پشاور ایئرپورٹ کے قریب مشکوک ڈرون کی پرواز، خیبرپختونخوا میں ایئر ڈیفنس سسٹم فعال
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پشاور (نیوز ڈیسک) پشاور ایئرپورٹ کے نزدیک فضائی حدود میں ایک مشکوک ڈرون کی موجودگی رپورٹ ہوئی ہے، جس کے بعد سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈرون کی پرواز کے دوران علاقے میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
صورتحال کے پیش نظر خیبرپختونخوا میں ایئر ڈیفنس سسٹم کو فعال کر دیا گیا ہے اور فضائی نگرانی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ایئرپورٹ اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ حساس ادارے مشکوک سرگرمیوں کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ واقعے کی نوعیت کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کا خوف یا مودی حکومت کی نئی چال؟ سیز فائر کیسے ہوا؟ امریکی صحافی نے بڑی خبردیدی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی ایئر بیس پر حملے کے بعد قطر نے فضائی حدود عارضی طور پر بند کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ خطرات کے پیش نظر اپنی فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، یہ اقدام ملک میں شہریوں، رہائشیوں اور زائرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ریاستِ قطر کی جانب سے شہریوں، رہائشیوں اور زائرین کی حفاظت کے عزم کے تحت متعلقہ حکام نے ملک کی فضائی حدود میں فضائی ٹریفک کو عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اقدام خطے میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں حفاظتی تدابیر کے ایک سلسلے کا حصہ ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام صورتحال پر مسلسل اور قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، عوام کو وقتاً فوقتاً باضابطہ ذرائع کے ذریعے تازہ ترین معلومات فراہم کی جائیں گی۔
قطری وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ قطر کی سرزمین پر موجود تمام افراد کی سلامتی اور تحفظ ریاست کی اولین ترجیح ہے اور حکومت کسی بھی ضروری حفاظتی اقدام سے گریز نہیں کرے گی۔