اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاک بھارت جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
جنگ بندی معاہدے اور علاقائی امن کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ خطے میں پائیدار امن کی جانب ایک مثبت قدم ہے، پاکستان امن اور علاقائی استحکام کے فروغ میں یو این کے کردار کو اہمیت دیتا ہے، اس تناظر میں پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی جائز امنگوں کے مطابق حل خطے میں پائیدار امن کے حصول کے لیے ضروری ہے۔
یو این سکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان امن اور علاقائی استحکام کے فروغ میں اقوام متحدہ کے کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے، ہم اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے اپنے عزم میں ثابت قدم ہیں، جس کا مقصد جنوبی ایشیا کے لوگوں کے لیے امن، سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جاپان، آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر، کم شرح پیدائش بڑا مسئلہ بن گیا

حکومت گذشتہ ایک دہائی سے شرح پیدائش بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، جن میں بچوں کی پیدائش اور رہائش پر سبسڈی اور مردوں کو والد بننے کی چھٹی لینے کی ترغیب شامل ہے، مگر اس سب کے باوجود بھی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے۔ اسلام ٹائمز۔ جاپان کی آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر ہوگئی ہے، 2024ء میں ملک کی آبادی 9 لاکھ 8 ہزار سے زائد کم ہو کر 12 کروڑ رہ گئی، جو ریکارڈ کی سب سے بڑی سالانہ کمی ہے۔ کم شرح پیدائش جاپان کے لیے بڑا مسئلہ بن گیا، ماہرین کو آبادی میں کمی سے معیشت اور سماجی ڈھانچے پر طویل مدتی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے، جاپانی حکومت نے شرح پیدائش بڑھانے کے مختلف اقدامات پر غور شروع کر دیا۔ جاپانی وزارت داخلہ کے مطابق آبادی میں 9 لاکھ سے زائد افراد کی یہ کمی جاپانی تاریخ کی سب سے بڑی گراوٹ ہے، جو مسلسل 16ویں سال کم ہوئی ہے، 2009ء میں 12 کروڑ 66 لاکھ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد سے جاپان کی آبادی ہر سال گھٹ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق کم شرح پیدائش، بلند عمر کے شہریوں کی بڑی تعداد اور طویل مدتی معاشی جمود اس بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔ اس وقت جاپان کی تقریباً 30 فیصد آبادی بزرگوں پر مشتمل ہے، جبکہ کام کرنے والی عمر کے افراد کا تناسب محض 59 فیصد ہے، جو عالمی اوسط (65 فیصد) سے کم ہے۔ 2024ء میں صرف 6 لاکھ 87 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی، جو 1968ء کے بعد سب سے کم ہے، جبکہ اموات کی تعداد تقریباً 16 لاکھ رہی، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ یہ صورت حال پنشن، صحت اور دیگر سماجی نظاموں پر بھاری دباؤ ڈال رہی ہے۔

حکومت گذشتہ ایک دہائی سے شرح پیدائش بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، جن میں بچوں کی پیدائش اور رہائش پر سبسڈی اور مردوں کو والد بننے کی چھٹی لینے کی ترغیب شامل ہے، مگر اس سب کے باوجود بھی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے۔ ماہرین کے مطابق جاپان میں بلند رہن سہن کے اخراجات، کم تنخواہیں، محدود جگہ اور سخت کام کے کلچر کے باعث کم لوگ شادی یا بچوں کی پرورش کا فیصلہ کرتے ہیں۔ خواتین کے لیے روایتی سماجی توقعات بھی ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ حکومتی تخمینوں کے مطابق 2070ء تک جاپان کی آبادی 30 فیصد کم ہو جائے گی، مگر بین الاقوامی ہجرت میں اضافے سے کمی کی رفتار کچھ سست پڑ سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے .پاکستان
  • اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے، پاکستان
  • غزہ پر اسرائیلی کنٹرول کا منصوبہ خطے میں نئےالمیہ کو جنم دے گا، اقوام متحدہ
  • سلامتی کونسل: پاکستان کی غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی شدید مخالفت
  • سلامتی کونسل کا اجلاس، پاکستان کی غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت
  • غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری
  • غزہ سٹی پر اسرائیلی قبضے کا منصوبہ، اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • جاپان، آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر، کم شرح پیدائش بڑا مسئلہ بن گیا
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب