’جنگ کوئی رومانوی چیز یا بالی ووڈ فلم نہیں‘ سابق انڈین آرمی چیف کا سیزفائر پر سوال اٹھانے والوں کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت کے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ منوج نروانے نے سیزفائر پر سوال اٹھانے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی رومانوی چیز یا بالی ووڈ فلم نہیں ہے۔ بی بی سی کے مطابق بھارتی شہر پونے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر مجھے حکم ہوا تو میں محاذ پر ضرور جاؤں گا لیکن سفارتکاری میری پہلی ترجیح ہوگی کیوں کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے، جنگ یا تشدد آخری چیز ہونی چاہیئے جس کا ہمیں سہارا لینا چاہیئے، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، جنگ کوئی کوئی رومانوی چیز نہیں ہے، یہ آپ کی کوئی بالی ووڈ فلم نہیں ہے، سرحدی علاقوں میں رہنے والے وہ تمام لوگ بشمول بچے صدمے کا شکار ہیں جنہیں گولہ باری سے بچنے کے لیے راتوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔
جنرل ریٹائرڈ منوج نروانے کا کہنا ہے کہ اگرچہ نادان لوگ ہمیں جنگ پر مجبور کریں گے، ہمیں اس پر خوش نہیں ہونا چاہیئے، اب بھی لوگ پوچھ رہے ہیں کہ ہم مکمل جنگ کے لیے کیوں نہیں گئے؟ ایک فوجی کے طور پر اگر مجھے حکم دیا گیا تو میں جنگ پر جاؤں گا لیکن یہ میری پہلی ترجیح نہیں ہوگی، پہلی ترجیح سفارت کاری اور اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہوگی تاکہ بات مسلح تصادم تک نہ پہنچے۔
اسی طرح بھارتی فوج کے ریٹائرڈ جنرل پی آر شنکر کی جانب سے اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستانی جنگ میں واقعی ماہر ہیں ان سے لڑنا آسان نہیں، اب پتا چل گیا ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے اور کیا کمزوریاں ہیں، جنگ ایک دو طرفہ عمل ہے، بھارت نے چینی ہتھیاروں کے خلاف پاکستان سے لڑائی کی جو انہیں چینیوں سے بہتر چلاتے ہیں اور یہ بات نظرانداز نہیں کی جا سکتی، چینی جنگی میدان میں اپنے ہتھیار مؤثر طریقے سے نہیں چلا سکتے اور اسی لیے میں چینیوں کے مقابلے پاکستانیوں سے لڑنے سے گریز کروں گا کیوں کہ پاکستانی جنگ میں واقعی ماہر ہیں۔
مزیدپڑھیں:قطر کا امریکہ کو تاریخ کا مہنگا ترین تحفہ دینے کا فیصلہ ،ٹرمپ نے تصدیق بھی کر دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نہیں ہے
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہمیں کام کرنے نہیں دیتی، مرتضیٰ وہاب کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم سوچیں اور فیصلہ کریں کہ آیا ہم سیاسی و انتظامی معاملات آپس میں حل کریں یا اس کے لیے عدالت جانا ہے،پہلے ہی عدالتوں میں بہت مقدمات التوا کا شکار ہیں،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مخالفین رکاوٹیں ڈالیں یا مقدمے کریں مگر کراچی میں ترقی اور بہتری کے عمل کو روکا نہیں جاسکتاکیونکہ عوامی خدمت ہی اصل سیاست ہے، ایم یوسی ٹی کے معاملے پر مخالفین عدالت گئے اسٹے آرڈر لے لیا تھا،سندھ ہائیکورٹ نے اسٹے کو ہٹایا اور اعتراف کیا کونسل کا اختیار ہے ٹیکس وصول کرے، ایم یو سی ٹی ٹیکس کی وصولی سے ہمارے معاملات اچھے ہوئے،قانونی اعتبار سے ہائیکورٹ اجازت دے چکا ہے، سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو ختم نہیں کیامگرجماعت اسلامی کے سیف الدین صاحب نے ایک مرتبہ پھر پارلیمانی سیاست کے بجائے اس اعتراض کی بنیاد پر ایم یو سی ٹی کے معاملے کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا کہ ہم نے ٹیکس بڑھانے میں اجازت نہیں لی جبکہ بجٹ اجلاس میں ان کے سامنے ٹیکس بڑھانے کی منظوری لی گئی تھی، ہم نے مارچ اپریل میں ہی یہ فیصلہ کرلیا تھا تاہم اپوزیشن کی درخواست پر اس اضافے کو بجٹ تک مؤخر کیے رکھااوراب یہ کے ایم سی کے رواں مالی سال کے بجٹ کا حصہ بن چکا ہے۔اس معاملے پر ہم تین نومبر کو کیس کی پیروی کے لیے جائیں گے۔میں لوگوں کو حقائق بتانا چاہتا ہوں، ہم نے 27 ارب جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن کو دیے ،14 ارب روپے ٹاؤن نے روڈ کٹنگ کی مد میں لیے مگرایک سال ہوگیا ان پیسوں سے سڑکوں کی مرمت شروع نہ ہو سکی،سندھ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کو 5.7 ارب روپے دیے ہیں 45 اسکیموں کے لیے مگرکوئی کام شروع نہیں ہوا،وقت آگیا ان کا احتساب کیا جائے گااور ان کی نااہلی سے لیاقت آباد، ناظم آباد اور نیو کراچی والوں کو آزاد کروائیں گے،ان کے چندے اور انہیں ملنے والے پیسے کا حساب ہونا چاہیے، انہیں یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ عدالت میں جاکر اپنی معصومیت اور مظلومیت کا کارڈ پیش کرتے رہیں۔ میئر کراچی نے کہاکہ کراچی شہر میں وفاقی حکومت چاہتی ہے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہو جائے،حافظ صاحب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق آپ کو ایک بار پھر نظر ثانی کرنی چاہیے،مرتضیٰ وہاب اور سلمان عبداللہ مراد کا گھر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں چلتا،خدارا اپنے اس بغض سے غریبوں کا بھلا ہونے سے نہ روکیں، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں ایسے فلاحی پروگراموں کو ہدف بنائیں گے تو اس کانقصان کراچی کے عوام کو ہوگا