بیجنگ :ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کی شاندار تقریب منعقد ہوئی ۔ چینی صدر شی جن پھنگ اور دنیا کے 20 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے تقریب میں شرکت کی۔ روسی رائے عامہ کا خیال ہے کہ صدر شی کی تقریب میں شرکت کی اہمیت تاریخی ہے اور یہ چین اور روس کی جانب سے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے ثمرات کے مشترکہ تحفظ اور بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے کے پختہ عزم کا اظہار ہے ۔ سال 2025 خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ سال نہ صرف جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کا سال ہے، بلکہ اقوام متحدہ کے قیام کی بھی اسیویں سالگرہ ہے۔ فاشزم مخالف عالمی جنگ کے دوران، چین اور روس نے بالترتیب جاپانی فوجی آمریت اور جرمن نازی ازم کی مخالفت میں اول صف میں کھڑے ہو کر جنگ کی فتح میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ کا آغاز سب سے پہلے ہوا، یہ سب سے طویل اور سب سے زیادہ قیمت چکانے والی جنگ تھی۔ غیر مکمل اعدادوشمار کے مطابق، چینی فوجیوں اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعدادنے 35 ملین سے تجاوز کیا تھا جو دوسری جنگ عظیم کےدوران کل ہلاکتوں کا تقریباً ایک تہائی بنتی ہے۔ اس بار چینی صدر شی جن پھنگ کی سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت دنیا تک یہ پیغام پہنچاتی ہے کہ تاریخ کو بھولنا نہیں چاہیے، امن آسانی سے حاصل نہیں ہواا ور چین اور روس کو بین الاقوامی عدل و انصاف کا مشترکہ طور پر دفاع کرنا ہوگا۔آج کچھ ممالک اپنی اجارہ داری اور ذاتی مفاد کے لیے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے نتائج میں تبدیلی کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ مختلف غلط تاریخی نظریات لوگوں کی یادداشت کو مسخ کرنے، بعد از جنگ عالمی نظم و نسق کو مٹا نے اور اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 80 سال گزر چکے ہیں۔ آج ہمیں اس لئے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے ثمرات کی حفاظت اور اس کے درست تاریخی نظرئیے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تا کہ تاریخ سے سبق سیکھا جائے اور اس طرح کے عالمی سانحات کو دوبارہ رونما ہونے سے بچا کر ایک بہتر مستقبل کا آغاز کیا جا سکے۔ یہی سوچ دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کی بہترین یادگارہے اور یہی انسانیت اور اس کے مستقبل کے لئے حقیقی ذمہ دارانہ رویہ بھی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دوسری جنگ عظیم کی فتح کے جنگ کی فتح

پڑھیں:

27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ 27ویں ترمیم انصاف کے حصول اور قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کے اقدامات کسی غیر مقبول حکومت کے نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں کیے گئے ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے قیام سے دفاعی اداروں میں ہم آہنگی اور کوآرڈینیشن بڑھے گی، جبکہ اس ترمیم سے عدالتی نظام میں شفافیت بڑھے گی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سے سوال کیا گیا کہ مجوزہ 27ویں ترمیم ملک میں استحکام لائے گی یا عدم استحکام کا باعث بنے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم پاس کروانے کی جلدی نہیں، کوئی بات راز نہیں رہی، خواجہ آصف

جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارا رجحان یہ ہے کہ ہم کسی ایک معاملے کو چھ، چھ مہینے تک ٹاک شوز میں زیرِ بحث رکھتے ہیں اور بیرونِ ملک بیٹھے یوٹیوبرز اس پر وی لاگز بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا ہے جو نہیں چاہتا کہ پاکستان ترقی کرے یا کوئی ٹھوس اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔

چارٹر آف ڈیموکریسی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے آئینی عدالتوں کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، مگر 20 سال گزرنے کے باوجود یہ مطالبہ پورا نہیں ہو سکا جو وقت کی ستم ظریفی ہے۔

عدالتی نظام میں تاخیر اور 27ویں ترمیم کا مقصد

وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئینی بینچ کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ عام شہری کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنے جائیں تاکہ فیصلوں میں برسوں کا انتظار نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ کئی کیسز میں 15،15 سال لگ جاتے ہیں، آئینی بینچ کے قیام سے ورک لوڈ کم ہوا لیکن اب بھی 50 فیصد وقت آئینی کیسز پر صرف ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا

اسی لیے 27ویں ترمیم ناگزیر ہے تاکہ عدالتی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔

آئین ایک زندہ دستاویز ہے

انہوں نے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس میں تبدیلی اور ارتقا کا عمل جاری رہتا ہے، دنیا بھر میں ججز کی تعیناتی کرنے والی اتھارٹی کے پاس تبادلوں کا اختیار بھی ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان میں بھی یہی اصول اپنایا جا رہا ہے تاکہ عدالتی نظام منظم اور شفاف ہو۔

اپوزیشن کی تنقید اور حکومت کا مؤقف

اپوزیشن کے اعتراضات کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف نے اپنے 12 سالہ دور میں خیبر پختونخوا میں کوئی نمایاں منصوبہ نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو پاکستان کے ڈیفالٹ کی دعائیں کرتے رہے، سری لنکا بننے کی امید لگائے بیٹھے تھے اور چاہتے تھے کہ فوج اور عدلیہ کمزور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اصلاحات لا رہی ہے تاکہ ادارے مضبوط ہوں اور اپوزیشن کی تحریک کامیاب نہیں ہو گی۔

وکلا برادری کی حمایت

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بار کونسلز کے انتخابات میں واضح شکست ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟

چاروں صوبوں اور اسلام آباد کی بار کونسلز میں آزاد گروپس کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ وکلا حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

معاشی استحکام کی بحالی

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں مہنگائی 4 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کے دور میں ڈبل ڈیجٹس تک جا پہنچی، اب دوبارہ 5 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود بھی ان کے دور میں 22 فیصد تھی جو اب 11 فیصد پر آ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی اطمینان اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں درست سمت میں جا رہی ہیں۔

عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی

انہوں نے کہا کہ مئی 2025 میں وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی اسٹریٹجک قیادت کے نتیجے میں پاکستان نے ایک جنگ جیت کر خوشحالی کی راہیں ہموار کیں۔

گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان کی بین الاقوامی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آذربائیجان کی پریڈ میں پاکستانی افواج کی شرکت نے دنیا بھر میں ملک کا وقار بڑھایا۔

خارجہ پالیسی کی کامیابیاں

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ، ایران سے بہتر تعلقات اور معاشی تعاون کا نیا فریم ورک پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف اور چین کے ساتھ مضبوط تعلقات اس کی واضح مثال ہیں۔

عدالتی اصلاحات سے شفافیت میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا ذکر کیا گیا تھا، جو اب عملی شکل اختیار کر رہا ہے،عدالتی کمیشن میں تمام سیاسی جماعتوں، خواتین، سول سوسائٹی اور بار کونسلز کی نمائندگی سے شفافیت بڑھے گی۔

ججوں کے تبادلوں کا عمل میرٹ اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہوگا، روزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا۔

قیادت میں مشاورت اور اعتماد

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا ہے، تمام فیصلے پارٹی قیادت کے اتفاقِ رائے سے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے وزیر اعظم کے اس فیصلے کو سراہا کہ انہوں نے اپنے لیے استثنیٰ کی تجویز واپس لے لی، جس سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا۔

مضبوط اور جدید پاکستان کی سمت

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ریاست کے علامتی سربراہ اور سپریم کمانڈر ہیں، اور وزیر اعظم کا استثنیٰ واپس لینے کا فیصلہ ایک مثبت مثال ہے۔

انہوں نے گفتگو کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، دفاعی حکمتِ عملی اور معیشت تینوں میں بہتری کی طرف گامزن ہیں اور ان فیصلوں سے ایک مضبوط، مستحکم اور جدید پاکستان کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں ترمیم we news آئینی اصلاحات پی ٹی آئی پیپلز پارٹی ججز تعیناتی عطاتارڑ مسلم لیگ ن وزیراطلاعات وفاقی حکومت

متعلقہ مضامین

  • آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟
  • علامہ اقبال برصغیر کے عظیم شاعر اور مفکر تھے، پاک محافظ فورم
  • پی آئی اے کا طیارہ ایک ہفتے میں دوسری بار گراؤنڈ کردیا گیا
  • 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
  • آئینی ترمیم ، حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لی
  • پی آئی اے کا ایئر بس طیارہ 24 گھنٹوں میں دوسری بار فنی خرابی کا شکار
  • اجتماع عام میں “جہاں آباد تم سے ہے” عظیم الشان خواتین کانفرنس ہوگی، حمیرا طارق
  • اجتماع عام میں “جہاں آباد تم سے ہے” عظیم الشان خواتین کانفرنس ہوگی، حمیرا طارق
  • حسن ابدال میں بابا گورونانک کی سالگرہ کی تقریبات اختتام پذیر
  • عمر عبداللہ کا سکولوں میں وندے ماترم کی سالگرہ تقریبات کے انعقاد کے حکمنامے سے لاتعلقی کا اظہار