دوسری جنگ عظیم کی فتح کےثمرات کا دفاع ضروری ہے ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بیجنگ :ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کی شاندار تقریب منعقد ہوئی ۔ چینی صدر شی جن پھنگ اور دنیا کے 20 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے تقریب میں شرکت کی۔ روسی رائے عامہ کا خیال ہے کہ صدر شی کی تقریب میں شرکت کی اہمیت تاریخی ہے اور یہ چین اور روس کی جانب سے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے ثمرات کے مشترکہ تحفظ اور بین الاقوامی عدل و انصاف کو برقرار رکھنے کے پختہ عزم کا اظہار ہے ۔ سال 2025 خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ سال نہ صرف جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کا سال ہے، بلکہ اقوام متحدہ کے قیام کی بھی اسیویں سالگرہ ہے۔ فاشزم مخالف عالمی جنگ کے دوران، چین اور روس نے بالترتیب جاپانی فوجی آمریت اور جرمن نازی ازم کی مخالفت میں اول صف میں کھڑے ہو کر جنگ کی فتح میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ کا آغاز سب سے پہلے ہوا، یہ سب سے طویل اور سب سے زیادہ قیمت چکانے والی جنگ تھی۔ غیر مکمل اعدادوشمار کے مطابق، چینی فوجیوں اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعدادنے 35 ملین سے تجاوز کیا تھا جو دوسری جنگ عظیم کےدوران کل ہلاکتوں کا تقریباً ایک تہائی بنتی ہے۔ اس بار چینی صدر شی جن پھنگ کی سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی اسیویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت دنیا تک یہ پیغام پہنچاتی ہے کہ تاریخ کو بھولنا نہیں چاہیے، امن آسانی سے حاصل نہیں ہواا ور چین اور روس کو بین الاقوامی عدل و انصاف کا مشترکہ طور پر دفاع کرنا ہوگا۔آج کچھ ممالک اپنی اجارہ داری اور ذاتی مفاد کے لیے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے نتائج میں تبدیلی کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ مختلف غلط تاریخی نظریات لوگوں کی یادداشت کو مسخ کرنے، بعد از جنگ عالمی نظم و نسق کو مٹا نے اور اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 80 سال گزر چکے ہیں۔ آج ہمیں اس لئے دوسری جنگ عظیم کی فتح کے ثمرات کی حفاظت اور اس کے درست تاریخی نظرئیے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تا کہ تاریخ سے سبق سیکھا جائے اور اس طرح کے عالمی سانحات کو دوبارہ رونما ہونے سے بچا کر ایک بہتر مستقبل کا آغاز کیا جا سکے۔ یہی سوچ دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کی بہترین یادگارہے اور یہی انسانیت اور اس کے مستقبل کے لئے حقیقی ذمہ دارانہ رویہ بھی ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دوسری جنگ عظیم کی فتح کے جنگ کی فتح
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع کا میڈیا پر الزام: کچھ حلقے صدر ٹرمپ کی کامیابی کے مخالف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی وزیر دفاع نے ایران پر کیے گئے حملے کے بعد پینٹاگون میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی میڈیا پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج نے ایران کی جوہری صلاحیت کو تباہ کرنے میں غیر معمولی مہارت کا مظاہرہ کیا، لیکن کچھ امریکی میڈیا ادارے من گھڑت خبریں چلا کر اس کامیابی کو کمزور دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیٹ ہیگسیتھ کا کہنا تھا کہ بعض حلقے ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ صدر ٹرمپ کو کوئی کامیابی ملے، اسی لیے وہ اس کامیاب مشن پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) اور سی آئی اے کی رپورٹس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے مشترکہ حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو ایسا نقصان پہنچا ہے جسے دوبارہ بحال کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین بھی موجود تھے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایران کی جانب سے قطر میں موجود امریکی ائیربیس پر میزائل حملے سے قبل امریکی فوج کو پیشگی اطلاع مل گئی تھی، جس کی بنیاد پر نہ صرف حفاظتی اقدامات کیے گئے بلکہ تمام میزائل حملے ناکام بنا دیے گئے۔
جنرل ڈین کین نے “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کو ایک تاریخی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ ہماری افواج نے غیر معمولی مستعدی اور پیشہ ورانہ مہارت سے اپنا کام انجام دیا۔ انہوں نے اس آپریشن میں شریک تمام فوجیوں کا شکریہ ادا کیا۔
پینٹاگون کی اس بریفنگ میں وہ ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں ایرانی جوہری تنصیبات پر گرائے جانے والے خصوصی بموں کی کارکردگی دکھائی گئی تھی۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ایران اب عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حالانکہ اسے جوہری پروگرام میں شدید دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کے خواہشمند ہیں، مگر ایران کو اپنی روش بدلنی ہوگی۔