Daily Ausaf:
2025-08-11@16:04:55 GMT

بُنیَان مَّرَصُوص کا عملی نمونہ…آج کا پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

جب دشمن کی توپوں کی گھن گرج فضاؤں میں سنائی دے، جب سرحدوں پر سناٹا موت کی آمد کی گواہی دے رہا ہو، جب ناپاک ارادے پاکستان کے امن کو روندنے کا خواب دیکھ رہے ہوں، تب کوئی لشکرِ جرار ہی ان خوابوں کو خاک میں ملا سکتا ہے۔ مگر وہ لشکر محض ہتھیاروں کا نام نہیں، وہ ایک ایمان، ایک نظریہ اور ایک چٹان صفت وحدت کا نام ہے۔ قرآن کریم نے ایسے ہی اہل ایمان کی صفات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’بے شک اللہ اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اُس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں، گویا وہ سیسہ پلائی دیوار ہوں‘‘ (سورہ الصف: 4) یہی ہے ’’بنیان مرصوص’’ …ایک ایسی امت، ایک ایسی قوم، ایک ایسا لشکر، جو وحدت، غیرت اور یقین کا پیکر ہو۔ آج اگر اس آیت کا عملی عکس کہیں نظر آتا ہے تو وہ پاکستان کی مسلح افواج اور اُس عوام میں ہے جو ہر قربانی کے لئے آمادہ کھڑی ہے۔پاکستان کی تخلیق کسی حادثے کا نتیجہ نہیں، یہ نظریہ توحید کی بنیاد پر اٹھنے والی وہ صدا ہے جس نے لاکھوں شہداء کے خون کو اپنا ایندھن بنایا۔ جب ایک نظریاتی ریاست دشمن کے گھیرے میں ہو، جب اس کے وجود کو مٹانے کی سازشیں جاری ہوں، تب اُس ریاست کو بچانے کے لیے ایک ایسی قوم کی ضرورت ہوتی ہے جو بنیان مرصوص کی عملی تصویر ہو۔
پاکستان کی فوج، اُس کے عوام، اور اُس کی قیادت نے وقتاً فوقتاً یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف سیسہ پلائی دیوار ہی نہیں، بلکہ ایک ایسا فولادی قلعہ ہیں، جسے کوئی طاقت ہلا نہیں سکتی۔دشمن کئی بار یہ سوچ چکا تھا کہ پاکستان کو اندر سے توڑ دو، با ہر سے دباؤ دو، معیشت کو کمزور کرو، فر قہ واریت پھیلاؤ، لیکن جس قوم کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر ہو، جس کا ہر سپاہی شہادت کو زندگی سے بہتر سمجھے اور جس کا ہر شہری اپنی زمین کے لیے جان دینا اعزاز سمجھے اُسے جھکانا ناممکن ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو ’’بنیان مرصوص‘‘ کو حقیقت بناتا ہے۔آپریشن ضربِ عضب ہو ، رد الفساد ہو، یا سوات، وزیرستان یا پھر بلوچستان کی پہاڑیاں،ہر میدان میں پاکستانی فوج نے اپنے خون سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ محض وردی پہنے سپاہی نہیں، بلکہ نظرئیے کے محافظ ہیں۔ ان کی بندوقوں میں صرف بارود نہیں، ان کے دلوں میں وہ آگ ہے جو ایمان سے جلتی ہے۔ جب وہ حملہ کرتے ہیں تو دشمن کی صفیں لرزتی ہیں۔ جب وہ دفاع کرتے ہیں تو دشمن کی چالیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ ان کی ہر پیش قدمی صرف عسکری نہیں، بلکہ روحانی بھی ہوتی ہے، کیونکہ وہ اللہ کے حکم پر صف بستہ ہیں، بنیان مرصوص کی عملی تعبیر بنے ہوئے۔ہماری افواج نے نہ صرف دشمن کے دانت کھٹے کیے بلکہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار، بالغ، اور باشعور ایٹمی طاقت ہے۔ جنگیں صرف میدانوں میں نہیں لڑی جاتیں، سفارت کاری کے محاذ، میڈیا وار، سائبر جنگ، معیشت کی بقا یہ سب میدانِ امتحان ہیں اور ان سب میں پاکستانی قوم نے اپنی افواج کے شانہ بشانہ وہ کردار ادا کیا ہے جو قوموں کو سربلند کرتا ہے۔
دشمن کا گمان تھا کہ نوجوان نسل کو سوشل میڈیا، کلچر وار اور ذہنی غلامی سے کمزور کر دیا جائے گا مگر یہ نسل، جو سوشل میڈیا پر بھی پاکستان کا پرچم اٹھائے، ہر جھوٹ کا منہ توڑ جواب دیتی ہے وہ بھی بنیان مرصوص کی ایک صورت ہے۔ نہ صرف سپاہی، بلکہ طالب علم، تاجر، مزدور، کسان، ڈاکٹر، سب اس ’’سیسہ پلائی دیوار‘‘ کا حصہ ہیں، جو وطن کے لیے کھڑی ہے۔آج کی دنیا میں جہاں طاقت کا پیمانہ صرف اسلحہ اور معیشت کو سمجھا جاتا ہے وہاں پاکستان نے دنیا کو یہ دکھایا کہ اصل طاقت ایمان، وحدت اور مقصد میں پوشیدہ ہے۔ دشمن چاہے جتنے ہتھکنڈے آزما لے مگر جب ایک قوم اللہ کے حکم پر’’صفًا‘‘ ہو جاتی ہے، تو پھر فرشتے ان کی مدد کو اتارے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر معرکہ، ہر آزمائش، ہر سازش کے باوجود پاکستان نہ صرف قائم ہے، بلکہ مضبوط ہو رہا ہے۔ کیونکہ اس کی جڑیں اس آیت میں پیوست ہیں، ’’کَأَنَّہُم بُنیَانٌ مَّرْصُوصٌ‘‘ … گویا وہ ایک سیسہ پلائی دیوار ہیں۔یہ دیوار نہ صرف سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے بلکہ نظریات کی، اقدار کی اور امت کی غیرت کی بھی حفاظت کرتی ہے۔ اس دیوار کی اینٹیں شہداء کا لہو ہیں، اس کا گارا وفاداری ہے اور اس کا سایہ اللہ کی نصرت ہے۔موجودہ حکومت نے جس بردباری، بصیرت اور قومی سلامتی کے شعور کا مظاہرہ کیا ہے، وہ بھی بنیان مرصوص کا عملی تسلسل ہے۔ ریاست کو صرف بندوق اور توپ سے نہیںعقل، حکمت اور ذمہ داری سے بھی مضبوط کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم اور عسکری قیادت نے نہایت سمجھداری سے عالمی دباؤ، داخلی مسائل اور دشمن کی اشتعال انگیزیوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے محاذ جنگ کو وسعت دینے کے بجائے امن کی بات کی، لیکن کمزوری نہیں دکھائی۔ ان کی پالیسی ’’وقار کے ساتھ امن‘‘ کا بہترین عملی مظہر بنی۔وزارت خارجہ نے سفارتی محاذ پر پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے جس جرأت مندی سے پیش کیا، وہ بھی اسی قومی وحدت اور عزم کا ثبوت ہے۔ عالمی فورمز پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوئیں اور برادر اسلامی ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو سراہا۔ چین، ترکی، سعودی عرب اور ایران جیسے ممالک نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، جو موجودہ حکومت کی کامیاب سفارت کاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔داخلی محاذ پر حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جو بے لچک رویہ اپنایا، وہ بھی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو کسی صورت دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن، جدید نگرانی کے نظام اور عوام کے تعاون سے کئی سازشوں کو آغاز میں ہی ناکام بنایا گیا۔
یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوا کہ حکومت، فوج، عوام اور میڈیا سب نے ایک صف میں کھڑے ہو کر دشمن کو یہ دکھایا کہ پاکستان ایک زندہ قوم ہے اور اس کا ہر فرد سیسہ پلائی دیوار کی ایک اینٹ ہے۔ اس دیوار میں نہ کوئی دراڑ ہے، نہ کمزوری، کیونکہ اسے ایمان، قربانی اور اخلاص نے تعمیر کیا ہے۔پاکستان آج جس مقام پر کھڑا ہے، وہ ایک طویل جدوجہد، بے شمار قربانیوں، اور مسلسل استقامت کا ثمر ہے۔اس دیوار کی مضبوطی میں نہ صرف عوام، افواج اور شہداء کا کردار ہے بلکہ موجودہ قیادت کی بصیرت اور استقامت بھی ہے۔وزارتِ خارجہ ہو یا دفاع، معیشت ہو یا امن و امان ہر محاذ پر موجودہ حکومت نے وہ قومی یکجہتی اور ہمت دکھائی ہے جس کی بدولت دشمن کے عزائم خاک میں ملے۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ جنگ صرف بندوق سے نہیں جیتی جاتی، حکمت، اتحاد اور سچائی سے بھی دشمن کو پسپا کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیسہ پلائی دیوار بنیان مرصوص پاکستان کی کہ پاکستان دشمن کی کیا ہے وہ بھی

پڑھیں:

دہشت گرد اور قومی مفادات

پاکستان کے دو صوبوں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گرد اور ان کی پراکسیز ان صوبوں کے عوام اور ریاست پاکستان کے مفادات کے خلاف مسلسل کام کر رہی ہیں۔ یہ دونوں صوبے شمال مغرب میں افغانستان اور ایران کے ساتھ لگتے ہیں، گزشتہ ستر برسوں سے یہ سرحد خاصی نرم چلی آ رہی ہے لیکن کچھ عرصے سے یہ سرحد پاکستان کے لیے بے پناہ مسائل کا باعث بنی ہوئی ہے۔

ویسے تو افغانستان کی ہر حکومت نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کیا ہے لیکن افغانستان پر قابض حالیہ طالبان کی حکومت کے دور میں پاکستان کے لیے مسائل زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے والے گروہ افغانستان میں آزادانہ نقل وحرکت کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کی قیادت افغانستان کے اندر بآسانی پورے ملک میں آ جا بھی رہے ہیں اور وہاں کاروبار بھی کر رہے ہیں۔

پاکستان کی وادیٔ تیرہ میں بھی دہشت گرد گروہ پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے لیے اور وہاں کی پرامن عوام کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں جب کہ بلوچستان میں فتنۃ الخوارج یعنی طالبان اور اس کی سسٹر آرگنائزیشنز کا اتحاد بی اے ایل اور دیگر دہشت گرد بلوچ تنظیموں کے ساتھ قائم ہے۔ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے مسلسل ان دہشت گردوں سے برسرپیکار ہیں۔

گزشتہ روز کی اطلاعات کے مطابق پاک فوج نے بلوچستان کے ضلع ژوب میں بھارتی حمایت یافتہ خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ اس کارروائی میں پاک فوج نے 33 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 7 اور 8 اگست کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے عمومی علاقے سمبازہ میں افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دراندازی کرنے والے بھارتی پراکسی گروپ ’’فتنہ الخوارج‘‘ کے ایک بڑے گروہ کی نقل و حرکت کا سراغ لگایا گیا، فورسز نے فوری اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دراندازی کی اس کوشش کو ناکام بنایا ہے۔ جرأت مندانہ، مہارت بھری اور عین ہدف پر کی گئی کارروائی کے نتیجے میں 33 بھارتی حمایت یافتہ خوارج واصلِ جہنم ہوئے ہیں جن سے بڑی مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملکی سرحدوں کے دفاع اور بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع ژوب میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم 33 خوارج کو جہنم واصل کرنے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا ہے کہ مادر وطن کے دفاع میں پاک فوج کی جرات، مہارت اور بروقت کارروائی قابل فخر ہے، صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا قلع قمع کرے گا ، پوری قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان پر کھیل کر دہشت گردوں کی در اندازی ناکام بنائی اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ژوب میں 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ ادھر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر صوبے میں موبائل ڈیٹا سروس 31 اگست تک بند رہے گی۔

صوبائی وزارت داخلہ کے 6 اگست کو جاری نوٹیفیکشن کے مطابق صوبے میں فوری طور پر موبائل ڈیٹا سروس کی بندش کے احکامات دیے گئے ہیں، جس کا اطلاق 31 اگست تک رہے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق انٹرنیٹ سروس کی بندش کا فیصلہ سیکیورٹی صورتحال کے تحت کیا گیا ہے۔

متعلقہ اداروں کو 3 جی اور 4 جی سروس کو صوبے میں بند کرنے کی درخواست کی گئی۔ ترجمان نے غیرملکی خبررساںادارے کو بتایا کہ دہشت گرد انٹرنیٹ سروس کے ذریعے باہمی رابطے میں رہتے تھے جس کی وجہ سے اسے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان اس خطے کا اہم ترین ملک ہے، یہاں اعلیٰ پائے کا انفرااسٹرکچر بھی موجود ہے جب کہ دنیا کی بہ ترین اور پروفیشنل فوج بھی رکھتا ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر بھی ایک وژن رکھتا ہے اور اس کے امریکا اور یورپ سمیت سعودی عرب اور برطانیہ جیسے اہم ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہیں جب کہ افغانستان ایک پسماندہ اور تباہ حال ملک ہے۔

اس ملک میں جدید انفرااسٹرکچر نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ ملک کا سسٹم بھی جدید تقاضوں کے مطابق موجود نہیں ہے۔ جوڈیشل سسٹم سے لے کر بیورو کریٹک سسٹم تک یہ ایک انتہائی پسماندہ ملک ہے۔ اس لیے یہاں کسی حکومت کے لیے پورے ملک پر کنٹرول کرنا تقریباً ناممکن ہے خصوصاً ایسی حکومت جو کسی عوامی مینڈیٹ کے بغیر اقتدار میں آئی ہو، اس کے لیے تو ملک پر کنٹرول رکھنا کسی صورت ممکن نہیں ہے۔

افغانستان کی طالبان حکومت کہنے کو تو ایک حکومت ہے لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو وہ جنگجوؤں کے ایک گروپ کا اقتدار ہے جب کہ وہاں کئی گروپ ایسے ہیں جو آج بھی اپنی مرضی سے نقل وحرکت کر رہے ہیں، ان میں داعش، خراسان اور القاعدہ باقیات وغیرہ شامل ہیں جب کہ ٹی ٹی پی باقاعدہ طور پر طالبان کی اہم اتحادی ہے۔

اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پاکستان کے دو صوبوں میں جو دہشت گردی کی وارداتیں ہو رہی ہیں، ان میں افغانستان کی زمین استعمال نہیں ہو رہی اور نہ ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو اس حقیقت کا علم نہیں ہے۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی وجوہات ان صوبوں کا نیم خواندہ اورپسماندہ سماجی اور اقتصادی ڈھانچہ ہے۔ غور کیا جائے تو ان صوبوں میں صوبائی حکومتیںبھی موجود ہیں، صوبائی ادارے بھی موجود ہیں اور اربوں روپے کا بجٹ بھی ان صوبوں کے پاس ہوتا ہے، ان صوبوں کے اہم سیاست دان اور اسٹیک ہولڈرز قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان بھی منتخب ہوتے رہے ہیں اور آج بھی ہیں، انھیں فنڈز بھی ملتے رہے ہیں اور تنخواہیں اور مراعات بھی ملتی رہی ہیں اور آج بھی مل رہی ہیں۔

ان صوبوں میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری ملازم بھی ہیں جنھیں سرکاری خزانے سے تنخواہیں بھی دی جارہی ہیں۔ ان صوبوں کے سیاست دان اور اسٹیک ہولڈر پاکستان کے اہم ترین عہدوں پربھی فائز رہے ہیں اور اب بھی ہیں لہٰذا یہ کہنا کہ ان صوبوں کو نمایندگی نہیں ملتی، اس میں اتناوزن نہیں ہے۔

بلوچستان میں پشتو بیلٹ کے اضلاع آج بھی پسماندہ ہیں، انفرااسٹرکچر کی کمی ہے، کالج اور یونیورسٹیاں موجود نہیں ہیں، پرائمری اسکول سسٹم اگر موجود بھی ہے تو بہت پسماندہ قسم کا ہے، صنعت کاری اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بہت کم ہیں۔ اس کی وجہ کیاہے؟ اعلیٰ پائے کی درسگاہیں قائم کرنا صوبوں کا دائرہ اختیار بھی ہے۔

وفاق میں بھی بلوچستان کی پشتو بیلٹ سے بہت سے لیڈر اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں، وہ اگر دلچسپی لیتے تواعلیٰ پائے کی تعلیمی درسگاہیں بآسانی قائم کی جا سکتی تھیں، صنعتی زون قائم کیے جا سکتے تھے،امن وامان قائم کرنے کے لیے وہ کردار ادا کر سکتے تھے اور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اسی طرح بلوچ علاقوں سے بھی طاقتور اسٹیک ہولڈر صوبے کے اقتدار پر بھی قابض رہے ہیں اور وفاق میں بھی اعلیٰ ترین اور بااثر عہدوں پر رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔ اس کے باوجود بلوچ علاقے پسماندہ ہیں تو اس کی ذمے داری بھی کہیں نہ کہیں تو ان اسٹیک ہولڈرز پر بھی عائد ہوتی ہے۔

بلوچ قوم پرست سیاست دان دہشت گرد کے سامنے ڈٹ کر کھڑے نہیں ہو سکتے۔ بی ایل اے اور اس کی حامی تنظیمیں گن کے زور پر جو ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہیں، وہ ایجنڈا بلوچ عوام کے حق میں ہے نہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔ بلوچستان کو ترقی دینے کے لیے قومی سیاست ناگزیر ہے۔

بلوچ پاکستان کی دیگر اکائیوں سے الگ نہیں ہیں۔ پاکستان کے ہرصوبے میں بلوچ بڑی تعداد میں آباد ہیں اور پاکستان میں بڑے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور بڑے بڑے کاروبار کے مالک بھی ہیں۔ اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ اس لیے جس ریاست کے ساتھ مفادات وابستہ ہوں اس ریاست کو مضبوط کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ دہشت گردوں کی تو خواہش ہے کہ وہ پاکستان کی اکائیوں کے درمیان محبت اور بھائی چارے کو نفرت اور اشتعال میں بدل دیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک دشمن عناصر ساختہ افراتفری پیدا کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف
  • بھارت خود کو بطور ’وشوا گرو‘ پیش کرنا چاہتا ہے، عملی طور پر ایسا کچھ نہیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • ‎بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گرو‘‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
  • اسرائیلی وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی، غزہ جنگ کی حکمت عملی پر اختلافات شدید
  • پاکستان کا مصنوعی ذہانت میں ترقی کا عزم، چیلنجز کیا ہیں؟
  • کوئی فرق نہیں!
  • دہشت گرد اور قومی مفادات
  • پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات
  • کراچی جشنِ آزادی کا ریکارڈ توڑتا ہے، مگر شہریوں کو مکمل آزادی سے جینے کا حق دیا جائے، فاروق ستار
  • دشمن خطے میں خانہ جنگی چاہتا، مل کر ناکام بنائیں گے، سرفراز بگٹی