’مودی ایک شکست خوردہ انسان نظر آئے‘
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مئی 2025ء) پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے عوامی نشریاتی خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'مودی ایک ہارے ہوئے انسان نظر آئے‘۔
مقامی نیوز چینل جیو سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے پیر کے دن مودی کا عوامی خطاب 'انتہائی غور‘ سے دیکھا اور ان کا خیال ہے کہ نہ صرف الفاظ بلکہ باڈی لینگوئج میں بھی وہ 'شکست خوردہ‘ دکھائی دیے۔
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی وزیر اعظم مودی پہلی مرتبہ عوامی منظر نامے پر آئے اور انہوں نے اپنی قوم سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں مودی نے کہا کہ انہیں جوہری ہتھیاروں سے بلیک میل نہیں کیا جا سکتا اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مبینہ انفراسٹرکچرز ختم ہو جانا چاہییں۔
(جاری ہے)
امریکہ کی مداخلت پر بھارت میں غصہ کیوں؟وزیر اعظم مودی کے اس خطاب سے قبل ملکی اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی تھیں۔
مرکزی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سربراہ راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال پر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ واضح ہو کہ امریکہ نے جنگ بندی کیسے کروا دی؟ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے متنازعہ خطے پر کسی غیرجانبدار مقام پر مذاکرات کیونکر ہو سکتے ہیں؟واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین سیز فائر انہوں نے کروایا۔
ٹرمپ کے بقول انہوں نے دونوں ممالک سے کہا تھا کہ اگر فوری جنگ بندی نہیں کی جائے گی تو واشنگٹن پاکستان اور بھارت سے تجارت ترک کر دیں گے۔بھارت کشمیر کو ایک داخلی معاملہ قرار دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس موضوع پر عالمی طاقتیں اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کر سکتی ہیں۔ اس لیے بھارت میں امریکی صدر کے بیان پر بالخصوص اپوزیشن جماعتیں کافی برہم نظر آ رہی ہیں۔
پاکستانی معیشت پر اثر نہیں پڑا، وزیر خزانہپاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر بڑا اثر نہیں پڑے گا اور اسے موجودہ مالی وسائل کے اندر رہتے ہوئے سنبھالا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں اورنگزیب کا کہنا تھا کہ فی الحال کسی نئی اقتصادی جائزہ رپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر جلد پیش رفت متوقع ہے، جس کے تحت پاکستان اعلیٰ معیار کی کپاس اور سویا بین کے علاوہ دیگر مصنوعات امریکہ درآمد کر سکے گا، جس سے ملکی معیشت میں بہتری آئی گی۔
پاکستانی وزیر خزانہ کے بقول اسلام آباد حکومت امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی ڈیل کے مختلف پہلوؤں پر غور کر رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول وہ پاکستان کے ساتھ کسی تجارتی ڈیل کو حتمی شکل دینے کے لیے جلد ہی ایک پراسس شروع کریں گے۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ انہوں نے کے ساتھ کہا کہ
پڑھیں:
آذربائیجان کی فتح کشمیریوں اور فلسطینیوں کے لیے مشعل راہ، وزیراعظم کا باکو میں فوجی پریڈ سے خطاب
آرمینیا سے جنگ میں کامیابی پر یوم فتح کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر باکو میں شاندار پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں آذر صدر صدر ایلہام علیئوف، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر شریک ہوئے۔؎
یاد رہے کہ کارا باغ کا بیشتر علاقہ، جو تقریباً 3 دہائیوں سے آرمینیا کے قبضے میں تھا، آذربائیجان نے 2020 کی 44 روزہ جنگ میں آزاد کرایا تھا۔ یہ جنگ روس کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے پر ختم ہوئی، جس نے آرمینیا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی راہ بھی ہموار کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کی فتح کشمیر اور غزہ کے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے جو آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، آذربائیجان کے غیور عوام نے دشمن سے اپنی آباؤ اجداد کی سرزمین واپس چھین لی، صدر ایلہام علیئوف کی سربراہی میں کاراباغ میں بحالی کے کام بے مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ میں ترکیہ اور آذربائیجان کی حکومتیں ہماری ساتھ کھڑی رہیں۔ اس جنگ میں ہماری افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی سربراہی میں دشمن کو حیران کردینے والا ردعمل دیا اور 7 طیارے گرا دیے۔
وزیراعظم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کرانے اور پاک افغان مذاکرات کی میزبانی پر ترک صدر طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا جنگ میں جاں بحق ہونے والے آذربائیجانی فوجیوں کو ان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔
صدر ایلہام علیئوف کا خطاب
آذربائیجان کے صدر ایلہام علیئوف نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجان کے ساتھ جس حمایت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا، وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
صدر علیئوف نے یہ بات یومِ فتح کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلی بار پاکستانی فوجی ہمارے ساتھ آزادی اسکوائر میں شریک ہیں۔ یہ تین ممالک آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کے عوام اور افواج کے اتحاد کی علامت ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے دوسری قرہ باغ جنگ کے ابتدائی لمحات ہی سے آذربائیجان، اس کے عوام اور فوج کی بھرپور حمایت کی۔ ان کی سیاسی اور اخلاقی حمایت نے ہمیں حوصلہ اور طاقت بخشی۔
صدر رجب طیب اردوان کا خطاب
ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان ایک خاندان کی طرح ہیں، ان 3 ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے سپوتوں نے اپنے وطن کا دفاع کیا، آذربائیجانی حکومت اور عوام کو یوم فتح کی مبارکباد دیتے ہیں۔
پریڈ کے دوران آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے جبکہ اس موقع پر پاکستانی فوج کے دستے نے بھی سلامی دی۔