وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی مدد سے پاک بھارت جنگ بندی معاہدہ ممکن ہوا، بھارت اور پاکستان کے قائدین غیر متزلزل تھے، میں نے انہیں کہا کہ اگر جنگ سے باز نہ آئے تو کوئی تجارتی معاہدہ نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے پاکستان اور بھارت پر دباؤ ڈال کر دونوں ملکوں کے درمیان جوہری تصادم کو روکا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی مدد سے پاک بھارت جنگ بندی معاہدہ ممکن ہوا، بھارت اور پاکستان کے قائدین غیر متزلزل تھے، میں نے انہیں کہا کہ اگر جنگ سے باز نہ آئے تو کوئی تجارتی معاہدہ نہیں ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک نے جنگ تجارت کی وجہ سے بند کی ہے، امریکا تجارت کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کی مدد کیلئے تیار ہے، بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں پاکستان کے ساتھ بھی کریں گے۔ 

امریکی صدر نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ممالک مستقبل میں ہی اسی طرح ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی سے گریز کریں گے۔ یاد رہے کہ پاک فوج کے آپریشن بنیان المرصوص میں بھارت پر تابڑ توڑ حملوں نے ہندوستان کو جنگ بندی پر مجبور کردیا تھا۔ تاہم جنگ بندی کے لیے امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا اور دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ اور نائب صدر براہ راست رابطے میں رہے تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی صدر کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ

ریاض احمدچودھری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی سے بات کی ہے اور انہیں پاکستان کے ساتھ جنگ سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن کے اوول آفس میں دیوالی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔تقریب میں بھارتی نژاد افراد کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔جوہری طاقت رکھنے والے بھارت اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے خشکی، فضا اور سمندر میں تمام فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق کیا، یہ جنگ بندی صدر ٹرمپ کے اعلان کے تحت ہوئی تھی جس میں دونوں ممالک نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے والے تصادم کو مزید نہیں بڑھائیں گے۔دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مختصر مگر شدید جھڑپوں میں لڑاکا طیارے، ڈرون، میزائل اور توپ خانہ استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں جانب تقریباً 70 افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔صدر ٹرمپ نے اس تصادم کے خاتمے کا کریڈٹ خود کو دیا ہے، تاہم نئی دہلی نے کسی تیسرے فریق کے کردار سے انکار کیا ہے اور کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ معاملات دوطرفہ سطح پر طے کرتا ہے۔
ٹرمپ نے اوول آفس کی تقریب میں شرکا سے کہا کہ میں نے آج آپ کے وزیرِاعظم سے بات کی، ہماری بہت اچھی گفتگو ہوئی، ہم نے تجارت کے بارے میں بات کی اور میں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ نہ ہو، میرے خیال میں چونکہ تجارتی معاملات زیرِ بحث آئے، اسی وجہ سے میں یہ بات مؤثر انداز میں کہہ سکا، اور اب بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے، جو ایک بہت اچھی بات ہے۔گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک عشائیے کے دوران ٹرمپ نے بتایا تھا کہ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ان سے ملاقات کی اور جذباتی انداز میں ان کے کردار کی تعریف کی کہ انہوں نے کئی ممکنہ جنگوں کو رکوا دیا، جن میں لاکھوں جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارتی وزیرِاعظم نے انہیں یقین دلایا ہے کہ نئی دہلی روس سے ‘بہت زیادہ تیل’ نہیں خریدے گا، یہ معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اختلافی نکتہ بن چکا ہے۔امریکا نے روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے، جس کے نتیجے میں اس سال بھارت پر مجموعی درآمدی محصولات 50 فیصد تک پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دس دن جنگ میں ہی بھارتی معیشت کا کچومر نکل جائے گا۔ اگر بھارت پاکستان سے جنگ کرتا ہے تو معیشت بری طرح متاثر ہوگی۔بھارتی جرنیل اتنی شیخیاں مار رہے ہیں، آپ کی اتنی حیثیت نہیں ہے، بھارت جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ بھارت پہلے ہی بہت غریب ملک ہے، بھارتی جرنیل پاکستان کے ساتھ جنگ کے لیے بھارتی ٹی وی چینلز پر بکواس کر رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا ہو گی کہ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔
واضح رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کردیا گیا ہے، بھارتی فوج کی سفاکیت کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آگئے ہیں۔ بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں کے وحشیانہ قتل اور جعلی مقابلوں میں ملوث ہے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد معصوم کشمیریوں کا قتل عام شروع کیا گیا ہے۔بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی اور جبری طور پر زیرحراست سات سو بتیس بے گناہ قیدیوں کی زندگیوں کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔بھارت ان قیدیوں کوجعلی مقابلوں میں دہشت گرد ظاہر کر کے شہید کرسکتا ہے یا استعمال کرکے ایک اور فالس فلیگ کاڈرامہ رچا سکتا ہے۔
29 اکتوبر 2025 کو جنوبی کوریا کے APEC اجلاس میں ٹرمپ نے کھلے عام اعلان کیا کہ انہوں نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑی تو بھارت کو سخت ترین ٹریڈ ٹیریف کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ بیان بھارت کے ”ہم ذمہ دار ہیں”والے جھوٹ کو پوری دنیا کے سامنے رکھ دینے کے مترادف تھا۔ساتھ ہی، ٹرمپ نے روسی تیل درآمدات پر بھارت کو 25 فیصد سے 50 فیصد بڑہا کر سزا دی جس نے مودی کی خارجہ پالیسی کی ناکامی واضع کر دی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘میری بھارت کے وزیراعظم مودی سے بات ہوئی تھی، اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ روس سے تیل کی خریداری جاری نہیں رکھیں گے۔ ” اگر وہ ایسا کہنا چاہتے ہیں، تو پھر وہ بھاری محصولات ادا کرتے رہیں گے اور وہ ایسا نہیں چاہیں گے۔ مودی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری بند کر دے گا۔ٹرمپ پہلے بھی اس تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارت کی روسی تیل کی مسلسل درآمدات بالواسطہ طور پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جنگی مہم میں معاونت کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات حالیہ دنوں میں شدید تناؤ کا شکار ہیں، کیونکہ ٹرمپ نے بھارتی مصنوعات پر محصولات کو دوگنا کر کے 50 فیصد تک کر دیا ہے، جن میں روسی خام تیل کی خریداری کے باعث لگائی گئی اضافی 25 فیصد ڈیوٹی بھی شامل ہے۔ بھارت نے امریکا کے اس اقدام کو ‘ غیر منصفانہ، بلاجواز اور غیر ضروری’ قرار دیا تھا۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • امریکا اور بھارت نئے اقتصادی و سکیورٹی معاہدے کے قریب، صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • جو بائیڈن بدترین صدر، کرپٹ انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آئے: ٹرمپ
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • جنوبی افریقا میں جی 20اجلاس منعقد ہونا افسوسناک ہے‘ٹرمپ
  • جنوبی افریقہ میں جی 20 اجلاس میں کوئی امریکی عہدیدار شریک نہیں ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم