بھارت عالمی دہشتگرد، امریکا، کینیڈا اورپاکستان میں دہشتگردی کے شواہد ہیں، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا، کینیڈا اور پاکستان میں بھارت کی اسپانسرڈ دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، بھارت عالمی دہشتگرد ملک ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اگر بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے تو یہ سوالات تو سامنے آئیں گے اور انہیں سامنے آنا چاہیے، یہ سب شواہد سامنے آنے چاہئیں، مودی کا بھارت بین الاقوامی دہشتگرد ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مختلف کالعدم تنظیموں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت کی جانب سے فنڈنگ کی جا رہی ہے، اس کے بھی شواہد ہمارے پاس محفوظ ہیں۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اب پاکستان پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مودی پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تنقید کا سیلاب آیا ہوا ہے، مودی نے اپنے خطاب میں چیزوں کو سمیٹنے کی کوشش کی ہے، چیزیں اتنی بکھر چکی ہیں کہ مودی سمیٹ نہیں سکے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی مودی سرکار کے دن گن جاچکے ہیں، فیصلہ بھارت کے عوام کریں گے۔وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں کشمیر اور دہشت گردی پر بات ہوگی، ملاقات کے ایجنڈے میں یہ چیزیں ہیں، دہشتگردی ایجنڈے کا ایک حصہ ہے، دنیا اب خود فیصلہ کرے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان 25 سال سے دہشتگردی کا نشانہ بن رہا ہے، الزام بھی ہمارے اوپر لگایا جارہا ہے، وزیر اعظم نے خود پیشکش کی تھی کہ دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کی جائیں، پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کو تسلیم کیا جائے، ہم نے بڑا نقصان اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، بھارت کیساتھ مذاکرات کا دوسرا ایجنڈا مسئلہ کشمیر ہے، اس پر بھی بات ہونی چاہیے، تیسرا پانی کے مسئلے پر بات کی جائے گی، پانی نے معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو چھیڑا نہیں جاسکتا، جب مذاکرات کی کوششں شروع ہو تو معاہدے کی شقوں کے مطابق دیکھنا چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت خود کئی سال سے دہشت گردی کرا رہا ہے، بھارت عالمی دہشت گرد ہے، ہم دہائیوں سے بھارت کے خلاف مشرقی اور مغربی محاز پر لڑ رہے ہیں، بھارت کی دہشتگردی کے ثبوت کینیڈا میں بھی اور امریکا میں بھی موجود ہیں، یہ دہشت گردی کے ثبوت مذاکرات میں سامنے آنے چاہئیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواجہ ا صف نے کہا کہ دہشت گردی کے بھارت کی
پڑھیں:
پاکستان متوازن پالیسیوں کے باعث عالمی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-11
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) امریکا موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جو امن معاہدہ امریکا کی طرف سے لانچ کیا گیا ہے وہ ایک طرح کا سیل آؤٹ ہے۔ اس میں امریکا کو مدد چاہیے کہ وہ ابراہم معاہدے کو پاکستان پر بھی لاگو کرے۔ پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بلکہ عالمی طاقتوں میں بھی کافی اثرانداز رہا ہے او راس کا اظہار پاکستان نے بہت واضح طور پہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کیا ہے۔پاکستان کو مسابقتی نظریاتی اور سیاسی ترجیحات رکھنے والی دو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بھی اپنا توازن برقرار رکھنا ہے ۔پاکستان درحقیقت ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جس نے اپنی حدود متعین کرلی ہیں۔ وہ مسابقتی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے جبکہ کسی ایک ملک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے سے گریز کرتا ہے اور اپنے مستقبل کے اسٹریٹجک آپشنز کو بھی کھلا رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہاربین الا قوامی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت،جامعہ کراچی شعبہ سیاسیات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اورپاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے صدر اور معروف تجزیہ کار ڈاکٹر محمد عامر رانا نے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے سوال:بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں پاکستان اچانک
اتنا اہم کیوں ہوگیا ہے؟ کے جواب میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت نے کہا کہ میرے نظریے کے مطابق امریکا موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جو امن معاہدہ امریکا کی طرف سے لانچ کیا گیا ہے وہ ایک طرح کا سیل اؤٹ ہے۔ اس میں امریکا کو مدد چاہیے کہ وہ ابراہم معاہدے کو پاکستان پر بھی لاگو کرے۔ چین اور پاکستان کے تعلقات میں بھی دراڑیں آسکتی ہیں۔پاکستان پر زور دیا جا رہا ہے وہ ابراہیم معاہدہ کو امریکا میں بی آر آئی کو ختم کرنے کے لیے لانچ کیا ہے وہ جوائن کر لیں۔ وہ پاکستان کے تعلقات افعانستان اور ایران سے خراب کرنا چاہتے ہیں۔افغانستان میں واقع بگرام بیس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ان کو ایکسس دی گئی تو وہ چینی اسلحہ جاسوسی کر کے انڈیا کو معلومات دیں گے۔ آئندہ چائنہ بھی پاکستان کو اسلحہ دینا بند کر دے گا۔اصل مقصد پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ ہے یہ حکومت سب کرنے پر تیار ہے پاکستان کی سکیورٹی کے لیے یہ حکومت خطرے کا باعث ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہاکہ آپ کے سوال کے جواب میں کیچھ وضاحت دینا چاہتا ہوں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ عالمی سیاست میں کوئی چیز ہمیشہ مستقل نہیں رہتی وقت اور حالات کے مطابق اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے انڈیا جس کی پوری خواہش اور اس کی حکمت تھی کہ پاکستان کو کچھ معاشی مجبوری کی بنا پہ یا دیگر سیاسی مجبوری کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی جو کوششیں تھیں وہ اس میں مکمل طور پہ ناکام رہا ہے اور آج دیکھتے ہیں کہ عالمی سطح پر پاکستان بہت زیادہ متحرک نظر آرہا ہے تو اس کی بنیادی طور پر تین وجوہات ہیں سب سے پہلی وجہ تو پاکستان نے جو انڈیا کے ساتھ نو مئی کے بعد جو ایک واضح طور پہ موقف پیش کیا اور انڈیا کی جارحیت کا مقابلہ کیا اس نے تمام عالمی برادری کو بڑی طاقتوں کو بالکل جھکا کے رکھ دیا ہے اور پاکستان نے ثابت کیا کہ پاکستان تعداد میں کم ہونے کے باوجود بھی انڈیا کو بھر پور جواب د ینے کی صلاحیت رکھتاہے اور اپنے سے 8گنا بڑے ملک کو جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ پاکستان نے یہ میسج دیا کہ وہ انڈیا سے ڈرنا بھی نہیں چاہتا اور لڑنا بھی نہیں چاہتا تو اس چیز نے پاکستان کو عالمی سطح پہ ایک بہت اچھا اور بہترین میسج دیا تھا وہ بڑی بڑی طاقتیں بالخصوص چائنا ،یورپی یونین، رشیااور امریکا ان تمام کے لیے بہت بڑا میسج تھا اور خاص طور پہ مڈل ایسٹ والوں نے بھی جس کو بھر طریقے سے دیکھا ہے تو سب سے پہلی وجہ تو یہ تھی کہ پاکستان کا انڈیا کے حوالے سے بھر پو موقف تھا اس کی جو دوسری وجہ ہے وہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کے اندر بھی پاکستان نے بڑے موثر انداز میں اپنا موقف کو پیش کیا اور جس طریقے سے اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا رہا ہے جس نے پورے مڈل ایسٹ کو اور پوری امریکا کو اور دیگر ممالک کو بھی یہ بڑا متحرک اور چوکا دیا کہ پاکستان بڑی حکمت و بہادری کے ساتھ کھڑا رہا ہے وہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی برادری کا مرکز رہا تھا اور بالخصوص جو پاکستان نے سلامتی کونسل میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور ایران کی حمایت میں اپنا بیان دیا تھا اس سے پاکستان کا قد مڈل ایسٹ میں بہت زیادہ بڑھ گیا اور تیسری جو وجہ ہے کہ وہ خود اسرئیل نے امریکا کے ذریعے قطر پہ حملہ کیا تو اس نے امریکا نے جو اعتماد نہیں کیا تھا امریکا کی موجودگی میں اس نے تمام عرب ممالک کا اعتماد جو ہے وہ امریکا سے دور ہو گیا اور وہ اپنی سلامتی کے لیے انہیں پاکستان کی جانب دیکھنا پڑا ہے جس کی وجہ سے پاکستان جو پہلے عالمی برادری میں کافی اپنا ایفیکٹڈرول پلے کر رہا تھا اس کے ساتھ ساتھ ہمیں نظر یہ آتا ہے کہ پاکستان نے مڈل ایسٹ اور عرب ممالک میں بھی اس کا کافی حد تک اس کا اثرو روسوخ ہوا تو یہ تین وجوہات تھیں کہ ایک انڈین کے خلاف آپریشن ،ایرانی تنازع اور قطر پہ اسرائیلی حملہ اور امریکا کے اسرائیل کو کھلے عام سپورٹ نے اس چیز کی وجہ سے دنیا نے دیکھا کہ پاکستان ہر جگہ پہ کافی متحرک رہا ہے تو یہ تین وجوہات کی بنا پہ عالمی منظرنامے میں پاکستان اہم ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ خود امریکا کو بھی یہ اندازہ ہو گیا کہ پاکستان جو ہے وہ کسی کے دباؤ میں آنے والا نہیں ہے اور ایک چوتھی جو معروضی وجہ ہے ہو سکتی ہے کہ جو ایک تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے اندر کچھ ایسے ذ خائر کچھ ایسے قدرتی وسائل ہیں کہ جس کی بنا پر کہ دنیا بلخصوص امریکا جو پاکستان میں بہت زیادہ مہربان نظر آ رہا ہے تو یہ میرے خیال میں یہ تین سے چار وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بلکہ عالمی طاقتوں میں بھی کافی اثرانداز رہا ہے او راس کا اظہار پاکستان نے بہت واضح طور پہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد عامر رانا کا کہنا ہے کہ اس بدلتے ہوئے منظرنامے میں پاکستان ایک بار پھر اچانک سے اہم ہوگیا ہے اور وہ بھی اس لیے نہیں کیونکہ وہ کسی ملک پر منحصر ہے یا یہ روایتی سیکورٹی صلاحیتوں میں بہترین قوت ہے اور وہ یقینی طور پر اس لیے اہم نہیں بنا کیونکہ وہ فعال جمہوریت رکھتا ہے بلکہ وہ اس لیے اہم ہوچکا ہے کیونکہ وہ ایک لچکدار ریاست ہے جو خود کو ڈھالنا جانتی ہے۔اپنی لڑکھراتی معیشت، کمزور اداروں اور اپنی پروا کرنے والی اشرافیہ کے باوجود پاکستان اب بھی عالمی اور علاقائی سیاست کو حیرت انگیز طور پر اچھی طرح سنبھالنا جانتا ہے جبکہ یہ حریف ممالک کے درمیان ایک بے یقینی توازن برقرار رکھنے کا اہل ہے۔اب اس کی بنیادی طاقت کسی بھی ایسی قوم کے ساتھ کام کرنے کی تیاری ہے جو اس کی قدر کو پرکھنا جانتی ہے خاص طور پر دفاع، معدنیات اور قدرتی وسائل میں کیونکہ اب پاکستان سودے بازی میں اپنے فائدے کے لیے انہیں عناصر کو استعمال کرے گا۔ پاکستان اپنی پوزیشن کو تبدیل کرنے اور حالات سے موافق ہونے کے قابل ہونے کی وجہ سے ایک طویل عرصے تک مشکل وقت سے بچا رہا ہے۔اس توازن کو سنبھالنا ایک درمیانے درجے کی ریاست کے لیے بالکل آسان نہ تھا بالخصوص وہ جس کے دو انتہائی طاقتور ہمسایے ہیں۔ ایک وہ ہمسایہ جو کٹر مخالف ہے جبکہ دوسرا ہمسایہ شراکت دار پاکستان کی خطے میں دیگر صف بندیوں کے حوالے سے حساس ہے۔پاکستان کو مسابقتی نظریاتی اور سیاسی ترجیحات رکھنے والی دو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بھی اپنا توازن برقرار رکھنا ہے ۔پاکستان درحقیقت ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جس نے اپنی حدود متعین کرلی ہیں۔ وہ مسابقتی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے جبکہ کسی ایک ملک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے سے گریز کرتا ہے اور اپنے مستقبل کے اسٹریٹجک آپشنز کو بھی کھلا رکھتا ہے۔حالیہ مہینوں میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ شدید کشیدگی کا سامنا کیا، افغانستان میں عدم استحکام جاری رہا، یوکرین میں جنگ جبکہ چین کے عالمی اثر و رسوخ میں وسعت سمیت تمام عوامل نے دنیا کے اسٹریٹجک منظرنامے کو نئی شکل دی ہے۔ ان رکاوٹوں کے درمیان پاکستان نے خود کو متعلقہ رکھنے کی ترکیب ڈھونڈ لی ہے۔