اسلام آباد:  کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو فرنٹ لائن پر لانے کا یہ آئیڈیل وقت ہے. گرفتار حریت رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ہی خطے کا اصل مسئلہ ہے ورنہ بھارت کا فالز فلیگ آپریشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔حریت رہنما کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ مودی کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں ہے.

ووٹ کیلئے مودی معاملات کو ایٹمی جنگ کی طرف لیجانے سے گریز نہیں کرتا .لیکن مودی کو بدترین شکست ہوئی اب وہ کسی کا سامنا نہیں کر پا رہا۔انہوں نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا مطلب ہے مسئلہ کشمیر بھارت کا اندورنی نہیں کثیرالجہتی مسئلہ ہے، مذاکرات کیلئے امریکا اور چین کا بہت اہم رول ہو سکتا ہے۔مشعال ملک کا مزید کہنا تھا کہ شملہ معاہدے پر نظر ثانی کر کے اس کو مسترد کیا جائے اور مطالبہ کرتی ہوں گرفتار حریت رہنماؤں کو فوری رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا. پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے ساتھ مل کرکام کروں گا اور دیکھوں گا کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مسئلہ کشمیر مشعال ملک

پڑھیں:

کشمیر میں 25 کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹانے کا ذریعہ نہیں بن سکتی ہے، آغا سید حسن الموسوی

انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ عوام کو چاہیئے کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوراً حکام تک پہنچائیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے مرکزی امام باڑہ بڈگام میں دو اہم اور سنگین عوامی مسائل جن میں معتبر علمی کتب پر پابندی اور کشمیر بھر میں گلے سڑے گوشت کے حالیہ اسکینڈل شامل ہیں، پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معتبر محققین اور مایہ ناز مؤرخین کی تصنیفات پر پابندی کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہے اور اس طرح کے اقدامات سے نہ تو تاریخی حقائق کو مٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کشمیری عوام کی جیتی جاگتی یادوں کے ذخیرے کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو ایک کھلا تضاد قرار دیا کہ ایک طرف جاری "کتاب میلہ" کے ذریعے ادبی وابستگی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف علمی و تحقیقی کتب پر پابندی لگا کر فکری آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ جمعہ خطبہ کے دوران آغا حسن الموسوی الصفوی نے کشمیر بھر میں گلے سڑے، بغیر لیبل اور مشتبہ گوشت کی بڑے پیمانے پر فروخت کے انکشافات پر شدید غم و غصہ ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن (FDA) کی کارروائیوں کے دوران سرینگر، پلوامہ، گاندربل اور دیگر اضلاع سے مجموعی طور پر 3,500 کلوگرام سے زائد غیر معیاری اور خطرناک گوشت ضبط کیا گیا۔ انہوں نے اس جرم کو "معاشرتی ضمیر اور اخلاقی اقدار کی کھلی تذلیل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض فوڈ سیفٹی کا معاملہ نہیں بلکہ ایک سماجی و اخلاقی بحران ہے، جو ہمارے احتسابی نظام اور اجتماعی بیداری پر سوالیہ نشان ہے۔ آغا حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ یہ وقت صرف حکومتی کارروائی کا نہیں بلکہ معاشرتی بیداری کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیئے کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوراً حکام تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند معاشرہ اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب عوامی اخلاقیات، قانونی عملداری اور حکومتی احتساب ایک ساتھ کام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز کی 17ویں برسی؛ کشمیریوں کا عزم، شہدا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان
  • آذر صدر کو فون، امن معاہدے پر مبارکباد، مسئلہ کارا باخ پر اپنے بھائیوں کیساتھ: وزیراعظم
  • بھارت ممکنہ طور پر مقبوضہ کشمیر  کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، اسحاق ڈار نےخدشہ ظاہر کردیا
  • فیک کاونٹرز اور خواتین کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنا۔۔۔ بھارت کی اخلاقی شکست
  • مقبوضہ وادی میں کالے قوانین
  • جاپان، آبادی میں کمی کی رفتار تیز تر، کم شرح پیدائش بڑا مسئلہ بن گیا
  • کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک
  • کشمیر میں 25 کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹانے کا ذریعہ نہیں بن سکتی ہے، آغا سید حسن الموسوی
  • اقوال زریں!
  • پاکستان نے ٹرمپ کے سامنے اپنے پتے بہترین طریقے سے استعمال کیے، بلوم برگ