزا کی جانب سے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں فریق بننے کا فیصلہ  سامنے آیا، جس کی متفرق درخواست دائر کردی گئی، تاہم  رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراض عائد کر دیا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انجینئر محمد علی مرزا نے بھی کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست پر اعتراضات ہیں، اِس لیے آج عدالت کے سامنے نہیں ہے۔ جسٹس  محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے اعتراض دور کریں، پھر فریق بننے کی درخواست پر آرڈر پاس کریں گے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے پر ہی یہ کارروائی ہوئی ہے۔ اِس نئے تصور کے مطابق تو توہین کے تمام کیسز اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے جانے چاہییں۔

وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے  مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل صرف صدر یا صوبے کے گورنر کے مانگنے پر رائے دے سکتی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ انہیں انویسٹی گیشن کے اختیارات مل گئے ہوں۔ جس پر وکیل نے استدعا کی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق قرارداد معطل کی جائے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، ابھی دوسری سائیڈ کا جواب نہیں آیا۔ جب تک دوسری سائیڈ کا جواب نہیں دیکھوں گا میں عبوری آرڈر جاری نہیں کر سکتا۔ صرف ایک ہفتے کا وقت دے رہا ہوں، جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کر دوں گا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ: پاکستانی طلبہ کے اعزاز میں ثقافتی شام کا انعقاد
  • شمالی کوریا نے امریکی پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کردیا
  • بھارتی افواج کی مشترکہ جنگی مشق ’’ایکسر سائز تریشول‘‘
  • افغانستان کی جانب سے چمن بارڈ ر پر سرحدی خلاف ورزی ، فورسزنے جارحیت کا موثر جواب دیا ، وزیر اطلاعات
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کےلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • بھارتی افواج میں خواتین افسران کیساتھ منظم جنسی ہراسانی کا انکشاف
  • چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • انجینئر محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کیلیے آخری مہلت
  • انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت