غزہ کو منظم انداز میں تباہ کیا جا رہا ہے، اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں ایک بیان دیتے ہوئے غزہ میں جاری انسانیت سوز بحران کو اجاگر کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی امدادی کارکنوں کے تحفظ اور فلسطینی عوام کی حالتِ زار کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدام کرے۔
غزہ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے، سفیر عاصم افتخار نے ان مشکل حالات میں خدمات سرانجام دینے والے اقوام متحدہ اور انسانی امدادی کارکنوں کی غیر معمولی جرات کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال قابض طاقت کی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جاری نسل کشی کا مظہر ہے، جو مکمل استثنا کے ساتھ جاری ہے۔
سفیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کو منظم انداز میں تباہ کیا جا رہا ہے اور دو ملین سے زائد افراد، جن میں نصف بچے ہیں، فاقہ کشی اور تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے میں محصور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کے مطابق، 470,000 افراد کو شدید قحط کا سامنا ہے جبکہ ہر تین میں سے ایک بچہ، جو دو سال سے کم عمر کا ہے، شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔ پورا انسانی امدادی ڈھانچہ جان بوجھ کر تباہ کر دیا گیا ہے جبکہ آٹے اور ایندھن کی کمی کے باعث ڈبلیو ایف پی کے تمام 25 تندور بند ہو چکے ہیں۔
سفیر عاصم افتخار نے اسپتالوں، امدادی قافلوں اور انسانی کارکنوں پر جاری حملوں، جن میں 290 UNRWA اہلکاروں کی ہلاکت شامل ہے، کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، اسرائیل کے مجوزہ ’’فوجی امداد رابطہ نظام‘‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو امداد کی رسائی کو محدود کر کے انسانی امداد کو دباؤ اور جبری نقل مکانی کے ایک ہتھیار میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے عالمی برادری کے لیے چار فوری اور ضروری اقدامات پر زور دیا جو درج ذیل ہیں۔
1- تمام مقبوضہ علاقوں میں مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی
2- غزہ کی ناکہ بندی کا فوری خاتمہ اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، بشمول غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا مکمل نفاذ
3- UNRWA کو بغیر کسی مداخلت کے کام کرنے کی اجازت دی جائے، جیسا کہ بین الاقوامی قوانین میں درج ہے۔
4- مسئلہ فلسطین کی بنیادی وجہ اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل کے تحت ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
پاکستان نے فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں آئندہ ہونے والی جون کانفرنس کی بھی حمایت کی اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، مقدس مقامات کے تحفظ اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خاتمے کے لیے ایک قابل اعتماد اور وقت پر مبنی روڈمیپ فراہم کرے گی۔
اپنے خطاب کے اختتام پر سفیر عاصم افتخار نے سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو یاد دلایا کہ ’’دنیا دیکھ رہی ہے۔ فلسطینی عوام دیکھ رہے ہیں۔ بچے دیکھ رہے ہیں۔ آئیے ہم اُنہیں مایوس نہ کریں۔ آئیے امن، انصاف اور انسانیت کی خاطر اقدام کریں۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سفیر عاصم افتخار سلامتی کونسل اقوام متحدہ اور انسانی دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں بدترین بھوک کا راج، کچھ نہیں بچا جسے بیچ کر کھانا لیا جاسکے، اقوام متحدہ
غزہ میں 5 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور علاقے میں بچی کھچی خوراک بھی چند ہفتوں میں بالکل ختم ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا
اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سنگین خطرہ لاحق ہے جہاں لوگوں کو بقا کے لیے درکار خوراک یا تو ختم ہو چکی ہے یا آئندہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔
ماہرین کے مطابق غزہ میں تقریباً 5 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں جبکہ 10 ہفتوں سے سرحدی راستے بند ہونے کے باعث انہیں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ان حالات میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ 25 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں فروری کے بعد 3,000 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو اب 235 سے 520 ڈالر کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ طویل اور بڑے پیمانے پر عسکری کارروائی اور انسانی امداد و تجارتی سامان کی آمد پر پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں غزہ کے شہری بقا کے لیے درکار خدمات اور ضروری اشیا تک رسائی کھو بیٹھیں گے اور 30 ستمبر تک پورے علاقے میں قحط پھیل جائے گا۔
بھوک کا 5چواں درجہاقوام متحدہ کے ایک کے اندازے امدادی اداروں کو دنیا بھر میں امدادی ضروریات سے آگاہی میں مدد دیتے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ ایک سے 5 درجوں تک ناپا جاتا ہے۔ کسی علاقے میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو آئی پی سی1 قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بھوک نہیں پھیلی جبکہ آئی پی سی5 کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی علاقے میں لوگوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیے: جنگ، بھوک اور بیماریوں سے لڑتے اہل غزہ کو اسرائیل کہاں دھکیلنا چاہتا ہے؟
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رفح، شمالی غزہ، اور غزہ کے رہنے والے لوگوں کو آئی پی سی5 کا سامنا ہے جبکہ دیگر کی حالت قدرے بہتر ہے۔
اسرائیل کا امدادی منصوبہ مستردماہرین نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی اپنے ہاتھ میں لینے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی خوراک، پانی، پناہ اور ادویات سے متعلق ضروریات پوری نہیں ہو سکیں گی۔ قبل ازیں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی ادارے بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہ کن حالات میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ غزہ کی بہت بڑی آبادی کے لیے امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔
غزہ میں ہر جگہ بھوک پھیل رہی ہے اور سماجی نظم ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بہت سے گھرانے خوراک کے حصول کے لیے کوڑا کرکٹ سے کارآمد اشیا اکٹھا کر کے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اب علاقے میں ایسی کوئی اشیا باقی نہیں رہیں جنہیں فروخت کر کے خوراک خریدی جا سکے۔
پناہ گاہوں پر نئے حملےاسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا غزہ شہر میں واقع ایک اسکول حملے کا نشانہ بنا جس میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اس جگہ بہت سے بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
اس سے ایک روز قبل شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں انروا کے ایک مرکز پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں ادارے کا دفتر تباہ ہو گیا اور 3 ملحقہ عمارتوں بشمول امداد کی تقسیم کے مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اس مرکز میں خوراک سمیت کوئی سامان موجود نہیں تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی بربریت غزہ غزہ بھوک غزہ میں قحط فلسطین