قومی اسمبلی سے گھرکی ادارہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل 2024 کثرتِ رائے سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی نے گھرکی ادارہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل 2024 کی کثرتِ رائے سے منظوری دے دی۔
جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران کی بل میں پیش کی گئی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
علالیہ کامران نے کہا کہ فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ میں محکمہ تعلیم نہیں ہے، یہ بل منظور کیا گیا تو 18ویں آئینی ترمیم کی مخالفت ہوگی اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ مین کیمپس تو لاہور میں ہوگا مگر سب کیمپس اسلام آباد میں ہوگا۔
بل کی محرک ثمینہ خالد گھرکی نے کہا کہ اس بل پر چھ ماہ مشاورت ہوئی ہے، ہمارے گھرکی اسپتال کے ساتھ یونیورسٹی بننے کا فائدہ ہوگا۔
پی پی پی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میں پہلے ہی قانون پیش کر چکا ہوں کہ ہر یونیورسٹی میں 25فیصد کوٹہ مستحق طلبا و طالبات مختص کیا جائے، تمام تعلیمی اداروں میں 25 فیصد طلبا کا کوٹہ مختص ہونا چاہیے۔
ثمینہ خالد گھرکی نے کہا کہ ہم 25فیصد مستحق کوٹہ رکھنے کی حمائت کرتے ہیں، جس پر آغا رفیع اللہ کی ترمیم منظور کر لی گئی۔
بین الاقوامی امتحانات بورڈ بل 2024 قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کی صورت میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی گئی جس پر حکومت نے بل کی حمایت کر دی۔
بین الاقوامی امتحانات بورڈ بل 2024 رانا قاسم نون نے پیش کیا جس کی شق وار منظوری لی گئی۔ بین الاقوامی امتحانات بل بورڈ بھی قومی اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بین الاقوامی امتحانات نے کہا کہ
پڑھیں:
بیگم کو گھر سے بے دخل کرنے پر قید کاٹنا ہو گی، قومی اسمبلی میں بل پیش
—فائل فوٹوقومی اسمبلی کے اجلاس میں بل پیش کر دیا گیا کہ بیگم کو گھر سے بے دخل کرنے پر قید کاٹنا ہو گی۔
تعزیراتِ پاکستان کی مختلف شقوں میں ترامیم کا بل قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی کی جانب سے پیش کیا گیا۔
بل کو فوجداری قانون ترمیمی بل 2025ء کا نام دیا گیا ہے، جسے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
جرم کے مرتکب فرد کو 3 سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ شوہر یا گھر کے کسی فرد کی جانب سے خاتون کو گھر سے نکالنا جرم قرار دیا جائے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی، جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق خاتون کو گھر سے نکالنے کے مقدمات کی سماعت کا مجاز فرسٹ کلاس کا مجسٹریٹ ہو گا۔