UrduPoint:
2025-05-13@23:51:12 GMT

امدادی بندش: غزہ میں غذائی قلت کے باعث 57 بچے ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT

امدادی بندش: غزہ میں غذائی قلت کے باعث 57 بچے ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں 2 مارچ کو امداد کی فراہمی بند ہونے کے بعد 57 بچے غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دیگر کو تاعمر طبی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر علاقے میں جنگ جاری رہی اور امداد کی ترسیل بحال نہ ہوئی تو آئندہ 11 ماہ میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 71 ہزار بچے غذائی قلت کے نتیجے میں جسمانی عوارض کا شکار ہو جائیں گے۔

Tweet URL

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بدترین بحران جنم لے رہا ہے۔

(جاری ہے)

ادارے کے پاس شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار 500 بچوں کے علاج کا سامان ہی باقی رہ گیا ہے۔ لوگ ایسے حالات میں پھنس گئے ہیں جہاں متنوع خوراک کی عدم موجودگی، غذائی قلت اور بیماریاں ان پر بیک وقت حملہ آور ہو رہی ہیں۔

غذائی تحفظ کے ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ میں تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے اور موجودہ حالات برقرار رہنے کی صورت میں 30 ستمبر تک بہت سے علاقوں میں قحط پھیل سکتا ہے۔

بھوک کا بڑھتا بحران

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ دنوں شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کا دورہ کیا جہاں 'ڈبلیو ایچ او' کی مدد سے چلائے جانے والے غذائیت کے مرکز میں روزانہ 300 سے زیادہ بچوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ اس دورے میں ہسپتال نے آگاہ کیا کہ طبی معائنے کے لیے لائے جانے والے 11 فیصد سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ہسپتال میں ان بچوں کو خود دیکھ چکے ہیں جن میں ایک کی عمر پانچ برس تھی لیکن وہ ڈھائی برس کا دکھائی دیتا تھا۔

'ڈبلیو ایچ او' غزہ کے 19 طبی مراکز میں غذائی قلت کے علاج میں مدد دیتا ہے تاہم، اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی روکے جانے سے ادارے کے لیے اپنا کام جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر پیپرکورن نے خبردار کیا ہے کہ طویل مدتی غذائی قلت کے اثرات بڑھوتری رک جانے اور جسمانی معذوری کی صورت میں تاعمر برقرار رہ سکتے ہیں۔

حسب ضرورت غذائیت والی خوراک، صاف پانی اور طبی نگہداشت تک رسائی بحال نہ ہونے کی صورت میں غزہ کے بچوں کی پوری نسل غذائی قلت کے مستقل منفی اثرات کا شکار ہو جائے گی۔

انہوں نے بتایا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' اسرائیلی حکام کے سامنے متواتر یہ معاملہ اٹھا رہا ہے۔ ادارے کے 31 امدادی ٹرک رفح کی سرحد سے چند کلومیٹر دور مصر کے علاقے العریش میں کھڑے ہیں جبکہ مغربی کنارے میں بھی امدادی سامان کی بڑی مقدار موجود ہے جسے اجازت ملتے ہیں غزہ میں بھیجا جا سکتا ہے۔

طبی مراکز کو تحفظ دینے کا مطالبہ

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع نصر میڈیکل کمپلیکس کے برن یونٹ کو آج اسرائیل کی جانب سے حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں دو افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ اس حملے کے نتیجے میں ہسپتال کے شعبہ جراحی میں 18 بستروں کو نقصان پہنچا۔

اطلاعات کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں ایک صحافی تھا جو قبل ازیں کسی حملے میں زخمی ہونے کے بعد اس ہسپتال میں زیرعلاج تھا۔

ڈاکٹر پیپرکورن نے مطالبہ کیا ہےکہ طبی مراکز کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ دیا جائے، غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کی جائے، تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے اور جنگ بندی بحال کر کے مستقل امن قائم کیا جائے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او غذائی قلت کے پیپرکورن نے نے بتایا امداد کی کا شکار غزہ کے

پڑھیں:

بھارتی حملوں میں گیارہ فوجیوں سمیت اکاون افراد ہلاک، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی ''مسلح افواج نے حال ہی میں جو بلا اشتعال اور قابل مذمت وحشیانہ حملے کیے، ان میں عام خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘

’’اس سنگین جارحیت کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 'آپریشن بنیان مرصوص‘ کے ذریعے درست اور نمایاں جوابی حملے کیے۔

‘‘

کشمیر: حالیہ تصادم پاکستانی فوج اور بھارتی قوم پرستوں کے لیے کتنا سودمند؟

آئی ایس پی آر نے کہا کہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب بھارت کے حملوں میں 40 شہریوں کی اموات ہوئیں، جن میں سات خواتین اور 15 بچے بھی شامل تھے جبکہ پاکستانی فوج کے چھ اور فضائیہ کے پانچ اہلکاروں سمیت 11 افراد کی اموات ہوئیں۔

(جاری ہے)

ان میں ایک اسکوارڈن لیڈر بھی شامل ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ 10 خواتین اور 27 بچوں سمیت 121 عام شہری جبکہ مسلح افواج کے 78 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

بھارتی اور پاکستانی فوجی قیادت کے مابین رابطے

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''قوم جارحیت کے سامنے پرعزم ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان کی خود مختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا ایک تیز، بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

‘‘ بھارت نے اپنے کسی طیارے کے تباہ ہونے کی تصدیق نہیں کی

جوہری ہتھیاروں سے لیس یہ دونوں پڑوسی چار دنوں تک ایک دوسرے پر حملوں میں مصروف رہے جس نے ایک مکمل اور بھرپور جنگ کا خطرہ پیدا کر دیا تھا۔

کل پیر 12 مئی کو پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام کے مابین ہاٹ لائن کے ذریعے پہلے دور کی بات چیت ہوئی اور پانچ روزہ جنگ کے بعد امریکہ کی ثالثی میں ہفتہ کو ہونے والی جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

جوہری ہتھیاروں کی دھمکی نہیں چلے گی، مودی

جنگ بندی کا اعلان پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا اور بعد میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس کی تصدیق کر دی تھی۔

پاکستانی فوج نے بھارت کے پانچ جنگی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم بھارت نے اپنے کسی طیارے کے پاکستان کی طرف سے مار گرائے جانے کی تصدیق نہیں کی۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • کراچی، سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ میں ایک ملزم ہلاک
  • امدادی کٹوتیاں: خواتین کی نصف این جی اوز چھ ماہ میں بند ہونے کا خدشہ
  • بھارتی حملوں میں گیارہ فوجیوں سمیت اکاون افراد ہلاک، پاکستان
  • اقوام متحدہ کی وارننگ: غزہ میں قحط کا سنگین خطرہ، 5 لاکھ افراد فاقہ کشی کا شکار
  • اسرائیلی امدادی پابندیوں سے غزہ میں قحط کا بڑھتا خطرہ
  • لاہور ہائیکورٹ: ایکس کی بندش کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • ’’ایکس‘‘کی بندش کیخلاف درخواستوں کی سماعت 15 مئی کو ہوگی
  • سری لنکا میں زائرین کی بس کو حادثہ، 21 افراد ہلاک
  • اردن حکومت پر غزہ کے لیے آنے والی انسانی امداد پر منافع خوری کا انکشاف