آئرلینڈ کی فٹبالر میگن کیمبل کا تاریخی کارنامہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
آئرلینڈ کی خاتون فٹبالر میگن کیمبل نے تاریخی کارنامہ انجام دے کر اپنا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کرلیا۔
لندن سٹی لایونیسز کی کھلاڑی میگن نے دنیا کی طویل ترین تھرو پھینک کر عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔
انہوں نے 30 اپریل کو 37.55 میٹر (123 فٹ 2 انچ) دور گیند پھینک کر یہ شاندار کارنامہ انجام دیا۔
یہ تھرو نا صرف 35 میٹر کی مطلوبہ حد سے آگے تھی بلکہ ایک بلیو ویل مچھلی (جو دنیا کا سب سے بڑا جانور ہے) سے بھی تقریباً 10 میٹر طویل تھی، جس کی اوسط لمبائی 24 میٹر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تھرو ایک مکمل بولنگ ایلی (19.
31 سالہ میگن کیمبل ناصرف یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں بلکہ انہوں نے اس پر فخر کا اظہار بھی کیا کہ وہ کسی کو خود سے بہتر کارکردگی دکھانے کی ترغیب دینا چاہتی ہیں۔
میگن نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے میرا ریکارڈ شاید ایک ہفتے میں ٹوٹ جائے گا جب کسی کو اس کی خبر مل جائے گی۔
میگن کے مطابق ان کی تھرو کی صلاحیت 12 سے 13 سال کی عمر میں نمایاں ہوئی، جب وہ آئرلینڈ میں لڑکوں کی ٹیم کے ساتھ کھیلتی تھیں اور ان کی تھرو ان لڑکوں سے بھی لمبی ہوتی تھی۔
واضح رہے کہ میگن کیمبل نے ماضی میں مانچسٹر سٹی، لیورپول، اور ایورٹن جیسی مشہور ٹیموں کی نمائندگی کی ہے، وہ ریپبلک آف آئرلینڈ کی قومی ٹیم کے لیے 50 سے زائد میچز بھی کھیل چکی ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میگن کیمبل
پڑھیں:
تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی
تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ
قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی کو مکمل طور پر مسلمانوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ پابندیاں ایک یہودی مذہبی تہوار کے موقع پر لگائی گئی ہیں جس کے تحت آباد کاروں کو شہر میں آزادانہ رسائی فراہم کی جا رہی ہے۔ مقامی رہائشیوں اور سرگرم کارکنوں کے مطابق جمعے کی صبح سے شہر کے پرانے محلے غیث، سلايمہ، جابر، السہلہ، تل رمیدہ اور وادی الحصین بند ہیں۔ اسرائیلی فوج نے تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل کر دی ہیں جس کے باعث درجنوں فلسطینی شہری اپنے گھروں تک نہ پہنچ سکے اور انہیں رات رشتہ داروں کے گھروں پر گزارنا پڑی۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کرفیو کے دوران سینکڑوں یہودی آباد کار قدیم شہر میں داخل ہوئے گلیوں میں گھومتے رہے اور اشتعال انگیز مارچ کیے جبکہ بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی ان کی حفاظت پر مامور رہے۔